Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک دشمن عناصر

                    اسلام جدید تعلیم کو حاصل کرنے کی بھی تلقین کرتا ہے اور ہراس علم کو حاصل کرنے کی جس سے انسانیت کو فائدہ ہو
* * * * محمد عتیق الرحمن * *  *                                                                                                                 
    نظریہ کی بنیادپر بننے والا ملک پاکستان سخت ترین آزمائشی دور سے گزررہا ہے ۔بیرونی عناصر ملک کو پٹری سے اتارنے کی سازشوں کو پروان چڑھا رہے ہیں ۔انصاف کابول بالا ہونے سے کئی سیاسی رہنماؤں کوگردن پر تلوارلٹکتی نظر آرہی ہے ۔پانامہ لیکس سے اٹھنے والا معاملہ میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کے باوجودابھی تھما نہیں ۔سابق نااہل وزیراعظم اسلام آباد سے لاہور سفر میںاشاروں، کنایوں اور بعض اوقات واشگاف الفاظ میں سپریم کورٹ کے ججوں کے فیصلے کو ماننے سے انکاری تھے جس پر کئی طرح کی وہ وضاحتیں لاتے رہے ۔ نظریۂ پاکستان اس ملک کی اساس ہے اور آئین پاکستان سے ملک کی سالمیت جڑی ہوئی ہے ۔اساس کے بغیر ہماری بنیادیں کھوکھلی ہوںگی اور آئین کے بغیر ہمارا ملک جنگل کا سماں پیش کرے گا جس میں کوئی قانون نہیں ہوگا بلکہ جو طاقتورہوگا وہی بادشاہ ہوگا ۔
    اساس پر شب خون مارنے کی کوششیں ماضیٔ قریب وبعید میں بھی ہوتی رہی ہیں اور حال میں بھی کسی نہ کسی شکل میں ہورہی ہیں ۔ کہیں قائداعظم پرسیکولر ہونے کی بات کی جاتی ہے ، کہیں علامہ اقبالؒ وحالی ؒ پر قدغن لگائی جاتی ہے ، کہیں اسلامی ہیروز کو چورلٹیرا ثابت کرنے پر زور دیا جاتا ہے اور کہیں پاک فوج پر الزامات کی بوچھاڑ کردی جاتی ہے ۔بلاشبہ پاکستان میں سیکولرولبرل طبقہ ہمہ وقت مصروف رہتا ہے اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ملک کے کسی کونے میں کوئی واقعہ ،سانحہ ہوجائے تو سیکولرولبرل طبقہ اسے مذہب سے جوڑنے اور مذہب کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے سے نہیں چوکتا ۔قیام پاکستان میں حصہ لینے والی نسل کے بعد آنے والی نسل کو دامے درمے سخنے نظریۂ پاکستان،اسلامی ہیروزاور پاکستانی افواج کے کارناموں سے واقفیت رہی اور ان کے بعد آنے والی نسل کو بھی بزرگوں کی کوششوں سے کچھ نہ کچھ واقفیت ہے لیکن ماضیٔ قریب وحال میں نظریۂ پاکستان، اسلام ،جہاد،قائداعظمؒ،علامہ اقبالؒ ودیگر رہنمائوں کے افکاراور65ء کی جنگ کے واقعات وہیروزکو نظام ِ تعلیم سے نکالنے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں ۔حالیہ دنوں میں پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کے متعلق خبریں سننے کو ملیں کہ پرائمری نصاب میں سے رحمت عالم،قائد اعظم،مینارپاکستان، قرآن کالفظ ،پاک فوج کے متعلق اسبا ق و تصاویر حذف کردی گئی ہیں اور امریکی ہیروزکو شامل کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔امریکی کنسلٹنٹ نکولس نساء کانام سرکاری کتب میں شامل کرنے کی خبربھی گردش میں ہے ۔دشمن ہماری صفوں کے اندرتک رسائی حاصل کرچکا ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب نے اگرچہ رپورٹ طلب کرلی ہے لیکن راقم سمجھتا ہے کہ یہ اس بار اگرچہ نہیں ہوا لیکن اس کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔عوام کا ردعمل دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ قوم اپنے نظریہ سے ابھی تک کس قدر لگائو رکھتی ہے اور آیا اگر اس وقت ان کے نصاب کو تبدیل کردیا جائے تو کس قدر یہ قوم رکاوٹ بنے گی ۔
    لارڈ میکالے کا نظام ِ تعلیم ملک کو کلرک مہیا کرسکتا ہے ،انہیں ماہر نہیں بناسکتا۔طالبعلموں کی ذہنیت کو محدود کرکے صرف وہ دکھایا جاتا ہے جس سے لارڈ میکالے کے آقا کو کوئی سروکارنہ ہو۔تھوڑا بہت اسلامی مواد ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے والا طبقہ اسلام ونظریہ پاکستان سے واقفیت رکھتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وقت آنے پر ہرطرح کی قربانی دینے والی قوم آج بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کررہی ۔تکفیری وخارجی سوچ کو معاشرے میں پروان چڑھنے کے آگے جہاں سیکیورٹی اداروں کاکردار قابل ستائش ہے وہیں معاشرے کے کچھ سرپھروں کا بھی اس میں کردارقابل تعریف ہے کہ انہوں نے بغیر کسی لالچ کے سوشل وپرنٹ میڈیا پر تکفیری وخارجی سوچ کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور ملکی سالمیت کا دفاع کیاہے۔آنے والی نسل کی تربیت میں تعلیمی نصاب کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔اگر تبدیلی کرنی ہی ہے تو حکام بالا سے گزارش ہے کہ نصاب تعلیم کو اسلام کے زریں اصولوں پر استوار کرنے کی کوشش جائے ۔اسلام جدید تعلیم کو حاصل کرنے کی بھی تلقین کرتا ہے اور ہراس علم کو حاصل کرنے کی جس سے انسانیت کو فائدہ ہو ۔قومی زبان کی ترویج واشاعت کی جائے اور قومی زبان پڑھنے پڑھانے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔اسلام و پاکستان کے ہیروز پر فخرکرنا سکھایاجائے تاکہ آنے والی نسل ان کے رنگ میں رنگ سکے ۔

شیئر: