Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ

چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) 56 ارب ڈالر کےطویل المدتی پلان (2030-2017) میں معاشی، سماجی، تعلیمی، زرعی، صنعتی، توانائی، ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر سمیت معاشی ترقی کے وسیع تر شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔منصوبہ 3 مرحلوں میں مکمل ہوگا، پہلا توانائی بحران کا خاتمہ، دوسرا صنعتی ترقی، تیسرا جنوبی ایشیا، چین اور وسط ایشیا کو باہم منسلک کرنا ہے۔ سی پیک طویل مدتی پلان پر عملدرآمد نہ صرف پاکستان کو دنیا کے خوشحال ممالک میں شامل کر دے گا بلکہ پاکستان دنیا کےلئے انتہائی پرکشش ملک بن جائیگا۔سی پیک طویل المدتی پلان کئی پلرز پر مشتمل ہے۔ ان پلرز میں توانائی، تجارت و صنعتی پارکس، غربت کے خاتمے اور زرعی ترقی، سیاحت، لوگوں کے معیار زندگی اور سماجی ماحول میں بہتری، مالیاتی تعاون اورشاہراہوں، ریلوے، بندرگاہوں اور دیگر نیٹ ورک کے ذریعے علاقوں کو باہم منسلک کرنا شامل ہیں۔ سی پیک 2030ءتک 3مرحلوں پر محیط ہے۔ پہلے مرحلے میں فوری نوعیت کے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے منصوبوں اور ملک کی معیشت میں بہتری کیلئے کام کیا گیا۔یہ مرحلہ 2020ءمیں مکمل ہوگا۔ دوسرا مرحلہ 2025ءتک کے عرصے پر مشتمل ہے۔ یہ مرحلہ صنعتی ترقی کا مرحلہ ہے جبکہ تیسرا مرحلہ 2030ءتک کا ہے جس میں معاشی و صنعتی ترقی کے بعد جنوبی ایشیا، چین اوروسط ایشیا کو باہم منسلک کیا جائیگا جس کا مرکز پاکستان اور پاکستان کی جدید ترین بندرگاہ گوادر ہوگی۔ سی پیک طویل المدتی پلان کے پہلے پلرتوانائی کے تحت تیل، گیس، کوئلے، پانی، شمسی ہوا اور قابل تجدید توانائی منصوبوں کی تعمیر اور بجلی کی ترسیل کے لیے بجلی گرڈز اور ٹرانسمیشن لائنیں بچھائی جائیںگی۔

شیئر: