Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی نظام پر مزید پابندیاں

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار الیوم کا اداریہ

امریکی حکومت نے ایرانی نظام پر مزید پابندیاں عائد کردیں۔ ایران کے 14اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ عدلیہ کا سربراہ بھی پابندیوں کی زد میں ہے۔ یہ پابندیاں ایسے عالم میں لگائی گئی ہیں جب انسانی حقوق کی ایرانی خلاف ورزیاں نقطہ عروج کو پہنچ چکی ہیں۔ ایرانی حکمراں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ کو بڑھاوا دینے میں مدد کررہے ہیں۔ ایرانی حکمراں اپنے ہمسایوں اور دنیا کے دیگر ممالک کو ان ہتھیاروں کے بل پر ڈرا دھمکا رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ بیلسٹک میزائل سمیت دیگر اسلحہ حوثیوں کو فراہم کرکے ان سے سعودی عرب اور یمن کے محصور شہروں پر حملے کرا رہے ہیں۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئیں جب امریکہ کے اتحادی ایران کے ساتھ منعقدہ ایٹمی معاہدے میں ترمیم کی باتیں کررہے ہیں اور ایرانی عوام نیز خطے کے دیگر ممالک کے خلاف ایران کے جارحانہ اقدامات کو لگام لگانے پر زور دینے لگے ہیں۔ لبنانی حزب اللہ کی لامحدود مدد سے باز رکھنے کی مہم چلا رہے ہیں جو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔
بلاشبہ مذکورہ فیصلہ کن اقدامات قدیم بین الاقوامی پابندیوں میںموثر اضافہ ہونگے۔ ایرانی حکمراں بیلسٹک میزائلوں کی ترسیل اور مختلف شکل و صورت میں اپنے قائم کردہ دہشتگرد گروہوںکی غیر معمولی مدد کو اپنا معمول بناچکے ہیں جبکہ ہزاروں ایرانیوں کو جیلوں میں ٹھونسے ہوئے ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں زور وشور سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 
ایرانی حکمراں ہزارو ںقیدیوں کو کسی مقدمے اور شنوائی کے بغیر موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ ان پر جبر و تشدد کررہے ہیں۔ انہیں طرح طرح کی ذلت و خواری سے دوچار کررہے ہیں۔ ایران کے دگرگوں حالات کا تقاضا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبات پورے ہوں۔ یورپی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایرانی عوام کے حقوق کے لئے آگے بڑھےں ۔ ایرانیوں کو ظالم او رجابر حکمرانوں کے جبر و تسلط سے نجات دلانے کیلئے کارروائی کرےں۔ ایرانی حکمراں قدیم فارسی شہنشاہیت کے قیام کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ وہ یہ خواب خطے کے اقوام کی آزادی ، خودمختاری اور عزم و حوصلے کے ملبے پر شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: