Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لڑکا ، لڑکی جیسا نہیں ہوتا

 طبی جائزوں کا مطالعہ بتاتا ہے کہ مرد اور عورت کے جسم کے ایک، ایک حصے میں فرق پایا جاتاہے۔ 21ویں صدی کے سائنسدان کہہ رہے ہیں کہ 20ویں صدی کے عشرے میں مرد و خواتین سے جو تحریریں جو تحقیق اور جو آوازیں ہم تک پہنچتی تھیں وہ غلط تھیں
 
* * * * ڈاکٹر محمد لئیق اللہ خان ۔ جدہ* * *

* * *

  سائنسداں آئے دن مرد اور عورت کے درمیان موجود اختلافات کااعتراف کرنے لگے ہیں۔ سائنسداں کہہ رہے ہیں کہ مرد و عورت کے درمیان تقریباً ہر معاملے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ہمارے سامنے سائنسدانوں کا ایک مضمون ہے  جس میں یہی اعتراف کیا گیا ہے کہ لڑکا لڑکی جیسا نہیں ہوتا ،دونوں میں ہر پہلو سے اختلاف  پایا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کی یہ تحقیق سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 36میں مذکور کلام الہٰی سے پوری طرح مطابقت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
    ولیس الذکر کالانثی۔
    ’’ اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں ہوتا۔‘‘
    مرد اور عورت کے درمیان تقابلاتی ، طبی جائزوں کا مطالعہ بتاتا ہے کہ مرد اور عورت کے جسم کے ایک، ایک حصے میں فرق پایا جاتاہے۔ سائنسدانوں کی یہ تحقیقات توجہ طلب ہیں۔ ان سے قرآنی حقائق کی تصدیق و تاکید ہوتی ہے۔
    21ویں صدی کے سائنسدان کہہ رہے ہیں کہ 20ویں صدی کے ساتویں عشرے میں مرد و خواتین سے متعلق جو تحریریں جو تحقیق اور جو آوازیں ہم تک پہنچتی تھیں وہ غلط تھیں ۔ اُس زمانے میں عام ذہن یہی بن گیا تھا کہ عورت کا دماغ مرد کے دماغ جیسا ہے ۔ نئی تحقیق بتاتی ہے کہ مرد اورعورت کے دماغ کے اندر بنیادی فرق پائے جاتے ہیں۔ یہ نتائج دونوں کے دماغ کی کارکردگی کا مقناطیسی رو کے ذریعے پتہ لگا کر حاصل ہوئے ہیں۔
    چند برس قبل کے وہ نظریات ممکن ہے ہمارے قارئین کے ذہنوں میں تازہ ہوں جن میں باور کرایا گیا تھا کہ بچے اور بچی کے درمیان اختلاف حقیقی بنیادوں پر نہیں ہوتا بلکہ دونوں کی مختلف تربیت کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ دراصل ہم لوگ ایک بچے کی تربیت بچی کی تربیت سے مختلف انداز میں کرتے ہیں اس وجہ سے دونوں میں اختلاف معلوم ہوتا ہے۔ وقت نے ثابت کردیا کہ یہ سوچ غلط تھی اور یہ نظریہ محض تخیلا تی تھا حقائق سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ وجہ یہ ہے کہ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ بچی اور بچے کے دماغ میں فرق پیدائشی ہوتا ہے۔ دونوں کا دماغ تخلیق کے اول یوم سے ایک دوسرے سے مختلف  ہوتا ہے۔
    مرد اور عورت کے دماغ میں اختلاف کا معاملہ سائنسدانوں کیلئے بہت بڑا موضوع بنا رہا۔ انہوں نے مختلف احوال میں مردو خواتین کے دماغ کے جائزے لئے ۔ مثال کے طور پر غصے کے وقت مرد کے دماغ کی کیا حالت ہوتی ہے اورعورت کے دماغ میں غصے کے وقت کیا تبدیلی آتی ہے۔ اسی طرح سے جب مرد سوچتا ہے تو اس کا دماغ کیسا ہوتا ہے اور جب عورت سوچتی ہے تو اس کے دماغ کا کیا عالم ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس حوالے سے بھی مرد اور خواتین کے دماغ کا معائنہ کیا گیا کہ جب دونوں جذباتی کیفیت میں ہوتے ہیں تو دونوں کے دماغ کی حالت کیسی ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے مختلف مطالعات اور مشاہدات کرکے یہ نتیجہ حاصل کیا کہ مرد کا دماغ عورت کے دماغ سے مختلف شکل میں کام کرتا ہے لیکن معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوگیا۔ سائنسدانوں نے یہ مفروضہ قائم کیا کہ آرام کے دوران مرد اور عورت کے دماغ کے خلیوں کی کارکردگی ایک جیسی ہوتی ہوگی یعنی جب مرد یا عورت کا دماغ آرام کررہا ہوگا کسی بھی سوچ سے فارغ ہوگا تو ایسی صورت میں یقینا ان دونوں کے دماغ کے خلیے ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہونگے۔
    کیلیفورنیا یونیورسٹی کے اسکالرز نے اس مفروضے پر کام  کیا تو انہیں پتہ چلا کہ آرام  اور سکون کے عالم میں بھی عورت کا دماغ مرد کے دماغ سے مختلف ہوتا ہے یعنی جب مرد بیٹھا ہوتا ہے کوئی کام نہیں کرتا ہوتا اور کسی مسئلے کی گتھی سلجھانے میں بھی مصروف نہیں ہوتا تب بھی اسکا دماغ ایسے ہی عالم میںعورت کے دماغ سے مختلف رہتا ہے۔ سائنسدانوں نے  بیکار خالی بیٹھی خاتون کے دماغ کی تصویر کشی مقناطیسی رو کے ذریعے کی تو پتہ چلا کہ ایسے عالم میں بھی مرد کے دماغ کے خلیے عورت کے دماغ کے خلیو ںسے مختلف شکل میں کام کرتے ہیں۔
    ڈاکٹر لیری کحیل نے انکشاف کیا ہے کہ مرد کا دماغ آرام کے عالم میں بھی  عورت کے دماغ سے بیحد مختلف انداز میںمعلومات سے نمٹتا ہے۔ اسکالر مذکور نے 36مردوں اور 36خواتین پر پی ای ٹی تجربہ کیا۔ پی ای ٹی (Positron Emission Tomography) کا مخفف ہے۔  لیری کحیل پر یہ بات منکشف ہوئی کہ آرام کے دوران عورت کے دماغ کے فعال حصے مرد کے دماغ کے فعال حصوں سے مختلف ہوتے ہیں۔
    اسکالرز بتاتے ہیں کہ یہ نتائج توقع کے بالکل برخلاف سامنے آئے۔ یہ عجیب و غریب نتائج ہیں کیونکہ صدیوں لوگوںکی یہی سوچ رہی کہ مرد اورعورت کے دماغ میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ مذکورہ ریسرچ نے یہ بات ٹھوس علمی بنیادوں پر ثابت کردی کہ دونوں کا دماغ مختلف شکل میں کام کرتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے :     ’’عورت کے دماغ کا ڈیزائن مرد کے مقابلے میں درد اور مشقت زیادہ  جھیلنے کے حساب سے بنایا گیا ہے (زچگی کی تکلیف وغیرہ)  مرد کے دماغ میں عورت کے دماغ کی یہ خوبی نہیں پائی جاتی‘‘۔
     لیری کا کہنا ہے کہ عجیب بات یہ ہے کہ  مرد کے دماغ اور عورت کے دماغ کا ڈیزائن دونوں  کے اپنے اپنے وظیفوں کے ساتھ پوری طرح ہم آہنگ پایا گیا ہے۔
    سائنسدانوں کو اس بات پر حیرت ہے وہ کہتے ہیں کہ آخر اس قدر نزاکتیں دونوں کے دماغوں کی تشکیل میں کہاں سے کیونکر آگئی ہیں۔ دراصل سائنسدان کسی بھی معاملے کو فطری انداز میں دیکھنے کے عادی ہیں۔ وہ غیبی امور میں یقین نہیں رکھتے۔ اہل ایمان کا معاملہ مختلف ہے۔  اہل ایمان کہتے ہیں کہ سائنسدانوں کو اس بات پر تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ انکا تعجب بذات خود حیرت کا باعث ہے۔ دراصل یہی حقائق اللہ تبارک و تعالیٰ کی خلاقیت کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرتے ہیں۔ یہی حقائق رب العالمین کی ربوبیت کے آگے جھکاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سورۃ انعام کی آیت نمبر 102اور 103میں ارشاد فرماتا ہے۔:
    ’’یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا رب، اسکے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں،ہر چیز کا پیدا کرنے والا ،تو تم اسکی عبادت کرو اوروہ ہر چیز کا کارساز ہے۔ اس کو تو کسی کی نگاہ محیط نہیں ہوسکتی اور وہ  سب نگاہوں کا احاطہ کرلیتا ہے اور وہی بڑا باریک بین اور باخبر ہے۔‘‘
    ایک اور جائزے میں سائنسدانوں نے واضح کیا ہے کہ طویل مدتی یادداشت کے حوالے سے عورت کا دماغ مرد کے دماغ سے مختلف ہوتا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ مرد عورت کے مقابلے میں زیادہ لمبی مدت تک معلومات محفوظ کرلیتا ہے ۔ عورت کو یہ خاصیت نصیب نہیں ۔ ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے ویسے ویسے عورت کے مقابلے میں مرد کی یادداشت بہتر رہتی ہے۔
    سائنسدان بتاتے ہیں کہ مرد  و عورت کا دماغ درد کے علاج کیلئے طبعی مسکن مواد خارج کرتا ہے لیکن یہ مواد مردوں کے مقابلے میں خواتین کی طویل یادداشت پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ اس تناظر میں قرآن پاک کا وہ فیصلہ ہمیں حق و انصا ف کے عین مطابق لگتا ہے جس میں عورت کی شہادت کو مرد کی نصف شہادت کے مساوی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر282میں  واضح کیا ہے :     ’’اور تم لوگ اپنے میں سے دو مرد گواہ بنالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور 2عورتیں گواہ بنالو جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرو کہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد  دلادے‘‘۔
    جدید ریسرچ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ خواتین کی جذباتیت مرد کے مقابلے میں اس کی یادداشت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی بتایا کہ مرد کے یہاںتخلیق کا تناسب عورت کے مقابلے میں زیادہ ہوتاہے۔ اسی وجہ سے بنی نوع انساں کی پوری تاریخ میں زیادہ تر تخلیق کار مرد ہی گزرے ہیں۔  
    نئے جائزے میں  یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حمل کے دوران اور اسکے بعد ایک برس تک عورت کی یادداشت دیگر ایام کے مقابلے میں قدرے ماند پڑ جاتی ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ واقعات اور حالات کا اثر مرد کے مقابلے میں عورت پرزیادہ ہوتاہے۔ انہی تمام اسباب کے پیش نظر  اسلامی شریعت کا یہ فیصلہ صد فیصد قابل فہم لگتا ہے کہ شارع نے عدالت میں عورت کی شہادت کو مرد کی شہادت کے مقابلے میں نصف درجہ کیوں دیا ہے۔
    سائنسداں بتاتے ہیں کہ مرد اور عورت کے دماغ میں واضح فرق موجود ہے۔ انکا مشاہدہ hypothalamus والے حصے میں صاف طور پر کیا جاسکتا ہے۔  
       تخلیق، تصرف اور دماغ کی اثر پذیری میں بھی مرد و زن کے درمیان اختلاف پایاجاتا ہے۔اسکا اظہار یادداشت اور ادراک کے معاملے میں بھرپور طریقے سے ہوتا ہے۔  مرد کی یادداشت عور ت کی یادداشت سے مختلف ہوتی ہے۔
    اگر ہم مرد اور عورت کے دماغ کا  وزن کریں تو ہمیں  پتہ چلے گا کہ مرد کا دماغ عورت کے دماغ سے کم از کم 10فیصد زیادہ وزنی ہوتا ہے۔بعض اوقات 20فیصد تک وزنی ہوتاہے۔ یہ دونوں کے درمیان پائے جانے والے دیگر اختلافات پر مستزاد ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مرد و عورت کے دماغ میں مرنے والے خلیوں کا تناسب بھی ایک جیسا نہیں ہوتا۔ دونوں کے یہاں خلیوں کی کارکردگی کا طریقہ کار بھی مختلف ہوتا ہے۔ اسکالرز نے یہ بھی بتایا ہے کہ  عمر کیساتھ ساتھ مرد کے یہاں دماغ کے سکڑنے کا تناسب  عورت کے دماغ کی سکڑن کے حوالے سے مختلف ہوتا ہے۔ حاصل کلام یہ کہ دونوں کے درمیان ہر لحاظ سے عضلاتی اختلاف پایا جاتا ہے۔
    مطالعات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض خوبیاں مرد کو عورت کے مقابلے میں زیادہ عطا کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ عطا مرد و عورت دونوں کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ اسی سے دونوں پرسکون  زندگی گزار پاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سورہ النساء کی آیت نمبر34میں ارشاد فرماتا ہے :
    الرجال قوامون علی النساء بما  فضل اللہ بعضھم علی بعض۔
    ’’مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے۔‘‘
    اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں کے مقابلے میں کچھ امتیازی خصوصیات عطا کی ہیں۔ ایسا اسلئے کیا گیا ہے تاکہ مرد خواتین کی نگہداشت کریں۔ انہیں تحفظ امن و امان اور پروقار زندگی مہیا کریں۔ امتیازی خصوصیات اسی وجہ سے بخشی گئی ہیں تاکہ وہ اپنے فرائض بہتر شکل میں اور مطلوبہ اندازمیں انجام دے سکیں۔
    اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورت پر فضیلت اسلئے نہیں دی کہ اللہ تعالیٰ مرد کو عورت کے مقابلے میں زیادہ پسندکررہا ہو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورت پر فضیلت اسلئے عطا نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ دونوں کے درمیان کوئی امتیاز پیدا کرنا چاہتا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ فضلیت اسلئے دی ہے تاکہ مرد زندگی کے مختلف فرائض مطلوبہ شکل میں انجام دے سکے۔ دوسری جانب اللہ تعالیٰ نے خواتین کو کچھ ایسی خوبیوں سے نوازا ہے جو مرد کو نصیب نہیں۔ مثال کے طور پر خواتین کے دماغ میں ایسے خلیے ودیعت کئے گئے ہیں جنکی بدولت خواتین دکھ ، درد ، تکلیف ، بوجھ اور مشقت مرد کے مقابلے میں زیادہ برداشت کرپاتی ہیں (سبحان اللہ العظیم)۔
    ایک اور ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ مرداورعورت جب دونوں ایک جیسا کوئی کام کرتے ہیں تو دونوں کے دماغ کے مخصوص حصے ایک دوسرے سے مختلف شکل میں متحرک ہوتے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ اگر مرد اور عورت ایک دوسرے سے مختلف کام انجام دیتے ہیں تو دونوں کے دماغ کا ایک ہی حصہ متحرک ہوتا ہے۔
    مرد اورعورت کے درمیان اور بھی کئی فرق پائے جاتے ہیں۔ عورت کے یہاں مرد کے مقابلے میں غمی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔عورت مرد کے مقابلے میں 8گنا زیادہ غم زدہ ہوتی ہے۔ سائنسدان ایک بات یہ بتاتے ہیں کہ عورتوں کی قریبی یادداشت مرد کے مقابلے میں زیادہ اچھی ہوتی ہے، دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ چند لمحے قبل کوئی واقعہ رونما ہوا ہے تو اس کی جزئیات تک عورت کے ذہن نشین ہوتی ہے جبکہ مرد کا معاملہ اس حوالے سے مختلف رہتا ہے البتہ لمبی مدت تک باتوں کو یاد رکھنا مرد کا خاصّہ ہے عورت کا نہیں۔  آخر میں اپنی مومن بہنوں سے یہ بات عرض کرنا چاہوںگا کہ آپ لوگ اس فرق پر غمزدہ نہ ہوں۔ بعض معاملات میں مردوں کے غلبے سے آزردہ خاطر نہ ہوں ۔ہمیشہ یہ بات مد نظررکھیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کے لئے ایسی باتوں کاانتخاب کیا ہے جو آپ کے لئے زیادہ بہتر ہیں۔
     دیکھئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو ماں بننے کا اعزاز دیا ہے۔ اگر آپ نے اپنا یہ اعزاز احسن شکل میں اس طرح پورا کیا کہ اللہ آپ سے راضی ہوجائے تو آپ کا یہ امتیاز آپ کو جنت میں پہنچانے کا باعث بن جائیگا۔
    خواتین سے ایک بات یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مردوں کا سرچشمہ آپ کی اپنی ذات کو بنایا ہے۔یہ خواتین ہی ہیں جن کے پیٹ میں بچہ اوربچی دونوں کی شروعات ہوتی ہے اور کوئی مرد کتنا بھی ذہین، کتنا بھی عظیم اور کتنا بھی بڑا انسان کیوں نہ بن جائے اسکا پہلااسکول اسکی ماں ہی ہوتی ہے۔

شیئر: