Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

22ہزار فٹ کی بلندی تک اڑنے والی بطخیں

لہسا.... بطخوں کے بارے میں خیال یہی کیا جاتا ہے کہ وہ اڑ تو سکتی ہیں مگر زیادہ اونچی اڑان اڑنا انکے بس کی بات نہیں مگر یہاں تبت کے جنوبی علاقے میں ایسی بطخیں بھی موجود ہیں جو دوسری بطخوں کے مقابلے میں زیادہ خوبصورت، کچھ کچھ رنگین اور بہت ہی زیادہ باہمت ہیں۔ ان بطخوں نے تبت کے ہمالیائی سلسلے کو عبور کرنے کیلئے 22ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کی اور پہاڑ کے ایک جانب سے دوسری جانب تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔ مقامی لوگوں کا کہناہے کہ یہ بطخیں اکثر ایسے دنوں میں نقل مکانی کرکے پہاڑ کے دوسری جانب جاتی ہیں جہاں کی فضا اور آب و ہوا افزائش نسل میں انکی خاص مدد کرتی ہے اور اس طرح انکی نشوونما زیادہ محفوظ طریقے پر ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کاکہناہے کہ روڈی شیل والی بطخیں بالعموم روز ہی 13ہزار فٹ کی بلندی تک اڑان بھرتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ انکی یہ صلاحیت انتہائی بلندی پر انکی قوت مدافعت اور طاقت دونوں کو ظاہر کرتی ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق یہ بطخیں جب سمندر پار کرکے تبتی پلیٹو کے نیچے اترتی ہیں اور ساحلی علاقے کی مسطح ز مینو ںپرچلتی پھرتی ہیں تو انہیں بیحد اچھا لگتاہے اور یہی وہ بات ہے جس کی وجہ سے وہ یہاں اپنی بہتر نشوونما کر پاتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ اتنی بلندی پر اس قسم کے نسبتاً بھاری پرندے کا اڑنا خود ایک عجوبہ ہے کیونکہ بالعمو م چند ہزار فٹ اڑنے کے بعد انکی سانسیں پھولنے لگتی ہیں مگر یہ بطخیں پورے عزم و حوصلے کے ساتھ اڑان بھرتی رہتی ہیں۔ واضح ہوکہ اوسط سائز کی ان بطخوں کا وزن 2تا 3پاﺅنڈ تک ہوتاہے۔ انکی افزائش نسل کا یہ سلسلہ جنوب مشرقی یورپ سے ہوتا ہوا چین تک جاتا ہے اور پھر کچھ بطخیں اتنی باہمت ہوتی ہیں کہ وہ افریقہ کا بھی رخ کرنے سے نہیں گھبراتیں۔ ان بطخوں کی نو دریافت کے سلسلے میں تحقیقی کام کارنیوال کی یونیورسٹی آف ایسٹر میں کیاگیا ہے اور اسکی نگرانی ڈاکٹر لوسی ہاکس نے کی ہے۔ یہ کتنی اونچائی تک اڑان بھرتی ہیں اُسکا اندازہ سائنسدانوں نے سیٹلائٹ کی مدد سے تیار کیا ہے۔یہ تحقیقی رپورٹ ایوین بائیولوجی نامی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

شیئر: