Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی بی آئی کے طریقۂ کار پر ہائیکورٹ کی ناراضگی

نئی دہلی۔۔۔۔تقریباً ایک سال گزرجانے کے بعد بھی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے گمشدہ طالبعلم نجیب احمد کا سراغ لگانے میں پوری طرح ناکام رہنے پر دہلی ہائیکورٹ نے سی بی آئی اور دہلی پولیس کی سخت سرزنش کی ۔ یاد رہے کہ نجیب گزشتہ سال 15اکتوبر سے یونیورسٹی کے ماہی مانڈوی ہاسٹل سے لاپتہ ہوگیااور تفتیشی ایجنسی اس کی تلاش میں ناکام رہی۔ ہائیکورٹ نے سخت الفاظ میں کہا کہ نجیب احمد کیس میں سی بی آئی ، دہلی پولیس اور ڈی آئی جی اس کیس کو صحیح طریقے سے انجام نہیں دے رہے ۔ واضح ہو کہ سی بی آئی نے ایک مہر بند اسٹیٹس رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی جس پر عدالت عالیہ نے سوالات اٹھائے ہیں۔ عدالت نے سی بی آئی سے سخت لہجے میں سوال کیا کہ مشتبہ افراد کا پولی گرافی ٹیسٹ کیوں نہیں کرایا گیا۔ عدالت نے یہ بھی سوال کیا کہ مشتبہ افراد کے واٹس ایپ کی معلومات کیوں نہیں دی گئی، ساتھ ہی عدالت نے سی بی آئی کومکمل رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے دہلی پولیس کے کردار پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔

شیئر: