Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیند کی کمی، بچوں کے بگڑنے کی بڑی وجہ

  بچوں کے رویئے کے حوالے سے تیار کردہ سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کم سونے والے بچے چڑچڑے اور بدمزاج ہوجاتے ہیں۔ ان میں اچھائی اور برائی کی تمیز کم ہوتے ہوتے بالکل ختم ہوجاتی ہے اور وہ بدتمیز شمار کئے جاتے ہیں۔ ایسے بچے نہ تو کوئی بات پوری توجہ سے کرتے ہیں اور نہ سنتے ہیں جبکہ وہ اپنے جذبات پر بھی قابو نہیں رکھ پاتے اور رشتوں کے احترام کا احساس بھی انکے ذہن سے محو ہوجاتا ہے۔ تحقیقی رپورٹ کے مطابق یہ کیفیت زیادہ تر 3 سے 7سال کی عمر والے بچوں کی ہوتی ہے۔امریکہ میں ماس جنرل اسپتال برائے اطفال کے سائنسدان اور محقق ایلسی ٹاویراس کا کہناہے کہ تحقیق کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ چھوٹے بچے یعنی ایسے بچے جنہوں نے اب تک اسکول جانا شروع نہیں کیا ہو یا ابھی حال میں وہ اسکول گئے ہوں انکی عمر بالعموم کم سے کم 3سال اور زیادہ سے زیادہ 7سال کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ بچے خاطر خواہ نیند نہیں کرتے جبکہ طبی لحاظ سے ناکافی نیند اور بچوں کی ناقص کارکردگی اور کند ذہنیت کے درمیان چولی دامن کا ساتھ عرصہ قبل سامنے آچکا ہے ۔یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں کہ کم عمری میں بگڑ جانے والے بچوں کو دوبارہ راہ راست پر لانے کا کام کوئی آسان نہیں ہوتا۔ اس حوالے سے اس سے پہلے جو تحقیقاتی رپورٹس سامنے آئی تھیں وہ بھی کم و بیش اسی طرح نیند کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ نیز یہ کہ بچوں کے عادات و اطوار کے حوالے سے ویوانامی پروجیکٹ کے تحت ماہرین کے ایک طویل عرصے پر محیط سروے کے نتیجے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عورتوں میں ڈلیوری سے پہلے اور اسکے بعد جو کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اسکے نتیجے میں بھی کچھ بچوں میں پیدائشی طور پر نیند سے بہت کم رغبت ہوتی ہے۔ ماہرین نے اب ایسی پرانی تحقیق سے 3سے 7سال کے بچوں کی نیند، صحت اور رویہ کا پتہ لگانے میں کافی استفادہ کیا ہے۔ ان دنو ںکی بیشتر معلومات انکی ماﺅں سے حاصل کی گئی ہیں۔ اسکے لئے انہیں اس وقت سوالنامے دیئے گئے تھے جب وہ ایک سال ،2سال ، 4، 5اور 6سال کی عمر کے ہوچکے تھے۔ اسکے علاوہ ماہرین نے حتمی نتیجہ اخذ کرنے کے لئے مختلف طریقوں سے بچوں کی کارکردگی، فعالیت ، حافظہ ، منطقی انداز گفتگو اور مسائل حل کرنے کے حوالے سے انکی صلاحیتوں کو بھی پیش نظر رکھا ہے۔ رپورٹ کی تیاری کیلئے تجزیاتی مرحلے میں پروجیکٹ ویوا کے تحت 1046بچوں کو زیر مشاہدہ رکھا گیا تو پتہ چلا کہ بیشتر بدمزاج چڑچڑے اور کسی حد تک بدتمیز اور بگڑے ہوئے بچوں میں اکثریت ان بچوں کی تھی جو خاطر خواہ نیند نہیں کرتے تھے۔ یا بے خوابی کے مسئلے سے دوچار رہتے تھے۔

شیئر: