Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو کون سے خطرات لاحق ہیں؟

نئی صورتحال میں پاک و چین دونوں کو پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے
* * *سیدشکیل احمد * * *
ہندنے روہنگیا مسلما نو ں کی واپسی کیلئے برما پر دبا ؤ ڈالا ہے کہ بنگلہ دیش روہنگیا مسلما نو ں کی ہجر ت کی بنا ء پر مشکلا ت کا شکا ر ہو رہا ہے اس لئے روہنگیا مسلما نو ں کی واپسی کا بندو بست ہوناچاہیے۔ اس وقت 3ممالک ایسے ہیں جو بر ما پر روہنگیا مسلما نو ں کیلئے کر دار ادا کر نے کی صلا حیت رکھتے ہیں۔ ان میں ایک ہند، دوسر ا چین اور تیسرا رو س ہے۔ یہ تینوں ملک برما کی سب سے زیا دہ مد د کر نے والے ممالک میں شامل ہیں۔ ان کا اثر رسوخ بھی خاصا ہے۔ جس وقت روہنگیا مسلما نو ں پر جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے گئے اس لمحہ ہندکے وزیراعظم بر ما کے دور ے پر تھے اور انھو ں نے بر ما حکو مت کے اقدام کی حما یت کی تھی۔صرف عالمی سطح پر امریکہ واحد ملک ہے جس نے روہنگیا مسلما نو ں کے حق میں آواز بلند کر تے ہو ئے سلامتی کو نسل میں قرار داد داخل کی مگر چین نے اسکی مخالفت کر دی کیونکہ اسے سلامتی کو نسل میںویٹو حاصل ہے مگر یہا ں امریکہ کا کر دار کوئی مخلصانہ نہ تھا بلکہ لو مٹر ی کی چال تھی کیو نکہ خود امریکہ مسلما نو ں کا ہمد رد نہیں بلکہ اس نے تو ساری دنیا کے مسلما نو ں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ایسے میں ا سکی جانب سے مسلمانو ں کے حق میں قرار د اد کاآنا اچنبھے کی بات ہے ۔
امریکی قرا ر داد کا مقصد مسلما ن کو بے وقوف بنانا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ چین اور روس بر ما حکومت کی تائید کر تے ہیں اور وہ سلامتی کونسل میں قر ار داد کی مخالفت کر ینگے جس سے دنیا کے مسلما نو ں کے دلو ں میں انکے بار ے میں منا فر ت پھیلے گی اور مسلما ن غلط فہمی کا شکا ر ہو جائینگے ۔ چین برما کا اسلئے ساتھی ہے کہ جس طر ح پاکستان اس کیلئے ایک اہم ملک ہے اسی طر ح برما بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ برما کی سرحد چین سے ملتی ہے اور چین کیلئے بر ما جنو بی ہند کے سمند ر ی ساحل کا اہم ملک ہے چنانچہ چین کا پاکستان کے سی پیک منصوبے کی طر ح برما کے ساتھ ایک ایسی ہی شاہر اہ کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ اسکے ساتھ ہی برما کے ساحل تک چین سے ایک ریلوے لا ئن ڈالنے کے منصوبے پر بھی سوچ وبچار ہو رہا ہے جبکہ اس شاہر اہ کے ساتھ گیس پائپ لائن بھی ڈالی جا ئیگی۔
یہ تما م منصوبے برما کے اس علا قے سے گزرتے ہیںجو راکھائن صوبے کا حصہ ہے اور یہ صوبہ روہنگیا مسلما نو ں کی اکثریت کا علاقہ ہے چنا نچہ چین چاہتا ہے کہ اس صوبے سے تمام خد شا ت کو نکا ل دیا جائے او ربرما کی چینی آبا دی ان مسلما نو ں سے زیادہ ہو جا ئے چنا نچہ اپنے انہی مفا دات کی غرض سے بر ما کے انتہا پسند بودھ مت تحر یک اور برمی حکومت کی حمایت کر رہا ہے ۔ چین کو اگر برما کے ذریعے جنو بی بحرہند تک رسائی مل گئی تو وہ ایشیا کے سمندر کے درمیانی علا قے میں پہنچ کر عر ب دنیا اور آسڑیلیا ، فلپائن وغیر ہ کے قریب تر ہو جا ئے گا۔ علا وہ ازیں انڈونیشیا ، ملائیشیا ، سنگا پور بھی پڑو س میں ہیں جبکہ بنگلہ دیش اور ہندکے سمندروں تک رسائی کا فاصلہ بھی کم ہو کر رہ جائے گا۔بنگلہ دیش تک رسائی کیلئے وہ بھو ٹان سے بھی ایک ریلو ے لا ئن اور سڑک نکا لنے کے منصوبے پر کام کرہا ہے۔اسی منصوبے کی وجہ سے چین کی فوجیں ڈوکلام کے علا قے میں داخل ہوئیں جو اباًہند نے بھی مقابلے میں فوجیں لاکھڑی کیں جس کی وجہ سے دونو ں ملکو ں کے درمیان ہولنا ک جنگ کا سما ں پید ا ہو گیا تھا کہ یکا یک ہنددستبردار ہو کر ڈو کلا م سے انخلا ء کرگیا ۔
ہند نے بلا وجہ یہ علا قہ خالی نہیں کیا، اس کے پیچھے کوئی تدبیر کا ر فرما ہے ۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایک ٹی وی انٹر ویو میں کہا کہ پاکستان کو شدید خطرات کا سامنا ہے اور اس راز کو پاکستان میں 5افر اد ہی جانتے ہیں۔ ایک وہ خو د ہیں ، دوسرے سابق وزیر اعظم میا ں نو از شریف ہیں۔ باقی3 مقتدر قوتو ں میں سے ہیں۔ حیر ت کی بات ہے کہ چوہدری نثار نے کیسے نوازشریف کا نا م لے دیا ۔ یہا ں تو سب ہی کچھ مقتدر قوتیں ہیں۔ نو از شریف کا ان سے کیا علاقہ ہاں البتہ چوہدری ی نثار اپنے بارے میں تو دعویٰ کر سکتے ہیںکیونکہ وہ سویلین مقتدر قوت ما نے جاتے ہیں۔ ان کی کا وشو ں سے نئی تقرریاں ہو تی رہتی ہیں۔ پر ویزمشرف بھی انہی کا تحفہ تھا ۔ تاہم یہ حقیقت ہے جس ملک میں سیا سی استحکا م متزلز ل ہو جائے تو وہ ملک غیر استحکا م کا شکا ر ہوجا تا ہے ، پاکستان 1970ء میں سیاسی عدم استحکا م کا شکا ر ہی تو ہو ا تھا ۔
پاکستان میں ایک مرتبہ پھر 2013ء کے انتخابات کے فوری بعد سے سیا سی عدم استحکام کا شکا ر کر نے کی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ہندکو کسی طو ر سی پیک منصوبہ قابل قبول نہیں ۔ ڈوکلا م کا علاقہ خالی کرنا اسی حکمت عملی کی آڑمیں کیا گیا ہے۔ برما پر روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کا دباؤ کا بھی یہی راز ہے ، تاکہ چین کو سکون سے بر ما میں راستہ مل جائے۔ یہ بات بھی یا د رکھنے کی ہے کہ جس ملک میں عدم سیا سی استحکا م ہو وہا ں مقامی سرمایہ کا ر بھی سرمایہ نہیں کیا کرتے بیر ونی سرمایہ کا ر کا تو سوال نہیں ہوتا اس کا عملی ثبوت دھرنا تحریک سے بھی مل چکا ہے اور جب قانو ن بھی عدم استحکا م کا شکا ر ہو جا ئے تو انارکی استحکام پکڑ لیتی ہے ان حالا ت و اقعات کے مشاہدات کی روشنی میں چوہدری نثار کا فرمایا درست لگتا ہے ۔ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد سے چین کا سرد رویہ محسو س کیا جا سکتا ہے کیونکہ محسو س یہی کیا جا رہا ہے کہ ملک سیا سی افراتفری کی جانب رخ کر گیا ہے، خا ص طور پر جی ٹی روڈ کی اسٹر یٹ پا ور میںجھلک رہی ہے۔
لا ہو ر کے ضمنی الیکشن سے سیا سی قوت کا مطلع شفاف ہو جائے گا کہ نو از شریف خاندان کو سیا ست سے پر ے نہیں دھکیلا جا سکتا جہا ں ن لیگ کی کامیا بی صاف نظر آرہی ہے۔ پاکستان کو کیا خطر ہ ہے، اس بارے میں 22کروڑ پاکستانیوں میں سے اصل تو چوہدری نثار ہی جانتے ہیں یا پھر وہ جن کی جانب چوہدری صاحب نے اشارہ کیا ۔ بہرحال بر ما کی صورتحال کی وجہ سے پاکستان ایک آزما ئش میں مبتلا ء ہو گیا ہے اور اہل پاکستان اس مسئلہ پر پاکستان کے کر دار کی جو توقع کر تے ہیں وہ پاکستان کیلئے ممکن نہیں ، تاہم پاکستان نے عالمی بر ادری کے مقابلے میں درست کر دار ادا کیا ہے۔ وہ جہا ں تک اس معاملے میں جا سکتا تھا گیا ۔جہا ںتک ہند کا تعلق ہے تو اس کو ایک طرف برما کے مفادات کا سامنا ہے تو دوسری طر ف بنگلہ دیش کیلئے اس صورتحال سے پید اہونے والی مشکلا ت پر دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ ادھر امریکہ چاہتاہے کہ چین بر ما میں پھنس جائے۔
اسی بنا ء پر اس نے برمی مسلمانوں کے حق میں قرار داد پیش کی ۔ اس وقت دنیا میں بر می مسلمانو ں پر ظلم ڈھائے جا نے کی وجہ سے جو عالمی صورتحال پید اہو ئی ہے وہ گمبھیر ہو تی جا رہی ہے اور خود بر ما بھی دباؤ میں آگیا ہے کیونکہ اگر برما میںحالا ت جو ں کے تو ں رہیں تو وہا ں امن واما ن قائم نہیں ہو گا۔ اس امر کا امکا ن ہے کہ مسلمانوں پر جبر و تشدد کے حوالے سے داعش برما میں گھس جائے جو چین کیلئے بھی مشکلات کا باعث ہو جا ئے گا ۔ ادھر افغانستان میں بھی داعش مو جو د ہے جس کی سرپر ستی کے بار ے میںکہا جاتا ہے کہ وہ چین کے گھیراؤ کی پالیسی پر عمل پیر ا ہے اور اس کے لئے بھی موقعے موجو د ہے اس لئے پاکستان اور چین دو نو ں کو نئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے ۔

شیئر: