Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خود کلامی ذہنی تناؤ سے بچاتی ہے

تناؤ اور برے خیالات سے نجات حاصل کرنے کے لئے خود کلامی بہترین طریقہ ہے۔خود کلامی تنہائی کے احساس کو کم کرتی ہے۔ ہمیں اکثر ایسے لوگ دیکھنے کو ملتے ہیں جو خود کلامی میں مصروف ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے ارد گرد کسی کی پرواہ نہیں ہوتی کہ کون سن رہا ہے اور کیا سوچے گا یا کہے گا ،وہ اپنے مسائل یا حالات سے جنگ کررہے ہوتے ہیں اور انہیں خود محسوس نہیں ہوتا کیونکہ وہ ایک خواب کی سی کیفیت میں ہوتے ہیں ۔
 
ماہرین کا کہنا ہے اپنے آپ سے باتیں کرنا بالکل نارمل اور عام سی بات ہے۔ ایسے لوگوں کا دماغ بالکل درست ہوتا ہے اور پاگل نہیں کہا جا سکتا بلکہ خود کلامی انسانوں کے لئے صحت مند ہے۔ 
 
 مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں 89 رضاکاروں پر ریسرچ کی گئی جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی زندگی کے ایسے واقعات یاد کریں کہ جب انہیں شدید اعصابی تناؤ اور ناگوار حالات کا سامنا تھا اور ان کے ذہنوں پر منفی خیالات بھی مسلط تھے۔ کچھ رضاکاروں کو اعصابی تناو¿ اور منفی خیالات پیدا کرنے والی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔اس دوران الیکٹرو انسیفالو گرافی (ای ای جی) اور ایف ایم آر آئی نامی تکنیکوں کی مدد سے ان کے دماغوں میں اعصابی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھی گئی جس سے ظاہر ہوا کہ ایسے واقعات کو یاد کرتے وقت ان افراد میں اعصابی تناو¿ بڑھ گیا تھا۔اس کیفیت میں مبتلا کرنے کے بعد رضاکاروں سے کہا گیا کہ وہ اپنے آپ سے باتیں کرتے ہوئے یہ کیفیت ختم کرنے کی کوشش کریں۔ رضاکاروں نے اپنا نام لے کر خودکلامی کی تو ان میں اعصابی تناؤ کی کیفیت اور منفی جذبات کی شدت کم ہونے لگی۔ 
 
امریکی ماہر نفسیات کے مطابق خود کلامی کرنے والے افراد بہتر طور پر مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے خود کلامی پاگل پن نہیں بلکہ ذہن اور یادداشت کی ٹریننگ میں مثبت کردار ادا کرتی ہے خاص طور پر عمر رسیدہ افراد کو باقاعدگی سے خود کلامی کرنا چاہئے تاکہ دیگر افراد کو اپنی طرف متوجہ کر سکیں۔
 

شیئر: