Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد نبوی شریف میں خوشبو کا اہتمام

سیدنا فاروق اعظم ؓ کے عہد خلافت میں ہر جمعہ کو دوپہر کے وقت مسجد کے اندر بڑے اہتمام کے ساتھ خوشبو کی دھونی دی جاتی تھی
* * * *شہلا ہاشمی ۔ مدینہ منورہ * * *
سید کائنات کا وجود خود بھی عنبر افشاں اور مشک بیز تھا اور آپ کی نفاست پسند طبیعت کو خوشبو بے حد مرغوب تھی جس کا استعمال بڑے اہتمام کے ساتھ فرماتے تھے۔ بنا بریں مساجد کو معطرکرنے کا حکم بھی فرمایا چنانچہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا: ’’ مسجد یں بنائو اور انہیں پاک و صاف اور معطر رکھو ۔‘‘(ترمذی،باب المساجد ) ۔
مسجد نبوی شریف میں پہلی مرتبہ خوشبو استعمال کرنے کا جو واقعہ پیش آیا اس کی تفصیل اس طرح ہے۔ سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ نے مسجد نبوی شریف کی قبلہ والی دیوار کے قریب بلغم پڑی دیکھی جس سے آپ کو سخت اذیت پہنچی اور اس اذیت و ناگواری کا اثر چہرہ ٔمبارک سے ظاہر ہو رہا تھا ۔یہ دیکھ کر ایک انصاری خاتون اٹھیں اور اسے کھرچ کر صاف کر دیا اور اس جگہ کو خوشبو لگا کر معطر کر دیا ۔ آپنے خوشی کے لہجے میں ارشاد فرمایا: ’’اس خاتون نے کتنا ہی عمدہ کام کیا ہے۔‘‘ (نسائی،باب المساجد ) ۔ سیدنا فاروق اعظم ؓ کے عہد خلافت میں ہر جمعہ کو دوپہر کے وقت مسجد کے اندر بڑے اہتمام کے ساتھ خوشبو کی دھونی دی جاتی تھی ۔ سیدنا فاروق اعظم ؓ کی خدمت میں مال غنیمت میں عود کا ایک بنڈل آیا جسے آپؓ نے حسب دستور مسلمانوں میں تقسیم کرنا چاہا مگر مقدار میں تھوڑی ہونے کے باعث تقسیم نہ کر سکے اس لئے حکم دیا کہ اسے انگیٹھی میں رکھ کر مسجد میں سلگایا جائے تاکہ تمام مسلمان اس سے فائدہ اٹھائیں پھر ان کے بعد تمام خلفائے راشدین نے بھی اس انتظام کر برقرار رکھا ( اخبار المدینہ ) ۔ ایک مرتبہ ملک شام سے چاندی کی ایک انگیٹھی حضرت عمر ؓ کی خدمت میں بھیجی گئی۔ آپ ؓ نے فرمایا : ’’ اس سے مسجد میں خوشبو سلگانے کا کام لیا جائے ۔‘‘ شبِ جمعہ اورجمعہ کے دن بالخصوص خطبہ کے دوران اس میں خوشبو کی دھونی دی جاتی تھی۔ عرصہ دراز تک وہ انگیٹھی موجود رہی ۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ خلیفۂ ثالث حضرت عثمانؓ نے مسجد نبوی شریف میں خوشبو کی دھونی دینے کا مستقل انتظام کیا تھا اس اعتبار سے وہ اس کو مستقل پیمانے پر کر کے موجدین میں شمار ہو تے ہیں، یہ سلسلہ جاری رہا ۔ 786ء میں خلیفہ ہارون الرشید کی والدہ ’’الخیرزان ‘‘ زیارت حرمین شریفین سے مشرف ہوئیں تو انہوں نے نماز با جماعت کے وقت نمازیوں میں خوشبو کی دھونی دینے کے علاوہ حجرۂ مبارکہ کے اردگرد بھی دھونی دینے کا حکم دیا اور ان اخراجات کو شاہی خزانے سے پورا کرنے کا حکم صادر کیا ۔ حرمین شریفین کیلئے بے حد قیمتی اور نفیس قسم کی خوشبو کے تحفے تمام سلاطین و امراء کی طرف سے باقاعدگی سے آتے رہے ۔ مختلف ادوار میں مختلف ممالک سے مختلف اقسام کی عمدہ خوشبو آیا کرتی تھیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے جب سے حرمین شریفین کی خدمت آل سعود کو تفویض فرمائی تو وزرات مالیات نے اس خدمت کیلئے مخصوص فنڈ کا اہتمام کیا اور ہر سال بیش بہا قیمتی خوشبو اور عطریات پر ہزاروں ریال خرچ کئے جانے لگے ۔ مسجد نبوی شریف، محراب نبوی ، منبر نبوی کے علاوہ پوری مسجد نبوی میں انتہائی قیمتی قسم کی خوشبو کا اسپرے کیا جاتا ہے ، عود وعنبر کی دھونی دی جاتی ہے جس سے پوری مسجد نبوی شریف عطر فشاں اور مشک بار ہو جاتی ہے ۔ مسجدنبوی کو معطر رکھنے کیلئے مسجد نبوی شریف کی انتظامیہ دن میں اکثر و بیشتر عموماً اور صفائی کے بعد خصوصاً خوشبو کے اسپرے کرتی ہے اور خوشبو کی دھونی دیتی ہے۔ دن میں کئی مرتبہ صفائی کا اہتمام بطور خاص مسجد نبوی شریف میں جاری رہتا ہے ۔ ہر صفائی کے بعد مسجد نبوی کو معطر کیا جاتا ہے ۔ مسجد نبوی کی انتظامیہ صفائی ستھرائی کا نہایت اہتمام کرتی ہے۔
مسجد کو خوشبو سے معطر رکھنا بھی اس اہتمام کا حصہ ہے ۔ صفائی کا عملہ صفائی کے کام سے فراغت کے بعد مسجد کے ہر گوشے ہر کونے میں خوشبو پھیلانے کا اہتمام کر تا ہے ۔ مردانہ حصے میں مرد عملہ اور خواتین کے حصہ میں صفائی کی خدمت پر مامور خاتون عملہ یہ کام بڑی، محنت ، خلوص ، محبت ، عقیدت سے انجام دیتا ہے ۔ اس عمل کو عربی میں ’’بخور‘‘ دینا کہا جاتا ہے اور جس خاص برتن میں بخوردیا جاتا ہے اسے’’ مبخرہ‘‘ کہتے ہیں۔ عملہ یہ مبخرہ لئے اس میں عود کی انتہائی عمدہ قسم سے مسجد کو مہکاتے ہیں ۔ صرف یہی نہیں بلکہ نہایت عمدہ قسم کی خوشبو کے اسپرے بھی کئے جاتے ہیں۔ عملے کے افراد چہار جانب پھیل جاتے اور خوشبو پھیلاتے رہتے ہیں ۔ ہمارے پیارے نبیکو خوشبو سے خاص انسیت تھی۔ اسی نسبت سے آپ کی مسجد کو بھی خوشبو سے معطررکھنے کا خاص الخاص اہتمام کیا جاتا ہے ۔ عمدہ قسم کے عطر کی خوشبو ریاض الجنہ اور روضہ شریف کے پاس بھی استعمال کی جاتی ہے ۔ رسول اللہ کی موجودگی میں ایک انصاری خاتون نے مسجد میں خوشبو لگا کر مسجد کے ایک گوشہ کو معطر کیا تھاتو آپنے اس عمل کو پسند کیا ،آپکی پسند کی سند حاصل کی گئی ۔ ہر عمل امت مسلمہ کو پسند ہے اسی لئے آج تک دنیا بھر کی مسجدیں مہکتی ہیں ۔ مسجدنبوی کو خوشبو سے معطر رکھنے کا اہتمام بڑی شدومد سے کیا جاتا ہے ۔ مسجد نبوی میں داخل ہوتے ہی خوشبو کا احساس ہوتا ہے ۔ یہاں نماز پڑھنے والوں کے اذھان میں یہ خوشبو بھی اپنی جگہ بنالیتی ہے ۔ دنیا کے کونے کونے سے یہاں آکر نماز ادا کرنے والوں کے ذہنوں میں ایک یاد بن جاتی ہے جسے وہ ہمیشہ یاد رکھتے ہیں ۔

شیئر: