Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشتگردی کی سرپرستی

بدھ 17جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والی جریدے ”الریاض “ کا اداریہ

بعض بڑی طاقتوں نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی بھاری غلطی کو چھپانے کیلئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ اس معاہدے کی بدولت ایران کے حکمراں اپنے پڑوسیوں اور عالمی برادری کے تئیں اپنا نقطہ نظر تبدیل کرلیں گے۔ معاہدے کا بنیادی محرک یہی ہے۔ بڑی طاقتوں کا یہ تاثر یکطرفہ تھا ۔ انہوں نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے صرف وہی سب کچھ پڑھنے کی کوشش کی جس کی بدولت وہ ایران سے اقتصادی فوائد حاصل کرسکیں۔ انہیں اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں تھی کہ ایران، اسرائیل کو چھوڑ کر مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے تمام اتحادیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مستقبل میں ایران کی شرانگیزیوں سے نمٹنے کیلئے زیادہ مضبوط تدابیر کریں۔ امریکی صدر کی اس اپیل نے ان قیاس آرائیوں پر بندش لگادی جن میں کہا جارہا تھا کہ منحوس ایٹمی معاہدہ آگے بڑھے گا اور دہشتگردی نیز خطے میں تخریب کاری کے بل پر ایران کو اپنا انقلاب برآمد کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔
ایرانی نظام جس نے مشرق وسطیٰ میں تباہی و بربادی و خوف وہراس پھیلانے، بوڑھوں ، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کیلئے ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو عسکری تربیت اور مسلح کرنے کا کام انجام دیا ہے۔ اس نظام نے 1979ءمیں اقتدار پر خمینی کے قبضے کے بعد سے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے حسن ہمسائیگی اور پڑوسی ممالک کے احترام اور خوشگوار تعلقات کا کوئی ثبوت ملتا ہو۔ ایسے عالم میں یہ توقعات وابستہ کرلینا کہ وہ مستقبل میں جارحانہ تصرفات سے باز آجائیگا نامعقول بات ہے۔ جہاں تک ولایت فقہی پر مبنی نظام کے ریکارڈ کا تعلق ہے تو جب سے اس نے ایٹمی معاہدہ کیا ہے تب سے اندرون و بیرون ملک اس کے انسانیت سوز جرائم میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایران اپنے میزائلوں کے بل پر نہ صرف اپنے پڑوسیوں بلکہ عالمی جہاز رانی تک کو خطرات لاحق کررہا ہے۔ پوری دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ عقل کی صدا پر لبیک کہے ۔ ایران کی بدی کی سازشوں کا مقابلہ کرے اور پوری دنیا میں دہشتگردی کے سب سے بڑے سرپرست ملک کے ناخن کاٹنے کیلئے موثر کارروائی کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: