Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغز کی پیوند کاری سے حافظہ یقینی طور پر بہتر ہوجائیگا، سائنسدان

واشنگٹن..... پیوند کاری کاعمل انسان کےلئے ایک حیرت انگیز حل کے طور پر سامنے آیا ہے اور آنکھ، ناک، ٹانگیں سمیت مختلف اعضاءکی پیوند کاری کا سلسلہ عام ہوگیا ہے مگر اب تک ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی نے مغز کی پیوند کاری کے بارے میں سوچا ہو۔ اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ایک کانگریس میں اس اہم مسئلے پر ماہرین کی ایک ٹیم غور کریگی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مغز کی پیوند کاری کے عمل سے انسانی حافظے میں یقینی طور پر نمایاں اضافہ ہوگا۔ سردست سائنسدانوں نے ا پنے اس عمل کو ” میموری پروستھیسس“ کا نام دیا ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ دنیا میں مغز کی پہلی پیوند کاری ہوگی۔مغز کی پیوند کاری کی تجویز دینے والے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہہ مغز کی پیوند کاری کے بعد دماغی صلاحیت 30فیصد تک بڑھ جائیگی جس کی مدد سے وہ زندگی کی شاہراہ پر زیادہ کامیاب و کامران ہوسکیں گے۔ اس حوالے سے اہم تحقیقی رپورٹ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے پروفیسر ڈانگ سانگ تیار کررہے ہیں جن کا کہناہے کہ وہ حافظے میں بہتری لانے کی غرض سے ایک خاص قسم کا” نیورل کوڈ“ تخلیق کررہے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے اپنا تحقیقی مقالہ گزشتہ دنوں نیورو سائنس کی ایک کانفرنس میں پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہوگا۔ اس عمل کے دوران مغز کا پیوند شدہ حصہ دماغ کے اس حصے میں جہاں حافظہ مرکوز رہتا ہے ہلکے ہلکے برقی جھٹکے فراہم کریگا ۔ واضح ہو کہ وہی یہ حصہ ہے جو حافظہ اور یادداشت اور صلاحیت کسب علم کو بہتر بناتا ہے۔ پروفیسر ڈان سانگ او رانکے ساتھیوں نے اب تک تجرباتی طور پر 20رضا کاروں کے دماغ میں پیوند کاری کا جزوی تجربہ کیا جس کے نتائج کافی حوصلہ افزا ثابت ہوئے۔ مزید تفصیلات آئندہ اجلاس میں سامنے آئیں گی۔

شیئر: