Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی کا بل مسترد

اسلام آباد...قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کا انتخابی ایکٹ میں ترمیم کا بل مسترد کردیا گیا۔ نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکے گا ۔ترمیم کے حق میں98 جبکہ  مخالفت میں163ارکان نے ووٹ دئیے۔ ن لیگ نے ایوان میں بھر پو طاقت کا مظاہرہ کیا تاہم سابق وزیر اعظم ظفر اللہ جمالی نے اپوزیشن کا ساتھ دیا۔ قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 203 میں ترمیم کا بل پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ نااہل شخص کو پارٹی سربراہے بنانا آرٹیکل63، 62 کی خلاف ورزی ہے ۔نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا ۔موجودہ قانون تبدیل کیا جائے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ 1962 میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ نافذ کیا گیا ۔پیپلزپارٹی کی حکومت نے 1975 میں نااہلی کی شق کو نکال دیا تھا۔ پرویز مشرف نے 2002 میں اس شق کو دوبارہ آئین میں شامل کیا۔ اس وقت کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا۔ مشرف، نواز شریف اور بینظیر دونوں کو سیاست سے باہر رکھنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس سے پہلے سب کمیٹی کے سامنے نااہلی کی شق نکالنے کی تجویز رکھی تھی۔ کمیٹی نے اس کی منظور ی دی۔ اس میں اپوزیشن ارکان شامل تھے ۔ ایوان میں بل پیش کئے جانے پر بھی کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا ۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر قانون زاہد حامد پر مجھے ترس آرہا ہے۔ دکھ کی بات ہے کہ زاہد حامد نواز شریف کا دفاع کررہے ہیں۔ وہ اس سے پہلے پرویز مشر ف کا بھی دفاع کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے مشرف کو تحفظ فراہم کیا۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ بل اپوزیشن کا مشترکہ ہے۔ جوشخص صادق اور امین نہیں وہ رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔ پارٹی سربراہ کیسے بن سکتا ہے۔ الگ الگ شخصیات کے لئے الگ معیار نہیں ہوسکتے ۔آپ جو کرناچاہتے ہیں وہ قانون سے متصادم ہے ۔مشرف کے بہت سے چاہنے والے ن لیگ کی صفوں میں شامل ہو گئے ۔ن لیگ میں کوئی بھی آرٹیکل63، 62 پر پورا نہیں اترتا۔ تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابا کیا۔

شیئر: