Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈوپنگ اسکینڈل :ونٹر اولمپکس میں روس کی شرکت پر پابندی

لوزین :انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی نے ڈوپنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے بعدآئندہ سال جنوبی کوریا میں ہو نے والے ونٹر اولمپکس میں روس کی شرکت پر پابندی عائد کردی ۔روسی ایتھلیٹس پر 2014 میں سرکاری سرپرستی میں ڈوپنگ کا الزام سامنے آنے کے بعد انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کیا تھااور 17 ماہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر اولمپک کمیٹی نے گزشتہ روز روس کے خلاف اپنا فیصلہ سنادیا۔انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے روسی اولمپک کمیٹی کو بھی معطل کردیا۔ روسی نائب وزیراعظم ویٹالی مٹکو اور سابق وزیر کھیل یوری نیگورنخ پر تاحیات پابندی لگائی گئی ہے اور وہ آفیشل کے طور پر کسی اولمپک کھیل تقریب میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔ علاوہ ازیں اولمپک کمیٹی سے منسلک ایسے روسی عہدیداروں کو معطل کردیا ہے جو آئندہ اولمپکس کے تناظر میں آئی او سی کے ساتھ کام کررہے تھے۔ ایسے روسی کھلاڑی جو ڈوپنگ میں ملوث نہیں ہیں، انفرادی طور پر مقابلوں میں حصہ لے سکیں گے۔ اگر روسی ایتھلیٹس نے ان ونٹر اولمپکس میں تمغے جیتے تب بھی بطور ملک میڈل ٹیبل پر روس کے تمغوں کی تعداد صفر ہی قرار پائے گی۔ یاد رہے کہ یکم نومبر سے اب تک 25 روسی ایتھلیٹس پر تاحیات پابندی عائد کی جاچکی ہے۔اولمپکس کی تاریخ میں پہلی بار کسی ملک کو ڈوپنگ اسکینڈل پر ایسی سزا دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:برطانوی باکسر عامر خان پھر تنقید کی زد میں
 اس صورتحال سے سوویت یونین دور کے بعد روس کو اسپورٹس کے میدان میں تاریخی بحران کا سامنا ہے۔ ونٹر اولمپکس آئندہ برس فروری میں جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چونگ میں ہونے والے ہیں۔انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی نے سوئٹزر لینڈ کے سابق صدر سیموئل اشمڈ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جس نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ روس میں پوری منصوبہ بندی سے اینٹی ڈوپنگ قوانین اور نظام کو نشانہ بنایا گیا ۔2014میں روس کے شہر سوچی میں ہو نے والے ونٹر گیمز کے دوران وہاں قائم اینٹی ڈوپنگ لیبارٹری کو ہدف بنایا گیا تاکہ ڈوپنگ خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالا جاسکے۔آئی او سی نے اپنے بیان میں کہا ہے ان حقائق کی روشنی میں روس اور اس کی قومی ٹیم پر2018 جنوبی کوریا میں ہو نے ونٹر اولمپکس میں شرکت پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔”صاف شفاف “روسی ایتھلیٹس اولمپک پرچم تلے انفرادی حیثیت میں ان مقابلوں شرکت کے اہل ہوں گے جس کےلئے انہیں پہلے آئی او سی سے اجازت لینا ہوگی۔

شیئر: