Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ (ن) کاشیخوپورہ میں پاور شو

صلاح الدین ۔۔ بیورو چیف ۔ کراچی
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز، باپ اور بیٹی کی ایسی لاجواب جوڑی بن چکی ہے جس نے نہ صرف پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں عوامی مقبولیت کا انقلاب لانے میں بالآخر بہت بڑی حد تک کامیابی حاصل کی بلکہ صوبہ خیبر پختوامیں بھی عالیشان جلسہ کر کے مبصرین سے دادِ تحسین حاصل کی۔ 
لوگوں کی توقع کے بر خلاف نواز شریف اور مریم نے کے پی کے ، کے جنوبی شہر مانسہرہ میں زبردست جلسہ کیا ۔ ایک جمع غفیر تھا جو نواز شریف کے حق میں مسلسل ایک گھنٹے تک نعرے لگاتا رہا لیکن یہاں ایک بات نہیں بھولنی چاہیے کہ مانسہرہ ہمیشہ سے ہی مسلم لیگ کا گڑھ رہا ہے۔ ایوب خان کے دورِ حکومت سے آج تک یہاں اکثر وہ بیشتر مسلم لیگ کے امیدواروں نے ہی کامیابی حاصل کی ہیں۔
 مگر نون لیگ کو زبردست کامیابی اس وقت نظر آئی جب جنوبی پنجاب کے شہر لودھراں میں جہاں سے پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کامیاب ہوئے تھے، اور جس کی نشست نااہل ہونے کی وجہ سے خالی ہوئی تو ان کے صاحبزادے علی ترین نے ضمنی انتخاب میں حصہ لیا ۔ان کے خلاف نون لیگ کے اقبال خان نے 24000ووٹوں کی برتری سے فتح حاصل کرکے دنیا کو حیران کردیا۔ خود عمران خان بھی پریشان نظر آئے اور ایک کمیٹی بنا دی کہ پی ٹی آئی کی شکست کی وجہ پر غور کیا جائے عمران نے اپنی شکست توتسلیم کرلی، لیکن اس بات پر بجا طور پر خوشی کا اظہار کیا کہ ایک نوجوان، نا تجربہ کار علی ترین نے 96000ووٹ حاصل کئے اگر تھوڑی اور تیاری کرلی جاتی تو شاید میدان پی ٹی آئی کے ہاتھ ہی رہتا۔ 
بہرحال پنجاب میں جہاں کہ پانی پت کی تین جنگوں کی طرح اس دفعہ بھی انتخابات کا اصل میدان جنگ ہوگا عمران خان اور نواز شریف نے بہت بڑے بڑے جلسے کئے ہیں۔ عمران خان کا کرپشن کے خلاف نعرہ اب بھی بہت پُراثر ہے، اور شاید اس کے مثبت نتائج جلدی آنا شروع ہوجائیں، لیکن نواز شریف کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے کہ انہوں نے بہت زیادہ مقبولیت حاصل کرلی ہے، ان کا ” مجھے کیوں نکالا“ کا نعرہ مقبولیت کی انتہائی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ نواز شریف جو کہ اپنے پہلے ادوار میں اس قدر جوشیلے دکھائی نہیں دیئے، اب سپریم کورٹ کے آرڈر کے تحت وزارت ِ عظمی سے محروم کئے جانے کے بعد ایک نئے روپ میں نظر آتے ہیں۔ ان کا بڑھتا ہوا جارہانہ لہجہ عوام الناس میں ایک نئے جوش و لولے کا مظہر ہے۔ 
اتوار 19فروری کو شیخوپورہ میں جو جلسہ عام ہوا وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے، جوشِ خطابت میں نواز اور مریم روز بہ روز نئے انداز میں نئے روپ میں نظر آتے ہیں، مریم کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ وہ بہترین مقرر کی جگہ لے چکی ہیں تو بے جانہ ہوگا، نواز شریف اپنی لغت میں نت نئے الفاظ کا اضافہ کر لیتے ہیں شیخوپورہ، لاہور سے صرف 40 میل دور ہے اور مغل بادشاد جہانگیر کی شکار گاہ تھی۔ شہنشاہ جہانگیر کو ان کے والد ، مغل اعظم اکبر پیار سے شیخو کہتے تھے۔یہی وجہ شہرت ہے شیخوپورہ کی۔ لاہور اور پاکستان کے صف اول کا صنعتی مرکز فیصل آباد جو کبھی لائل پور کے نام سے پکارا جاتا تھا، ڈیری فارمنگ کا بہت بڑا مرکز ہے۔
وہاں جلسہ کے دوران نواز شریف نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو خاص طور پر ہدف تنقید بنایا ، عوام الناس سے تو بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ عدالت کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے، لیکن شیخوپورہ میں ایک قدم مزید آگے چلے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف اللہ سے ڈرتا ہوں۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، گھبرانے والے نہیں،، تین بار نکالا گیا ، ہاتھوں میںہتھکڑیاں لگیں۔کال کوٹھڑی میں رکھا گیا، اب تو حالات نے فولادی بنا دیا ہے۔ 
مریم کہاں پیچھے رہنے والی تھیں ، چیف جسٹس کو نام لے کر للکارنا شروع کردیاہے۔ آئین کے آرٹیکل 62، اور 63آمروں کےلئے کہاں سوجاتاہے، جب بھی مائنس ون کی بات کی جائے گی یا اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ والد کے لیے دھڑلے سے لڑوں گی، مریم کے لہجے میں تیز ی کے علاوہ تلخی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ اس کا انجام کیا ہوگا۔ اللہ ہی بہتر جانتاہے۔لگتاہے باپ اور بیٹی نے کشتیاں جلا کر مقابلے کا فیصلہ کرلیا ہے اور بھرپور عزم کے ساتھ اس پر قائم نظر آتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں