Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میرے شوہر نرم مزاج ،درگزر سے کام لیتے ہیں، ریحانہ علیم

زینت شکیل ۔جدہ
انسان کی تربیت میں کائنات بھی اپنا کردار اداکرتی ہے۔ دین کی تفہیم و تعلیم زبان سے زیادہ عمل پر منحصر ہوتی ہے۔ معاشرے میں رونما ہونے والے واقعات و حالات افراد کی ذہنی استعداد کو جلا دیتے ہیں ۔ریاست میں مختلف اقسام کے مسائل ذہین لوگوں کی ذہانت کی آزمائش کرتے ہیں ۔یہ کام زبان و بیان سے بھی کیا جاتا ہے اور عملی علم وحکمت سے بھی۔ 
کسی بھی معاشرے میں موجود مسائل کی نشاندہی اچھی بات ہے لیکن یہ ادھوری بات ہے۔ مسائل کا حل تلاش کرنا اور اس پر عمل در آمدکرنا اور موجود وسائل اور اسباب کو بھر پور طور پر استعمال میں لانا اور مسائل کی بنیاد کو ختم کرنا ہی مکمل بات ہے۔ جناب عبدالعلیم اختر کے اہل خانہ سے اسی موضوع پر ہماری گفتگو ”ہوا کے دوش پر“ ہوئی۔
اس ملاقات میں محترمہ ریحانہ علیم نے کہا کہ پہلے زمانے کے مقابلے میں آج کا دور زیادہ تیز رفتار ہے اور اس تیز رفتاری کا ساتھ دینے کے لئے ہر ایک کو پہلے سے زیادہ متحرک ہوناپڑ رہا ہے۔ مسابقت کی اس دوڑ میں چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے ہر فرد شامل ہے لیکن یہ بھی ہے کہ انسان کی ذہنی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور زندگی میں آنے والے حالات فہم و ادراک میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ 
پانچ دریاﺅں کے قرب میں رہنے والی ریحانہ علیم نے جب دیارعرب میں سکونت اختیار کی تو سوچا نہیں تھا کہ جب ان کی صاحبزادیاں ڈاکٹر،انجینیئر یا کمپیوٹر گرافک ڈیزائنر بننا چاہیں گی تو انہیں اتنی آسانی سے جدید خطوط پر قائم شدہ عالمی یونیورسٹیز کے بیچلرز پروگرام میں شرکت کا موقع مل سکے گا۔
محترمہ ریحانہ کی سب سے بڑی صاحب زادی امامہ علیم بترجی میڈیکل کالج کی طالبہ ہیں ۔وہ سمجھتی ہیں کہ انسان کے لئے جو اصول قدرت نے بنائے ہیں وہ سب بنی نوع انسان کے لئے فائدہ مند ہیں۔بچپن سے ہم جانتے ہیں کہ جلدی سونا اور سحر کے وقت جاگنا صحت کو عمر دراز تک بہترین کیفیت میں رکھتا ہے اور آج کی سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی بیماری شوگر اور بلڈ پریشر ہے اور صد فیصد یہ بیماری رات کے وقت نیند نہ لینے ،وقت بے وقت کچھ بھی اور اپنی مرضی کی مقدار میں خوراک لینے اور اپنے ارد گرد رونماہونے والے حالات کا ضرورت سے زیادہ اثر لینے کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھئے:زندگی کے سفر میں اپنوں کو پرائے بنتے دیکھا
امامہ اپنے والدین کی بڑی بیٹی ہونے کے ناتے بہت سمجھدار اور فرمانبردار ہیں ۔اپنی امی جان سے کھانا بنانا سیکھ چکی ہیں ۔میڈیکل کی مشکل پڑھائی کے باوجود وہ انٹیریئر ڈیکوریشن کے شوق میں اپنی والدہ کا بھرپور ساتھ دیتی ہیں۔ انہیں پاکستان پسند ہے لیکن وہ چاہتی ہیں کہ وطن عزیز میں بھی نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ ہونے کی سہولت ضرور میسر آئے ۔اس سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی ناہمواری کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ 
ڈاکٹرامامہ صاحبہ کا یہ بھی خیال ہے کہ بہترین اسپتال اور قابل ڈاکٹر عوام کی خدمت کے لئے ضرور ہونے چاہئیں لیکن ہر فرد کو اپنی صحت وتندرستی کا خیال بھی ضرور رکھنا چاہئے کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے ۔ اس کے لئے انہیں تمام تر آگہی حاصل ہونی چاہئے۔
محترمہ ریحانہ علیم کی جڑواں صاحب زادیاں نورالعین اور قرة العین دونوں ہی بے حد ذہین طالبات ہیں۔ جدہ میں موجود پنجاب یونیورسٹی کیمپس، الشرق کالج میں نورالعین سافٹ ویئر انجینیئرنگ کی طالبہ ہیں۔پڑھائی میں خوب محنت کرتی ہیں اور گاہے بگاہے کچن کا نصف گھنٹے کا دورہ کرتی رہتی ہیں۔ وہ اپنے ان دوروں میں پہلے سے طے شدہ ریسیپی ضرور آزماتی ہیں اورریسیپی بھی ایسی جو انتہائی کم وقت میں تیار ہو جائے۔
سیاحت پسند ہے اور والدین کے ہمراہ کئی ممالک کی سیر کر چکی ہیں۔ سادہ کھانا پسند ہے خاص طور سے ایسے کھانے جو کم وقت میں تیار ہو جائیں کیونکہ آج کے مسابقتی دور میں سب کچھ ضرورت سے زیادہ میسر ہے لیکن بس ایک وقت ایسی شے ہے جوبہت ہی کم ہے۔ 
محترمہ ریحانہ علیم صاحبہ کی صاحبزادی قرة العین نے دارالحکمہ یونیورسٹی، جدہ سے گرافک ڈیزائننگ میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اس کورس کو 4سال میں مکمل کیا ۔پہلے سال میں اس دلچسپ پروگرام میں آرٹ کے شائقین کے لئے آگے بڑھنے کے بے حد مواقع ہیں۔یہ در اصل بنیادی آرٹ کو سکھانے اور سمجھنے میں معاون ہے اسکیچنگ،پینٹنگ ،ڈرائنگ، یہ سب گرافک ڈیزائننگ کا حصہ ہیں۔
دوسرے سال میں سارے کام کمپیوٹر پر کراتے ہیں۔ تیسرے سال کے کورس میں اتنا سب کچھ سکھادیتے ہیں کہ وہ ایڈورٹائزنگ کمپنی کا زیادہ ترکام خود مکمل کرسکتے ہیںجیسا کہ مختلف کمپنیز کے لوگو،بزنس کارڈ، ریپر وغیرہ اور اسی طرح کمپیوٹر ڈیزائننگ کے ذریعہ کارٹون وغیرہ بنانا اس کام میںشامل ہے۔
چوتھے سال تھیسس مکمل کرنا ہوتا ہے اور اس کے لئے پہلے کسی معاشرتی مسئلے کی نشاندہی کی جاتی ہے پھر اسے ایک مکمل کتاب کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔ اسے جہاں تک ہو سکے حقیقی مثالوں کے ذریعہ مکمل کیا جاتا ہے اور آڈیو، وڈیو کی مدد سے مزید پراثر بنایا جاتا ہے ۔
کمپیوٹر ڈیزائننگ،گرافک ڈیزائننگ کے آخری سمسٹر میں تھیسس کے ذریعہ اپنے موضوع کی تفصیلات سے لوگوںکو آگاہ کیا جاتا ہے۔ 
محترمہ ریحانہ علیم کی صاحبزادی نے پاکستان جاکر اپنے تھیسس کو مکمل کیا اور اس سلسلے میں محترمہ مسرت مصباح سے رابطہ کیا جو3 دہائیوں سے اپنے شعبے میں خاص مقام رکھتی ہیں ۔ انکے بیوٹی سیلون میں نہ صرف عام چہروں کو نکھارا جاتا ہے بلکہ جب کوئی ایسا کیس آتاہے جس میں چہرہ جھلس گیا ہو تو اس کانہ صرف علاج کیاجاتا ہے بلکہ اسے اسکی پہلی حالت میں لانے کے لئے کئی آپریشن بھی کئے جاتے ہیں ۔ قرة العین نے تھیسس کے لئے یہی موضوع چناتھا۔ ان کی ٹیچر لینڈا چیسیفرنے ان کے اس پراجیکٹ کو بیرون ملک بھی پیش کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئیں۔ تین طالبات دارالحکمہ کی طرف سے اپنے تھیسس پیش کرنے کے لئے ایک ہفتے کے دورے پر گئیں ۔ انہیں کئی دیگر جامعات کی جانب سے بھی پیشکشیں موصول ہوئیں کہ آپ ہمارے ہاں آکر بھی اپنے تھیسس پیش کریں تاکہ ہمارے لوگوں کو اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہو سکیں۔ 
   پاکستان انٹرنیشنل اسکول، العزیزیہ کی طالبہ قرة العین نے ایف اے میں ٹاپ کیا جبکہ فیڈرل بورڈ میں ٹاپ ٹین میں اپنا نام درج کرانے میں کامیاب رہیں ۔ ریحانہ علیم صاحبہ ہرفن کی ماہرہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ مشکل سے مشکل انٹیریئر ڈیکوریشن کو اپنی محنت سے ممکن بناتی ہیں۔ بیچلرز پروگرام کو مکمل کرنے کے بعد آپ نے اسکول میں جاب بھی کی۔
محترم عبدالعلیم اخترایڈور ٹائزنگ کے شعبے کامعروف نام ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انکی صاحبزادی گرافک ڈیزائننگ ایگزیبیشن میںحصہ لیتی ہیں اور بہترین طریقے سے اپنے پراجیکٹ پیش کرتی ہیں ۔ انہوں نے سیکڑوں لوگو بنائے اور اسے ڈسپلے کیا۔ انکا کہنا ہے کہ: ”ابوجان بزنس میں مشغول رہتے ہیں ۔اس کے باوجودوہ انٹیریئر ڈیکوریشن کے ضمن میں امی جان کے شوق کا احترام کرتے ہیں اور انتہائی خوش دلی سے ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ ہمیں یہ سب کچھ بہت اچھا لگتا ہے۔ “
محترم علیم صاحب بجاطور پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ انکی اہلیہ ریحانہ نے اپنا علم،ذہانت اور وقت کا بہترین استعمال کیا اور بچیوں کی بہترین تربیت کی ۔وہ ہر فن میں درجہ¿ کمال کو پہنچی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمہ جہت کام میں مصروف رہتی ہیں اور یہ سب عوامل بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ 
زمانہ چاہے کتنا ہی جدید ہو جائے، گھر کے افراد کا مل جل کر کام انجام دینا بہترین تربیت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ریحانہ صاحبہ کا کہنا ہے کہ علیم صاحب بہت نرم مزاج ہیں۔ لوگوں سے معاملات میں درگزر سے کام لیتے ہیں۔وہ ایڈور ٹائزنگ کے شعبے کامعروف نام ہیں۔ ان میں تخلیقی و دیگر صلاحیتیںانہیں اوروں سے منفرد اور ممتاز کرتی ہیں۔محترمہ ریحانہ کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے شوہر عبدالعلیم اخترایک ہی شہر سے تعلق رکھتے ہیں جس کی بنا پران کے پسندیدہ رسم ورواج ایک جیسے ہیں ۔کھانے تو ہر گھر کی طرح انٹرنیشنل کوئزین پر مشتمل ہوتے ہیں۔
 

شیئر: