Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نارتھ انڈین فریٹرنیٹی فورم جدہ کا غزل سنگر استاد نظام علیخان کا الوداعیہ

10 سال کی عمر سے گائیکی شروع کی،وزیر اختر،آواز خدا کی دین ہے ، نظام علی 
جدہ ( امین انصاری ) نارتھ انڈین فریٹرنیٹی فورم جدہ کے زیر اہتمام مشہور غزل سنگر استاذ نظام علی خان کی الوداعیہ تقریب منعقد کی گئی ۔ تقریب میں ہندوستان کی بیشتر ریاستوں کے سربراہان نے شرکت کی ۔ فورم کے جنرل سیکریٹری خواجہ ناصر جمال نے مہمانوں اور شرکاءکا خیر مقدم کرتے ہوئے نارتھ انڈین فریٹرنیٹی فورم جدہ کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ فورم کمیونٹی سروسزبلا تفریق انجام دیتی ہے ۔ فورم کی جانب سے تعلیمی کفالت دی جاتی ہے ، قونصلیٹ کی رہنمائی پرپریشان حال لیبرز کی معاشی اور مالی مدد کرکے انکے وطن واپسی کے انتظامات کئے جاتے ہیں،لاوارث نعشوں کی وطن واپسی کے انتظامات ، قیدیوں کی رہائی اورمیڈیکل کی سہولت سے محروم افراد کی ہر ممکن مدد کی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ ملک و قوم کی نامور شخصیات کی پذیرائی بھی فورم کے تحت کی جاتی ہے ۔آج کی تقریب اسی کا ایک حصہ ہے ۔
صدر فریٹرنیٹی فورم فضیل خان نے کہا کہ جب کوئی انسان کسی بھی شعبہ میں کمال پیدا کردے تو ہمیں اس کی پذیرائی کرنا چاہئے۔ استاد نظام علی خان نے اپنے فنِ موسیقی اور فنِ غزل گائیکی میں نہ صرف نام روشن کیا بلکہ بے شمار ایوارڈ لیکر اپنی پہچان کو منفرد بنالی ۔ ان کی شخصیت دوسروںکےلئے مثل راہ ہے ۔
سینیئر ممبر وزیر اختر نے نظام علی خان کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہت کم گلوکار ایسے ہوتے ہیں جو کم عمری سے ہی اپنی شخصیت کا لوہا منواتے ہیں ۔ نظام علی خان نے 10 سال کی عمر سے اپنی گائیکی کا سفر شروع کیا اور 15 سال کی عمر میں مشہور زمانہ ہوگئے اور پھر ان کے نام سے پروگرام منعقد ہونا شروع ہوئے اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ 
فورم کے ایڈوائزر رام نارائن ائیر نے کہا کہ نظام کو جدہ میں کئی دہائیوں سے سن رہا ہوں ۔اب یہ غزل کے بادشاہ ہوگئے ہیں۔ ان کی آواز ،انکا اندازِ بیان اور انتخاب کلام انتہائی معیاری اور موقع کی مناسبت سے ہوتا ہے ۔
نائب صدر سید زاہد طارق نے کہا کہ نارتھ انڈین فریٹرنیٹی فورم نے گزشتہ سال 12 بچیوں کی تعلیمی اخراجات کی کفالت لی تھی کیونکہ ان کے والدین کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں تھیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم تارکین وطن کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اس کی ہر ممکن تعاون کریں ۔ 
پیٹرن ضیاءندوی نے کہا کہ جہاں غزل انسان کی زندگی کے ہر شعبے کی ترجمانی کرتی ہے وہیں اپنے خیالات اور احساسات کو دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی بنتی ہے ۔ اچھی غزل کو دلوں کو لبھانے اور جھنجھوڑنے والی آواز مل جائے تو انسانی زندگی کے رنگ بدل جاتے ہیں اور یہ کمالِ فن نظام علی خان کی آواز ، گائیکی اور غزل سرائی میں موجود ہے ۔ 
استاد صاحبزادہ نظام علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آواز خدا کی دین ہے۔ اس کی حفاظت اور اس کا استعمال درست ہو تو وہ انسان کیلئے سرمایہ¿ حیات بن جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ میرے بچپن میں گھر ، مختلف تقاریب ،اسکول ہر جگہ مجھے سناجاتا اور میری آواز کی تعریف کی جاتی تھی۔یہی حوصلہ افزائی مجھے پہلے فلمی نغموں کی طرف لے گئی پھر وہ مہدی حسن صاحب سے مرعوب ہوکر غزل گائیکی کی طرف مائل ہوئے ۔ میری محنت رنگ لائی اور آج جو کچھ ہو ں آپ کے سامنے ہوں ۔ 
انہوں نے لوگوں کی فرمائش پر اپنی ا ٓواز کاجادو جگایا اور کئی غزلوں سے محفل لوٹ لی ۔ دورانِ گائیکی انہوں نے اپنے محسن و کرم فرما مرحوم شریف اسلم کی نظر ایک شعر کرکے غم سے مغلوب ہوگئے، انکی آنکھ نہ صرف بھر آئی بلکہ وہ ہچکیوں پر آگئے ۔ کچھ دیر کیلئے محفل میں غم کے بادل چھاگئے تاہم انہوں نے معذرت کرتے ہوئے سامعین کو بتایا کہ مرحوم انکے غیر معمولی محسن تھے جس کی وجہ سے میں جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا ، میرے آنسوں بے ساختہ چھلک پڑے۔ 
اس موقع پر عبدالوحید اور فرید علی خان نے بھی اپنی آواز میں گانے گائے اور داد حاصل کی ۔ استاد نظام علی خان کو محمد شہزاد، کائروں عبدالرحیم پی کے ، ضیا ءندوی اور دیگر ارکان نے گلدستہ پیش کرتے ہوئے انکی شال پوشی کی۔ 
نارتھ انڈین فریٹرنیٹی فورم کے پیٹرن فرزان رضوی ، ضیاءندوی ، عزیز الرب ، خواجہ منور ،صدر فضیل خان ، نائب صدور محمد شہزاد ، اقبال صدیقی ، سید زاہد ، پرکاش رانا اور اڈوائزر رام نارائن ائیر و حسن بایزید نے غزل گلوکار نظام علی کو اپنی نیک خواہشات دیں اور امید ظاہر کی کہ وہ وطن عزیز میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑیں گے ۔ 
کے پی سنگھ نے بہتر انداز میں نظامت کے فرائض انجام دیئے اور آخر میں شکریہ کا اہم فریضہ بھی ادا کیا ۔ 
******

شیئر: