Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے حوالے سے علاقے کے خطرات پر اداریئے

 
خطے کے متعدد ممالک کے اندونی امور میں ایران کی بڑھتی مداخلت اور علاقے میں بڑھتے خطرات کے حوالے سے پیر کو شائع ہونے والے سعودی عرب کے اخبارات کے اداریئے
البلاد کا اداریہ
خطے کے متعدد ممالک کے اندرونی امور میں ایران کی بڑھتی ہوئی کھلی مداخلت اور علاقے کے لئے ایران کے بڑھتے ہوئے خطرات سے متعلق سعودی عرب کے زیر قیادت طاقتور مشترکہ عرب موقف نے ایران کے حوالے سے عرب دنیا بلکہ پوری عالمی برادری کی آنکھیں کھول دیں۔ ایران مسلح ملیشیاﺅں کے ذریعے بلواسطہ اور بلاواسطہ مداخلت کررہا ہے۔ عرب ممالک کے سیاسی استحکام اور امن و امان کے ماحول کو سبوتاژکرنے کی اسکیموں ہپر عمل پیرا ہے۔ ایران، لبنان کو حزب الشیطان (حزب اللہ) کی مد د سے تخریب کاری کا مرکز بنانے کے درپے ہے۔ 
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سعودی عرب،عرب ممالک کے خلاف ایرانی اقدامات پرتماشائی بنا نہیں رہیگا۔ ایرانی حوثی میزائل مقدس شہر مکہ مکرمہ اور پھر سعودی دارالحکومت ریاض پر حملے کی کوشش کرچکے ہیں۔ اس سے پانی سر سے اوپر چلا گیا ہے۔ پوری عرب قوم کو اپنی قومی سلامتی کی حفاظت کیلئے ایرانی پالیسیوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ایرانی جرائم کی فہرست متعدد عرب دارالحکومتوں بلکہ دنیا کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ ایران تمام بین الاقوامی اصولوںکو پیرو ں تلے روند رہا ہے۔
عرب وزرائے خارجہ نے ایرانی نظام کو واضح پیغام دیدیا ہے۔ سعودی عرب اور عرب آئندہ ہاتھ باندھے نہیں کھڑے رہیں گے۔ ایران کو اپنی بدی کے طور طریقوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ اب وہ جو واردات بھی کریگا اس کا عربوں اور عالمی برادری کی جانب سے مل جل کر دنداں شکن جواب دیا جائیگا۔ ایران کے پھیلاﺅ کو روکنے اور دنیا کے اس اہم خطے میں امن و امان کی بحالی کیلئے ایسے ہی موقف کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
فریب زدہ جرمن وزیر!! ۔ الجزیرہ 
ہمارے علم میں لبنان کی خودمختاری یا اسے درپیش صورتحال سے متعلق جرمنی کا کوئی موقف نہیں۔ ہم اس سلسلے میں جرمنی کو معذور سمجھتے ہیں۔ دراصل لبنان پر حزب اللہ کا کنٹرول ہے۔ ایران کی حمایت سے سب کچھ ہورہا ہے۔ جرمن حکومت لبنان کے اندرونی امور میں ایرانی کھیل پر خاموشی اختیار کئے رکھتی ہے۔ جرمنی اور لبنان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں جو کچھ ہوا وہ اس بات کا بہترین ثبوت ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے لبنانی وزیرخارجہ کی فراہم کردہ پرفریب معلومات کو بنیاد بناکر بیان دے ڈالا۔ ویسے لبنانی وزیر خارجہ جبران باسیل لبنانی صدر میشل عون کے رشتہ دار ہیں اور حزب اللہ کے کھیل کااہم پتہ شمار کئے جاتے ہیں۔ 
اگر ہم یہ مان لیں کہ جرمن وزیر خارجہ نے جو بیان دیا وہ انکا اپنا ذاتی خیال تھا یا لبنانی وزیر خارجہ کی فراہم کردہ معلومات پر انہوں نے غلط بیان دیدیا تو سوال یہ ہے کہ جرمن حکومت جس کےساتھ سعودی عرب کے خوشگوار تعلقات ہیں اسے اپنے وزیرخارجہ کے غیر دوستانہ بیان کی بابت وضاحتی بیان جاری کردینا چاہئے تھا۔ جرمن حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کرے مگر ایسا نہیں ہوا۔
جرمن وزیر خارجہ کے بیان پر سعودی عرب نے حیرت، تعجب اور ناگواری کاا ظہار کیا۔ وجہ یہ ہے کہ اس بیان سے نہ تو لبنان کا کوئی فائدہ ہوا اور نہ ہی اس سے خطے کے استحکام میں کوئی مدد ملی۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بیان جرمن حکومت کا موقف نہیں جسے سعودی عرب دہشتگردی و انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں اپنا معتبر شریک سمجھتا ہے۔
یہ درست ہے کہ جرمن حکومت بہت سارے امور میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے معاملات سے خو د کو دور رکھتی ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ لبنان کے حالات اسکی ترجیحات کا حصہ نہیں۔ تاہم یہ بھی درست ہے کہ جرمن وزیر خارجہ کے بیان نے جرمنی کو ناقابل برداشت حد تک جانبدار بنادیا ہے۔ اس بیان نے یہ تاثر دیدیا ہے کہ جرمن حکومت کو لبنان میں ایران کی مداخلت کاعلم ہی نہیں۔جرمن حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ لبنان میں امن کو سبوتاژ کرنے والی سرگرمیوں کے خاتمے میں تعاون کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: