Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”پہلے زبان چھین لے پھر رازداں بنا“

محفل ِ مشاعرہ ، تازہ کلام ، لہجوں کی تازگی محسوس کی گئی
ادب ڈیسک
بزم ادراک اور جگنو انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں اب محفل ِ مشاعرہ کا آغاز ہوا۔ شعرا اپنے بہترین اشعار پیش کر کے داد کی شکل میں خراج وصول کر رہے تھے۔ ہر طرف سے واہ واہ اور مکرر ارشاد کی آوازوں نے سماں باندھ دیا تھا۔اس محفل میں شعرا نے زیادہ تر اپنا تازہ کلام پیش کیا جس کی وجہ سے لہجوں کی تازگی محسوس کی گئی۔ رات کا تیسرا پہر شروع ہو چکا تھا لیکن مشاعرہ اپنی آب و تاب سے جاری تھا۔ کسی چہرے پر تھکن کے آثار نہیںتھے۔ معراج الدین صدیقی، اعجاز الحق، مسعود جمال، دانش نذیر دانی، داﺅد اسلوبی، سلیم حسرت،جاوید سلطان پوری، حبیبہ طلعت، غزالہ کامرانی، ڈاکٹر عابد علی، ایوب صابر، افضل خان، حکیم اسلم قمر، سعید اشعر، ریاض شاہد، اقبال طارق، سہیل ثاقب اور اقبال احمد قمرنے اپنا کلام پیش کیا۔بھوپال این آئیز کے صدر شہریار محمد خان، افتخار احمد اور مصطفی علی شاہ نے مہمانان کی حیثیت سے شرکت کر کے محفل کو رونق بخشی ۔محمدایوب صابر نے بزمِ ادراک اور جُگنو انٹرنیشنل کی جانب سے شرکا ئے بزم کا شکریہ ادا کیا۔ اس طرح یہ شاندار اور یادگارنشست اختتام پذیر ہوئی۔ادبی ذوق سے مالا مال قارئین کے لئے شعراءکے کلام سے منتخب اشعار پیش ہیں:
٭٭اعجاز الحق:
 آئے لاکھوں مسافر یہاں، کوئی ٹھہرا نہیں اِس جگہ
یہ تو دنیاہے اک راستہ، آدمی کا ٹھکانہ نہیں    
٭٭معراج الدین صدیقی:
میرے لب پر کوئی شکوہ نہ شکایت یارو
میرا محبوب مجھے طرزِ وفا دیتا ہے
٭٭مسعود جمال :
خیالوں کو اپنے وہ دل میں سموئے
چلا جا رہاتھا وہ اپنی ہی دُھن میں
وہ جاڑے کی راتوں کا تنہا مسافر
٭٭دانش نذیر دانی:
مجھ پر یقیں نہیں ہے تو یہ راستہ بھی ہے
پہلے زبان چھین لے پھر رازداں بنا
٭٭داﺅد اسلوبی:
آسماں کے آنچل میں تارے جھلملاتے ہیں
آج ایسا لگتا ہے وہ پری بھی اترے گی
٭٭سلیم حسرت:
گھر جمائی کا دکھ ہے یہ یارو
دھونس اُ س پہ سبھی جماتے ہیں
٭٭جاوید سلطانپوری:
خدایا ایسے جنوں کی مجھے ہوا نہ لگے
کھلا ہو بابِ قفس اور مجھے کھلا نہ لگے
٭٭حبیبہ طلعت:
کرب کی تمازت میں
وحشت کے بگولے بل بل
بدن کی ریت جیسے
فشار ہوئی جاناں
٭٭غزالہ کامرانی:
جب بھی کبھی تپش میں ملا سایہ¿ سحاب
آیا ترا خیال، بڑی تیز دھوپ ہے
٭٭ڈاکٹر عابد علی:
کتنا خود دار ہے راہی یہ شبِ فرقت کا
اشک پلکوں پہ پرونے نہیں دیتا مجھ کو
٭٭محمد ایوب صابر:
اپنے اشکوں سے نہایا تو بدن جلنے لگا
ایسا لگتا تھا میں تیزاب کے اندر اتر
٭٭افضل خان:
کاغذ پہ بنا لیتا ہے اِک وقت کی روٹی
اُس شخص سے بنتی نہیں تصویر کوئی اور 
٭٭حکیم اسلم قمر:
میں مقدر کی ظلمت کو روتا رہا
دم بدم مجھ پہ ہنستی رہی چاندنی
٭٭سعید اشعر: 
اُس کا اپنا بھی یہ ارادہ تھا
میں نے بھی یہ کہا، یہاں سے جا
٭٭ریاض شاہد:
تیرے آنگن کی جو منڈیر پہ آبیٹھے ہیں
مت اُ ڑانا کہ پرندے ہیں محبت والے
٭٭اقبال طارق:
ترے جمال کی کرنیں ترے خیال کی لو
میں روشنی کا پتہ کاغذوں پہ لکھتا رہا
٭٭سہیل ثاقب:
یہ بازی عشق کی بازی ہے ہار سکتے ہو
نئے کھلاڑی کو سنتے ہیں مات ہوتی ہے
٭٭اقبال احمد قمر:
اب کسی کی کوئی خوبی نہیں دیکھی جاتی
لوگ یہ دیکھتے ہیں کون کہاں سے کم ہے 
 
 

شیئر: