Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھاپ پنچایتوں کو بین المذاہب شادیاں روکنے کا کوئی حق نہیں ، سپریم کورٹ

    نئی دہلی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سپریم کورٹ نے بین المذہب شادی کرنیوالوں پر کھاپ پنچایتوں کے ذریعے حملے کو قطعی غیر قانونی قرار دیا اور کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں فوری طور پر کارروائی کرنی چاہئے ۔ عدالت عظمیٰ نے ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ اگر حکومت بین المذہب شادی کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قانون سازی نہیں کرتی تو پھر وہ خود ہی اس معاملے میں اقدام کر سکتی ہے ۔ سپریم کورٹ کی متعلقہ بنچ نے کھاپ پنچایتوں اور اسی طرح کی دوسری تنظیموں کے فیصلوں کو تغلقی فرمان سے تعبیر کیا اور انہیں غیر قانونی تنظیم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف سخت رویہ اختیار کیا ۔ 3رکنی بنچ نے بالغوں کے ذریعے بین المذاہب شادیوں کو آئینی اقدام قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو ان جوڑوں کے تحفظ کیلئے فوری کارروائی کرنی چاہئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بالغ لڑکا یا لڑکی اپنی مرضی سے کسی سے بھی شادی کر سکتے ہیں ۔ کسی کھاپ پنچایت اور سماج کی کوئی تنظیم اس شادی پر سوال اٹھانے کی مجاز نہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھاپ پنچایت نہ تو کسی جوڑے کو ثمن بھیج سکتی ہے اور نہ ہی اسے کوئی سزا سنا سکتی ہے ۔ بنچ نے دوٹوک لہجے میں کہا کہ اگر مرکز کھاپ پنچایتوں پر پابندی لگانے سے قاصر ہے تو پھر عدالت عظمیٰ کو ہی اس سلسلے میں قدم اٹھانا پڑیگا ۔ کورٹ نے کہا کہ یہ سال 2010ء کا معاملہ ہے جب اس نے قانون سازی کیلئے مرکز کو مشورہ دیا تھا لیکن مرکزی حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ اب تک اس معاملے میں کوئی تجویز بھی پیش نہیں کر پائی ۔ اگر حکومت اپنی مرضی سے شادی کرنیوالوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قانون نہیں لا سکتی تو پھر کورٹ کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ رہنما اصول جاری کرے ۔ سپریم کورٹ کے معاون صلاح کار راجو رام چندرن نے بھی اس موقع پر بنچ کو بتایا کہ بین المذہب شادی کرنیوالوں کی حفاظت کیلئے لاء کمیشن پہلے ہی سفارش کر چکا ہے لیکن مرکزی حکومت کا رویہ اس معاملے میں ابھی تک منفی ہی نظر آرہا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ بالغ جوڑوں پر کھاپوں کے حملے ناقابل برداشت ہوتے جا رہے ہیں۔ اب اس کا قانونی حل نکالنا ہی ہو گا ۔

شیئر: