Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#زینب _ قتل _کیس

زینب قتل کیس کے مجرم کے خلاف فیصلہ سنادیا گیا ہے لیکن اس سے قبل پورے پاکستان کی نگاہیں اس فیصلے کی طرف تھیں۔ ہر ایک کو یہی امید تھی کہ اسے پھانسی دینے کا فیصلہ سنایا جائیگا۔ 4مرتبہ سزائے موت سناکر انکی توقعات پوری ہوئیں۔ ٹویٹر پر ہفتے کو یہ فیصلہ ایک ٹرینڈ بن گیا۔
خان محمد کا ٹویٹ تھا: عدالت سے اسی فیصلے کی توقع تھی۔ آخر ایک درندہ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔
مقبول صابر ٹویٹ کرتے ہیں : اگر پاکستان میں اسی طرح انصاف ملتا رہا تو یقین جانیئے کہ پاکستان کرائم فری ملک بن جائیگا۔
بتول لکھتی ہیں : 4دن میں فیصلہ ہونا تاریخ ساز ہے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اس قدر جلد فیصلہ سنادیا جائے۔
تبسم کا ٹویٹ تھا : اگر سارے مقدمات کے فیصلے اس قدر تیز رفتاری سے کردیئے جائیں تو عدالتوں میں لاکھوں مقدمات کے فیصلے کرنے میں کوئی دیر نہیں لگے گی اور یوں انصاف کا بول بالا بھی ہو۔
نسرین ٹویٹ کرتی ہیں :ملزم کو اتنی جلد پھانسی نہ دی جائے بلکہ اسکے غیر قانونی بینک اکاﺅنٹس کے بارے میں بھی پوچھا جائے۔
انعم لکھتی ہیں: آج کا دن زینب کیلئے انصاف کا دن تھا۔
خان فرید نے ٹویٹ کیا کہ اس فیصلے کا انتظار کافی دنوں سے زینب تھا، اب اطمینان ہوا کہ قاتل اپنے انجام کو پہنچ گیا۔
فرید انصاری لکھتے ہیں : عدالت کا فیصلہ تاریخ ساز ہے، اس سے انصاف کا بول بالا ہوا۔
زرینہ لکھتی ہیں: یہی فیصلہ تو آنا تھا۔ کیس سیدھا سادھا تھا۔ اس فیصلے کاسارا کریڈٹ عدالت کے بعد میڈیا کو جاتا ہے جس نے معاملے کو اتنا اچھال دیا کہ عدالت کو فیصلہ لینے میں آسانی ہوئی۔
کہکشاں نے ٹویٹ کیا : وحشی درندے کی سزا کے بعد زینب کے والدین نے بھی سکھ کا سانس لیا۔ انکی پیاری بیٹی کے قاتل کو عدالت نے انجام تک پہنچا دیا۔
مہ جبیں ٹویٹ کرتی ہیں: ہماری عدالتیں اتنی جلد فیصلہ کرنے لگیں تو یقین جانئے کہ پاکستان کرائم فری ملک کہلانے لگے گا۔
نرجس کا ٹویٹ ہے: انصاف میں تاخیرانصاف کا خون ہے۔ عدالتوں کو یہ بات کب سمجھ میں آئیگی۔ مقدمات کے فیصلے میںکیوں تاخیر کی جاتی ہے۔ لوگ عدالتوں کے چکر لگاتے لگاتے تھک جاتے ہیں او رانہیں انصاف نہیں ملتا۔

********

شیئر:

متعلقہ خبریں