Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میدان جنگ میں خود کار لڑاکا روبوٹ بہتر کارکردگی دکھاسکتے ہیں، ماہرین

جنیوا ..... میدان جنگ اورہلاکتیں غالباً ایک ہی سکے کے دو رخ کا نام ہے کیونکہ جنگ اور ہلاکتوں کا ہمیشہ سے چولی دامن کا ساتھ رہا ہے اور جب سے سائنس نے ترقی کی ہے نت نئے ہتھیار میدان جنگ میں استعمال ہونے لگے ہیں مگر اب تک کی رپورٹ یہی ہے کہ ان ہتھیاروں سے بے شمار ہلاکتیں ہوتی ہیں جن میں ایسے افراد بھی شامل ہوتے ہیں جن کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ وہ بالکل بے گناہ مارے جاتے ہیں اور یہ صورتحال دنیا کیلئے خطرناک ہے۔ جنگ سے مکمل چھٹکارا ممکن نظر نہیں آتا۔ کچھ کچھ وقت کے بعد کہیں نہ کہیں جنگ چھڑ جاتی ہے اور ہتھیاروں کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے جس کے پاس زیادہ اور موثر ہتھیار ہوتے ہیں وہ غالب آجاتا ہے مگر ان ہلاکتوں کا کوئی حل سامنے نہیں آیا تھا جو بلاوجہ اس جنگ کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔ اب ایسے امکانات پر غور کیا جارہاہے کہ میدان جنگ میں اصلی فوجیوں کے مقابلے میں روبوٹ فوجیوں اور جنگجوﺅں کو زیادہ موقع دیا جائے اور انہیں اتنا حساس بنادیا جائے کہ وہ غیر ضروری لوگوں کو کم سے کم ہلاک کریں اس کے لئے مصنوعی ذہانت کے عوامل ان روبوٹ نما جنگجوﺅں میں شامل کئے جارہے ہیں جن کے طفیل یہ روبوٹ جنگجو کسی انسانی مدد کے بغیر اپنی کارکردگی دکھا سکیں گے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کے جنیوا آفس میں آئندہ ہفتے اس حوالے سے ایک اہم میٹنگ ہونے والی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہناہے کہ روبوٹ جیسی بے حس لڑاکوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دیدینا انتہائی خطرناک ہے۔ کیونکہ روبوٹ سے اچھے اور برے کی تمیز کرانا عملی طور پر اتناممکن نظر نہیں آتا جتنا بعض ہتھیار ساز ادارے بیان کررہے ہیں۔ جس طرح دوسرے شعبوں کی اخلاقیات ہوتی ہیں اسی طرح میدان جنگ میں بھی اخلاقیات کا اصول کارفرما رہنا چاہئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جنیوا اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک کیا کرتے ہیں جہاں تک انسانی حقوق کے اداروں کا تعلق ہے تو وہ اس بات پر مصر ہیں کہ اگر روبوٹس کو میدان میں اتارا جائے تو بھی انکا اصل کنٹرول باہر کسی انسان کے پاس ہی ہونا چاہئے۔

شیئر: