Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے

لندن...برطانیہ کی اس بچی پر اردو کا یہ محاورہ بالکل فٹ آتا ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ عالیہ ہرٹ کی 2003ءمیں قبل از وقت پیدائش ہوئی۔ اس وقت وزن صرف 12اونس تھا اور ڈاکٹروں کا ک ہناتھا کہ سکے بچنے کا امکان صرف ایک فیصد ہے لیکن آج یہ بچی 14سال کی ہوچکی ہے اور ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہے اور اداکارہ بننا چاہتی ہے جب پیدا ہوئی تھی تو یہ ہتھیلی میں آجاتی تھی۔ اسکا ہاتھ ایک سکے جتنا بڑاتھا۔ ڈاکٹروں نے اسکی ماں کو خبردار کیا تھا کہ اس کے پھیپھڑے پوری طرح سے نہیں بن سکے ہیں اور یہ کسی بھی وقت چل بسے گی لیکن آج یہ بچی پیٹ بھر کر کھانا کھاتی ہے اور اسے صحت کے حوالے سے کوئی مسئلہ لاحق نہیں۔ برمنگھم کی رہنے والی اس بچی نے ان ڈاکٹروں کو بھی حیران کیا ہے جنہوں نے اس کے بارے میں غلط پیش گوئیاں کی تھیں۔عالیہ کا کہناہے کہ میری پیدائش کے وقت جو ہلچل مچی تھی اس سے میں بے خبر ہوں اس نے مجھے متاثر نہیں کیا لیکن ان کپڑوں کو دیکھتی ہوں جو میں پیدائش کے بعد پہنا کرتی تھی تو میں نے اندازہ لگایا کہ یہ کپڑے تو ایک گڑیا کے ہوسکتے ہیں۔ مجھے ڈرامہ پسند ہے او رچاہتی ہوں کہ اداکارہ بنوں۔ پیدائش کے بعد اسکا ہارمون ٹریٹمنٹ کیا گیا تھا اس کے بعد سے اسکی صحت بہتر ہونا شروع ہوئی تھی۔ اسکی والدہ کا کہناہے کہ مجھے پریشانی تھی کہ اسکول میں اسکا سخت وقت گزرے گا کیونکہ اسکا قد اس وقت کچھ کم تھا لیکن اب قد بھی بڑھ گیا ہے۔ اسے ٹیچروں میںبیحد پسند کیا جاتا ہے۔ یہ تو معجزاتی بچی ہے۔
 
 

شیئر: