Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دل میں رہتا ہے وہ ، کہتا ہے یہ گھر ہے میرا

 
ڈاکٹر شفیق ندوی ۔ ریاض
روشنی آپ کی، ظلمت کا سفر ہے میرا
میں کروں قید اندھیروں کو! ہنر ہے میرا
تشنگی لے کے بیاباں سے گزرنا ہر دن
میرا سامان سفر،گرد سفر ہے میرا
کشتیاں ڈال کے طوفان میں دیکھو ںمنظر 
تم نے دیکھا نہیں کیا خون جگر ہے میرا
اس نے دیکھا مجھے پھر دیکھ کر آیا پیچھے 
دل میں رہتا ہے وہ ، کہتا ہے یہ گھر ہے میرا
مجھ کو امید ہے، حالات بدل جائیں گے 
تم بدل جاو¿ تو ہر وقت سحر ہے میرا 
آج ہے تم پہ، کسی روز نہ جانے کس پر
دل یہ آجائے، یہ دل زیر و زبر ہے میرا
فیصلہ سامنے کس رنگ میں دیکھوں آئے
مسئلہ آج بھی ،درپیش نظر ہے میرا
 

شیئر: