Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران .... تمام عربوں کا مسئلہ اور اخباری کالم

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار الشرق الاوسط کے کالم کا ترجمہ پیش خدمت ہے۔
 ایران،تمام عربو ں کا مسئلہ
مشاری الذایدی۔الشرق الاوسط
کیا ایران کا جھگڑا صرف سعودی عرب کے ساتھ ہے؟ بعض لوگوں کو یہ سوال عجیب و غریب لگے گا مگر بیشتر عرب ذرائع ابلاغ کے مشاہدے سے زمینی حقیقت ایسی ہی لگتی ہے گویا جھگڑا صرف سعودی عرب کا ہے کسی اور کا نہیں۔عجیب و غریب بات یہ ہے کہ ایران کا براہ راست سعودی عرب سے کوئی جھگڑا نہیں۔ ایران براہ راست سعودی عرب کے خلاف کوئی لشکر کشی نہیں کررہا۔ بنیادی طور پر یہ خودکشی کی پرخطر مہم ہے۔ایران یمن، عراق اور شام پر لشکر کشی کئے ہوئے ہے۔ ایران حزب اللہ کے توسط سے لبنان پر غاصبانہ قبضے سے مماثل تسلط قائم کئے ہوئے ہے۔
ایران سعودی عرب میں دہشتگرد گروہوں کے ذریعے تخریبی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔سعودی علاقے القطیف اور الاحساءایرانی سرگرمیوں کا محور ہیں۔ ایران اسامہ بن لادن اور الظواہری کے تلامذہ القاعدہ کے انڈر گراﺅنڈ نیٹ ورک کی مدد عیاری و مکاری کے ساتھ کررہا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب ، اسامہ بن لادن کی اولاد کی میزبانی کررہے ہیں۔ یہ حقیقت اب کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی۔
کئی برس قبل اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی نے شیعی ہلال اور خمینی کے طرز پرتشیع کے پرچار کے منصوبوں پر برہمی کا ا ظہار کیا تھا۔ انہوں نے توجہ دلائی تھی کہ ایران الجزائر، تیونس، مراکش، سوڈان اورسینیگال جیسے ممالک میںشیعیت کا پرچار کررہا ہے۔ ایران کیساتھ تعلقات منقطع ہونے سے قبل مصر میں بھی یہی سب کچھ ہورہا تھا۔سعودی عرب کے ساتھ خمینی کی پاسدار ریاست کی طرف سے ایسا کچھ نہیں ہوا۔سعودی عرب میں خمینی فکر کے علمبردارو ںنے مختلف قسم کی وارداتیں کیں۔ جن کاسلسلہ یمن میں حوثیوں کی بغاوت سے پہلے سے چل رہا ہے۔ مثال کے طور پر 1987ءکے دوران حج میں ایرانی پاسداران انقلاب کا مجرمانہ عمل، 8ویں عشرے کے دوران مشرقی ریجن کے دھماکے، 1996ءکے دوران الخبر ٹاورز کادھماکہ اور اسی طرح کے دیگر واقعات ہوتے رہے ہیں۔
ان واقعات کے تذکرے سے میرا مقصد عرب میڈیا کے رویہ پر حیرت اور تعجب کے اظہار کو ریکارڈ پر لانا ہے۔ عرب ذرائع ابلاغ میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ذرائع ابلاغ ایک استثنیٰ ہیں۔ ان دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ سرکاری پالیسیو ںکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں اور رائے عامہ کو یہ بات باور کرا رہے ہیں کہ ایران کے ساتھ مسئلہ صرف سعودی عرب کا نہیں۔ اس موقع پر ہم لبنان کے جبران باسیل کا موقف پیش کرنا چاہیں گے جنہوں نے عجیب و غریب لہجے میں یہ بات کہی ہے کہ ایران کیساتھ سعودی عرب کا مسئلہ چل رہا ہے تو لبنان کا اس سے کیا سروکار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جبران کا یہ استفہامیہ جملہ مضحکہ خیز ہی کہا جاسکتا ہے۔اب موضوع کا باقیماندہ حصہ بھی پڑھ لیجئے۔ خمینی منصوبے کے خطرات آج یا کل تک محدود نہیں۔ یہ انقلابی منصوبہ ہے۔ سب کے خلاف ہے۔ بلا انقطاع جاری ہے اور رہیگا۔ افریقہ میں اس حوالے سے جو کچھ ہوا وہ اسکاناقابل انکار ثبوت ہے۔
میں قارئین کو یہ باور کرانا چاہوں گا کہ ایران کے ساتھ جھگڑا صر ف سعودی عرب کا نہیں بلکہ تمام عربوں اور مسلمانوں کا جھگڑا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ پورے بنی نوع انسان کا جھگڑا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایرانی نظام فتنہ گر ہے،خونریزی کو جائز قرار دیتا ہے۔عرب وزرائے خارجہ کا آخری بیان خطے کو ایرانی خطرات سے نجات دلانے کا بگل بجا چکا ہے۔ مستقبل میں عربوں کو بیان بازی سے آگے بڑھ کر حقیقی اقدام کیلئے میدان میں کودنا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: