Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدنامی، بیخ کنی اور دیوار سے لگانے کی سازشوں کے باوجود اسلام پھیل رہا ہے، امام حرم

 مکہ مکرمہ ..... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے واضح کیا ہے کہ بدنامی ، بیخ کنی اور دیوار سے لگانے کی سازشوں کے باوجود اسلام دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ہرزہ سرائی کے باوجوداسلام کا بول بالا ہورہا ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں حاضرین حرم کو بتایا کہ اسلام کی شروعات انجانے مذہب کے طور پر ہوئی تھی۔ اسلام کو عروج حاصل ہوا۔ سربلندی ملی ۔ اہل اسلام کو عظمت نصیب ہوئی۔ لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔ اسلام ایکبار پھر اجنبی سا بن گیا۔ اسلام کے خلاف معاندانہ لہر شدت اختیار کرگئی۔ امام حرم نے کہا کہ شکوک و شبہات کے فتنوں کا طوفان برپا کرنے پر اسلام اپنے وطن میں رفتہ رفتہ انجانے مذہب کی حیثیت اختیار کرتا چلا جائیگا۔ شیطان کا مکر وفریب پختہ ہوگا۔ زیادہ تر لوگ شیطان کے تابع دار بنیں گے۔ فتنے بڑھیں گے، آزمائشوں کا دور دورہ ہوگا۔ لوگوں کے احوال و کوائف بدلیں گے۔ حق اور باطل کے درمیان فرق محال ہوگا۔ اسلام نے ہمیں ہر حال میں فتنوں سے نجات کے طور طریقے بھی بتائے ہیں۔ انہیں اپنا کر آزمائشوں کے بھنور سے نجات حاصل کی جاسکے گی۔ امام حرم نے کہا کہ فرزندان اسلام اچھائی اور برائی میں فرق کی کسوٹی کو اپنا کر لادینیت کے طوفان سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ جو لوگ آزمائشوں کے عالم میں سچے کھرے اسلام سے جڑے رہیں گے کامیابی انکا نصیب بنے گی۔ ایسے لوگوں کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے کامیابی کی نوید سنائی ہے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ جو لوگ فتنوں کی احادیث سن کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں اور یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ اب اسلام کا بول بالا نہیں ہوگا اور اسلام کے انحطاط اور زوال کا دور شروع ہوچکا ہے لہذا یہی اسکا نصیب بنا رہیگا۔ احادیث مبارکہ کا یہ فہم سراسر غلط ہے۔ دوسری احادیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں امت مسلمہ کی عظمت ، اسکے قائدانہ کردار او راسکے روشن مستقبل کی نوید بھی سنا رکھی ہے۔ ارشاد رسالت کا مفہوم ہے کہ میری امت کی مثال اس بارش جیسی ہے جس کے پہلے اور آخری سرے کی کسی کو اطلاع نہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر مسلمان اسلام کے لازوال اصولوں کی پابندی کریں گے تو ایسی حالت میں ان کی ریاست، قیادت اورسلطنت دنیا کے وسیع و عریض رقبے پر اس حد تک قائم ہوگی جس کا ایک سرا دوسرے سرے سے اتنا زیادہ دور ہوگا کہ نظروں سے یکسر اوجھل ہوگا۔امام حرم نے مبلغین سے کہا کہ وہ اپنے اپنے معاشرے کی اصلاح کی خوب سے خوب فکر کریں۔ حق کی دعوت دیں۔ حکمت اور فراست کے ساتھ لوگوں کی آنکھیں کھولنے کا اہتمام کریں۔ نئی نسل کو صحیح توحید کے عقائد سے آگاہ کریں۔ اسلام کے صحیح منہاج سے مطلع کریں۔ انہیں غلط عقائد ، منحرف افکار ، گمراہ کن تصورات سے بچانے کا اہتمام کریں۔اسلام کی خوبیاں کھول کھول کر بیان کریں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ حسین آل الشیخ نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان غفلت شعاری ، نفسانی خواہشات اور خود پسندی و خود غرضی سے کوسوں دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حالات پر نظر رکھنے والا دیکھ رہا ہے کہ مسلمانوں میں دنیا کا میلان بڑھا ہوا ہے۔ دنیا طلبی کے سوا ہمارا کوئی نصب العین نہیں رہا۔ ہم خوش ہوتے ہیں تو دنیا کیلئے ہم دکھی ہوتے ہیں تو دنیا کیلئے ۔ ہمیں دنیا ملتی ہے تو کھلکھلانے لگتے ہیں اور دنیاوی نعمتوں سے محروم ہوتے ہیں تو پژمردہ ہوجاتے ہیں۔ آل شیخ نے کہاکہ جو شخص اپنی فکر کا محور آخر ت کو بنالے اور اسی کے لئے دن رات محنت کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیاوی فکر سے نجات دلادیتے ہیں۔ امام مسجد نبوی شریف نے کہا کہ مسلمان دنیا کے فریب میںہرگز نہ آئیں۔

شیئر: