Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین پر سعودی موقف یہود تک پہنچانے کیلئے اسرائیلی عہدیداروں سے ملاقات کی، الفیصل

ریاض.... سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر سعودی موقف دنیا بھر میں یہودی کمیونٹی تک واضح الفاظ میں پہنچانے کیلئے اسرائیلی عہدیداروں خصوصاً اسرائیلی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ افراہیم ھلیفی سے ملاقاتیں کیں۔ انہیں یہ بات جتلا دی کہ مسئلہ فلسطین ہی ہمارا پہلا مسئلہ ہے۔ انہوں نے امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ القدس صدر ٹرمپ کی جائداد نہیں کہ جسے چاہیں عطا کردیں۔ انہوں نے اسرائیلی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ افراہیم ھلیفی کے ساتھ پروگرام میں شرکت کے سبب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ یہودی ناظرین کو یہ پیغا م دینا چاہتے تھے کہ عربوں کا پہلا مسئلہ فلسطین ہے اور سعودی امن اقدام کی بنیاد پر اس کا پُرامن تصفیہ ہماری کاوشوں کا اصل ہدف ہے۔ انہوں نے پروگرام میں شرکت امریکہ اور دنیا بھر میں موجود یہودی عوام تک اپنی آواز پہنچانے کیلئے کی۔ انہوں نے بتایا کہ خود اسرائیلی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ اپنی حکومت کو 2 ریاستی حل کا فارمولہ قبول کرنے کا مشورہ دے چکے ہیں۔ انہو ں نے اسرائیلی حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ اسے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے ٹھوس مذاکرات کرنا ہونگے۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب ،فلسطین، شام اور لبنان کے علاقوںپر ناجائز قبضے کے عالم میں اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کریگا ،انہیں اپنے دعوے کے فضول ہونے کا پتہ ہی نہیں۔ وہ بن سمجھے دعوے کر رہے ہیں۔ سعودی ایوان شاہی کا بیان اور 1948ءسے لیکر اب تک سعودی عرب کا غیر متزلزل موقف القدس سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے کی سعودی حمایت کا دعویٰ کرنے والوں کا عملی جواب ہے۔ الترکی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پوری قوت سے اس بات کی تائید و حمایت کی ہے کہ فلسطینی ریاست قائم ہو ، اس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو ، امریکہ 2007 ءکے مقابلے میں جبکہ میں وہاں تھا خود امریکی بھی یہ بات کہہ رہے ہیں۔ الترکی نے توجہ دلائی کہ القدس سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے سے پوری دنیا حیران اور الجھن کا شکار ہے۔ ان کے پاس اس کے معقول ہونے کا کوئی جواز نہیں ۔ سعودی عر ب ہی نہیں پوری مسلم دنیا بلکہ مسلم دنیا ہی نہیں روس، چین اور ہندوستان وغیرہ غیر مسلم ممالک نے بھی ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ 

شیئر: