Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”ہجرتوں نے چھین لی ہے مجھ سے ہر وابستگی“

 
ٹوسٹ ماسٹرز اردو کلب کے اجلاس میں معراج الدین کاپُر لطف لطیفہ 
رپورٹ و تصاویر : اُمِ آدم 
ٹوسٹ ماسٹرز اردو کلب کا اجلاس129 مقامی حال میں منعقد ہوا۔ تعطیلات کے باعث قائم مقام منتظمِ انجمن کی ذمہ داری نائب صدر رکنیت معراج الدین نے اور صدرِ ِکلب کی ذمہ داری نائب صدر تعلیم محمد حنیف صدیقی نے ادا کی۔ جب کہ لطیفہ گو معراج الدین نے جدید اور پُر لطف لطیفہ سنایا۔ مقرر لمحہ انس الدین ، نگرانِ وقت اور رائے شمار کے فرائض صفی اللہ نے بخوبی انجام دیئے۔ناظم اجلاس، اردو کلب کے سینیئررکن اور سابق خازن مظفر احمد تھے ۔ لسانی تجزیہ نگار سابق نائب صدر رکنیت محترمہ قدسیہ ندیم لالی ، عمومی تجزیہ نگار ، سابق صدر اردو کلب اور ایریا ڈائریکٹر 25ضیاءالرحمٰن وقار صدیقی تھے۔
اجلاس کا آغاز آج کے موضوع” بے باکی“ پر ناظم اجلاس نے مختصراً روشنی ڈالی اور کہاکہ علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے کہ:
آئینِ جواں مرداں ، حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رو باہی 
یہ جواں مردی ہے کہ آدمی حق بات کہے ۔اللہ کریم کو چاہنے والے کبھی سچ بات سے منہ نہیں موڑتے اورسچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ 
کہنے میں بے باک ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ سچا صحافی کس طرح بے باکی سے اپنے قلم کے نشتر لگا کر سوئی ہوئی قوم کوجگا سکتا ہے۔ اس کو مجاہدصحافت بھی کہتے ہیں۔مردِ مومن کی یہ شان نہیں کہ وہ مصلحتوں کا شکار ہو یا ذاتی مفاد کی خاطر حق گوئی کو پس پشت ڈال کر بے باکی کا مظاہرہ کرئے۔
ناظمِ اجلاس مظفر احمد نے شرکائے اجلاس سے ان کی ذمہ داری کی تصدیق کروائی اور تعلیمی نشست کا آغاز پر اعتماد انداز سے کیا۔
لسانی تجزیہ نگار قدسیہ ندیم لالی نے ” آج کا لفظ“،” تکلف“ کی تراکیب ، معنی ، مترادفات ، جملوں میں مناسب استعمال اور منتخب اشعار پیش کئے۔
عمومی تجزیہ نگار ، ضیاءالرحمٰن وقار صدیقی نے جلسہ گاہ کی تزئین و ترتیب کا طائرانہ جائزہ لیتے ہوئے اجلاس کی کارروائی15 منٹ تاخیر سے شروع ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کو تنبیہ کی اور وقت کی پابندی پر زور دیا۔
تعلیمی نشست میں دو تیار شدہ تقریریں تھیں جن میں محمد ایوب صابر کا نواں منصوبہ ،انکی تقریر کے تجزیہ نگار حنیف صدیقی تھے۔ چیمپیئن مقرر انس الدین کا اے سی بی کا چوتھا منصوبہ تھا۔ان کی تقریر کے تجزیہ نگار ضیاءالرحمٰن وقار صدیقی تھے۔دونوں مقررین نے بہترین تقریریں پیش کر کے اپنے منصوبوں کی عمدگی سے تکمیل کی۔
چائے کے10 منٹ کے وقفے کے بعد برجستہ موضوعاتی نشست کا آغاز ہوا جس میں حاضرین ِ محفل میں سے تقریباً سب کو مختصر دورانیے” ایک تا2 منٹ“ دئیے گئے۔ برجستہ موضوع پر تقریر کرنے کے لئے ناظم برجستہ موضوعات کے فرائض حنیف صدیقی نے بخوبی و احسن طریق پر ادا کئے ۔اِس نشست کے تجزیہ کار مسرور خان تھے۔ مختلف ضرب المثال و محاورں سے سجی اس نشست میں ، مسرور خان ، ضیاء الرحمٰن ، محمد سلیم حسرت ، صفی اللہ ، محمد معراج الدین ، اعجاز الحق ، مبینہ ضیا ءاور فرحت پروین نے تقریریں کیں۔
تجزیاتی نشست کے دور میں مسرور خان نے برجستہ موضوعاتی نشست کا تجزیہ بہت ایمانداری اور احسن طریقے سے کیا۔محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے لسانی تجزیہ پیش کیا اور حاضرینِ محفل و شرکائے اجلاس کو انگریزی کے الفاظ استعمال نہ کرنے پر توجہ دلائی کہ اردو کلب کے پائدان سے اردو کے الفاظ ہی مناسب ہیں ۔سب کو کوشش کرنی چاہئے کہ حتی الامکان انگریزی سے اجتناب کریں۔عمومی تجزیہ نگار ضیاءالرحمٰن وقار صدیقی نے منتظم مجلس کی مسلسل غیر حاضری اور غیر سنجیدگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متبادل فرد منتخب کرنے کی تجویز پیش کی کہ جلسہ گاہ کو تیار کرنا منتظمِ مجلس کی ذمہ داری ہے چونکہ مسلسل غیر موجودگی کی وجہ سے حاضرینِ محفل اور دیگر ارکینِ ِکلب کی جانب سے اپنی ذمہ داری ترک کرکے جلسہ گاہ تیار کرنے کی وجہ سے پروگرام میں تاخیر بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ پیش نامہ دیکھ کر سب ذمہ داران کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے قبل اس کی مکمل تیاری کے ساتھ اجلاس میں آنا چاہئے۔ 
تیار شدہ تقاریر کی نشست میں محمد انس الدین فائز رہے ۔ محترمہ مبینہ ضیاءبرجستہ موضوعاتی نشست کی فائز رہیں اور تجزیاتی نشست میں ضیا الرحمٰن وقار صدیقی فائز رہے۔ ناظم اجلاس مظفر احمد کی وقت کی رفتار پر کڑی نظر رہی اور انہوں نے اجلاس کے اختتام کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو مہارت سے سمیٹتے ہوئے قائم مقام صدر حنیف صدیقی کو اجلاس کے اختتام کا اعلان کرنے کی دعوت دی۔
منطقہ شرقیہ بلا شبہ اس بات پر فخر محسوس کرتا ہے کہ وہ ایک ایسی محترم شخصیت کا میزبان ہے جہاں فرحت پروین صاحبہ گاہے بہ گاہے مختصر قیام کرتی ہیں۔ان کی مملکت آمد پر سبھی ادبی تنظیمیں متحرک ہوجاتی ہیں۔اس بہترین موقعے کی مناسبت سے ٹوسٹ ماسٹرز اردو کلب کی سینیئررکن، سابق صدر رکنیت ، محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے ایک مختصر شعری نشست کی صلاح دی جیسے اجلاس میں شامل احباب نے خوش دلی سے منظور کیا۔ اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب اردو زبان کی ترقی ، ترویج و فروغ میں ایک اھم کردار ادا کر رہا ہے اور زبان کے ساتھ اردو ادب و ثقافت سے بھی وابستہ ہوچکا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے اردو کلب کی ماہانہ ادبی نشستوں کا یہ ثمر سامنے آیا کہ کلب کے اراکین میں سے چار افراد نے شعر و سخن کو سنجیدگی سے سمجھنا شروع کیا اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا آغاز کیا جن میں ضیاءالرحمٰن صدیقی جو اپنا وقار تخلص کرتے ہیں، عمدہ شاعری کے ساتھ ترنم سے خوب محفل کی رونق بڑھاتے ہیں ۔محمد سلیم جو اپنا حسرت تخلص کرتے ہیں ،مزاحیہ شاعری میں خاصے مقبول ہوچکے ہیں۔ محمد انس الدین اور محمد معراج الدین ابھی اس پائدان کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھے ہوئے ہیں ۔وہ شاعری کی طرف بتدریج پیش قدمی کر رہے ہیں۔ یہ شہر میں منعقد ہونے والے عالمی مشاعروں اور اردو کلب کی ادبی نشستوں کاثمر ہے۔
شعری نشست کا آغاز ہواجو اچانک ترتیب پائی۔ حُسن اتفاق کہ حاضرین میں شامل شعراءکی تعداد بہت مناسب تھی ۔ شعری نشست کی نظامت محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے سنبھالی اور آغاز اپنے کلام سے کیا۔ اقتباس نذرِ قارئین : 
٭٭ قدسیہ ندیم لالی : 
درد اک ایسا ہے دل میں جس کا درماں کچھ نہیں 
اور کوئی پوچھ لے تو اس کا عنواں کچھ نہیں
ہجر میں دیکھو تو میری بے سروسامانیاں   
اس قدر لمبی مسافت اور ساماں کچھ نہیں 
اعجاز الحق شعر کہتے ہیں اور گاہے بہ گاہے اردو کلب کے اجلاس میں شرکت بھی کرتے ہیں۔ ان کو دعوت کلام دی گئی۔ انہوں نے بہت عمدہ ترنم نے کلام پیش کیا: 
٭٭اعجاز الحق : 
آپ برسوں کی مت سوچئے زندگی کا ٹھکانہ نہیں
خود کو قابو میں رکھ لیجئے، بے خودی کا ٹھکانہ نہیں
سوچتا ہوں کہ کس دور میں تجھ کو دھرتی پہ بھیجا گیا
دشمنی کا ہے چرچا یہاں ، دوستی کا ٹھکانہ نہیں
٭٭محمد انس الدین :
میں اپنی محبت کی نمائش نہیں کرتا 
لفظوں سے کھلے عام ستائش نہیں کرتا 
٭٭محمد سلیم حسرت : 
اس دل پہ کسی کا اجارہ نہیں
مگر دل یہ اب تو ہمارا نہیں
کماتی ہیں بیگم تو چلنا ہے یہ گھر
اُنہیں چھوڑ دوں یہ گوارہ نہیں
٭٭محمد ایوب صابر : 
یہ وحشت ناک منظر کی جھلک محسوس ہوتی ہے
جو ویراں شہر کی وسطی سڑک محسوس ہوتی ہے
یہ دل کی بے قراری بے سبب ہوتی نہیں صابر 
کسی طوفان کی پھر سے بھنک محسوس ہوتی ہے 
٭٭ ضیاءالرحمٰن وقار صدیقی: 
ملتفت نظرِ کرم ہوجائے تیری جس گھڑی
پھر ہمارے واسطے اندوہ وحرماں کچھ نہیں
٭٭ فرحت پروین :
کون سا ہے شہر میرا ،کیا بتاو¿ں میں پتہ
ہجرتوں نے چھین لی ہے مجھ سے ہر وابستگی
٭٭٭
ہوں سفر میں ایک زمانے سے، ہیں پڑاو¿ سارے ہی عارضی
میں ہوں منزلوں سے گزر گئی میری بے گھری بھی عجیب ہے 
٭٭٭
کیا قیمت مرے پندار کی ، مت پوچھو تم
گھر جو پھونکا تھا اسے بیٹھ کے جلتے دیکھا
٭٭٭
جی میں آتا ہے اک روز کبھی
ڈونٹ ڈسٹرب کی اپنے پہ لگا کر تختی
خود سے ملنے کے لئے جاو¿ں میں پھر چپکے سے
قدسیہ ندیم لالی نے حاضرینِ محفل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شعری نشست کے اختتام کا اعلان کیا۔
 
 
 
 
 
 

شیئر: