Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سورہ ٔاخلاص تہائی قرآن کے برابرہے

سورۂ اخلاص عقیدہ ٔ  توحید کوبیان کرتی ہے،یہ ادیانِ باطلہ اور عقائدِ فرقِ ضالہ کا رد کرتی ہے
* * * *
* * * مولانا محمد جہان یعقوب ۔ کراچی* * *
 
توحید ، رسالت اور آخرت۔ دین اسلام کے3 اہم ترین عقائد ہیں۔سورۂ اخلاص عقیدہ ٔ  توحید کوبیان کرتی اور وحدت ِ ِمعبود کے اصول تا قیامت طے کرتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ 4 آیات مبارکہ پر مشتمل یہ سورت ادیانِ باطلہ اور عقائدِ فرقِ ضالہ کا ردبھی کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا تمام معبودانِ باطل ،شیطان کی پھیلائی ہوئی گمراہی اور انسانی خواہشات کی ایجادہیں اور ان کے نام بھی اسی شیطان کے دئیے ہوئے ہیں۔ذیل میں احادیث ِمبارکہ کی روشنی میں اس عظیم سورت کے فضائل ذکر کیے جاتے ہیں جس کی تلاوت کا ثواب ایک تہائی قرآن یعنی تقریباً 2022آیات کی تلاوت کے برابرہے جس سے محبت کرنے والو ں کو جنت اوراللہ تعالیٰ کی محبت اور دوستی کی بشارت دی گئی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جلدی جمع ہوجاؤ،میں ابھی تمہارے سامنے تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا۔
    بہت سے لوگ جمع ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرۂ شریفہ سے باہر تشریف لائے اور سورہ ٔ اخلاص کی تلاوت فرمائی اور واپس لوٹ گئے۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ گفتگوکرنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا تھا: میں تمہارے سامنے تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا، شاید آسمان سے کوئی وحی نازل ہوگئی ہے۔ تھوڑی دیر بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ ارشاد فرمایا : میں نے تمھیں کہا تھا کہ میں تمہارے سامنے تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا۔ ذراغور سے سنو۔یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔
    حضرت ابو سعید خدری ؓ  فرماتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
    ’’قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!سورہ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘
    ایک اور روایت میں ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ارشاد فرمایا :
    ’’کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ رات کو ایک تہائی قرآن پڑھ لیا کرے؟‘‘
    صحابہ کرام کو یہ بات بڑی مشکل لگی۔انھوں نے عرض کیا :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھ سکتا ہے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قل ھو اللّٰہ احد ’’تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘
    حضرت قتادہ بن نعمانؓ پوری رات اس سورۃ مبارکہ کی تلاوت کیا کرتے تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ نصف یا تہائی قرآن کے برابر ہے۔
    حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
    جس نے’’قل ھو اللّٰہ احد‘‘ پڑھی، اس نے ایک تہائی قرآن پاک پڑھا۔
    حضرت ابو دردا ء، حضرت ابو سعید خدری، حضرت قتادہ ، حضرت انس بن مالک اور کئی دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی اسی مفہوم کی روایات مروی ہیں۔
    حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاروایت کرتی ہیں کہ رسول نے ایک صحابی کو ایک دستے کا امیر بنا کر جہاد کیلئے بھیجا وہ ہر نماز میں قرأ ت کے آخر میں سورۂ اخلاص پڑھتے تھے۔ جب وہ واپس لوٹے تو انھوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے یہ خبر دو کہ اللہ بھی تمھیں دوست رکھتا ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری مسجدِ قبا کے امام تھے۔ ان کی عادت تھی کہ امامت کراتے تواکثرپہلے سورۂ اخلاص پڑھتے، پھر اسکے بعد کوئی دوسری سورت یاآیات پڑھتے۔ ہر رکعت میں ان کا یہی معمول تھا۔ لوگوں نے اعتراض کیا،تو فرمایا:میں تو اسے نہیں چھوڑوں گا، اگر تم چاہو گے تو نماز پڑھاؤں گا اور اگر تم ناپسند کرتے ہو ،تومیں نماز پڑھانا چھوڑ دیتا ہوں ۔یعنی امامت چھوڑنا تو گوارا ہے،اس سورت کو نہیں چھوڑ سکتا۔
     ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل ِقباکے پاس تشریف لے گئے،توان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ مسئلہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی سے پوچھا :تم ہر رکعت میں اس سورت کو پڑھنا لازمی کیوں سمجھتے ہو؟ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ ! مجھے یہ سورت بڑی پسند ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس سے یہ پسندیدگی اور محبت جنت میں داخل کردے گی۔
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سورہ ٔ اخلاص تلاوت کرتے ہوئے سنا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری اس سورت سے یہ محبت تجھے جنت میں داخل کردیگی ۔
    اس سورت کی مخصوص تعداد میں تلاوت کے فضائل بھی احادیث ِ طیبہ میں وارد ہوئے ہیں۔ذیل میں ان میں سے بعض فضائل کا ذکر کیا جاتا ہے:    حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
    ’’3 عمل ایسے ہیں کہ جن کو اگر کوئی ایمان کی حالت میں کرتا ہے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائیگااورجس حور سے چاہے گا، نکاح کرلے گا:(ا)جو اپنے قاتل کو معاف کردے(۲)جوخفیہ طور پرکسی کا قرض ادا کردے(۳)جوہر فرض نماز کے بعد10 مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔‘‘
    حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اگر ان میں کوئی ایک کام کرے۔ فرمایا: اسے بھی یہی درجہ حاصل ہوگا۔
    ابو عبیدؒ روایت کرتے ہیں، انہوں نے حضرت سعید بن مسیب ؒ کو فرماتے ہوئے سنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    ’’جس نے 11مربتہ  قل ھواللہ احد  پڑھی، اس کے لئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک محل بنائے گا، جس نے21 مرتبہ پڑھی اس کیلئے2، اور جس نے 30 مرتبہ پڑھی اس کے لئے3 محل بنائے گا۔
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے’’قل ھواللّٰہ احد‘‘ کو10 مرتبہ پڑھا، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک محل بنائے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ فضیلت سن کر عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!تب تو ہم اسے کثرت سے پڑھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں اور وہ بہت پاکیزہ ہے۔
    یعنی تم جتنا زیادہ پڑھوگے،اللہ تعالیٰ اتنے ہی زیادہ محلات عطا فرمادے گا۔
    اسی طرح مخصوص مواقع پر اس سورت کی تلاوت کے فضائل بھی احادیث ِ طیّبہ میں وارد ہوئے ہیں:
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور اپنی دائیں کروٹ پر لیٹ کر100مرتبہ ’’ قل ھواللہ احد‘‘پڑھے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ا س سے فرمائیگا:اے میرے بندے!اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہوجا۔‘‘
    حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے گھر داخل میں ہوتے وقت’’قل ھواللّٰہ احد‘‘پڑھی، یہ سورت اس کے گھر اور پڑوسیوں کے گھر سے شر کو دور بھگا دیتی ہے۔
    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلقین فرمایا کرتے تھے ،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن حبیبؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں پیاس لگی ہوئی تھی،رات انتہائی تاریک تھی، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں عشاء کی نماز پڑھائیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور میرا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: پڑھو۔ میں خاموش رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: پڑھو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں کیا پڑھوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قل ھو اللّٰہ احد، قل اعوذ برب النّاس 3,3 مرتبہ صبح و شام پڑھ لیا کرو۔
    حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم غزوۂ تبوک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ایک دن سورج ایسے نور اور روشن کرنوں کے ساتھ طلوع ہوا کہ اس سے پہلے ہم نے کبھی نہ دیکھا تھا۔ تھوڑی دیر بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرئیل!جیسے آج سورج طلوع ہوا، اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا ۔انہوں نے عرض کیا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی معاویہ بن معاویہ لیثی ؓ مدینہ طیبہ میں انتقال فرماگئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی نماز جنازہ میں 70 ہزار فرشتے بھیجے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: انھیں یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ سیدنا جبریل ؑ نے فرمایا: یہ دن رات چلتے پھرتے،اٹھتے بیٹھتے ہر حالت میں ’قل ھواللّٰہ احد‘‘ کی تلاوت کیا کرتے تھے۔یہ اسی کا اجر ہے۔
     بحمد اللّٰہ!یہ سورت ہر مسلمان مرد وزن اور بچے بچی کو یاد ہوتی ہے۔اس اعتبار سے ان فضائل کا حصول ہم میں سے ہر شخص کی دست رس میں ہے۔کیوں نہ ہم آج سے ہی ان فضائل کے حصول کے لئے کمر بستہ ہو جائیں۔سورۂ اخلاص کی تلاوت  اس کے فضائل کو سامنے رکھتے ہوئے کرنے کا اہتمام کریں گے ،تو ان شاء اللہ! ہمارے نامۂ اعمال میں بھی یہ تمام اجور وثواب لکھے جائیں گے۔    اللہ تعالیٰ ہم سب کواس کی توفیق وہمت مرحمت فرمائے۔آمین!
مزیدپڑھیں:- - - - -اولاد کو حقیقی والدین ہی سے منسوب کیا جائے

شیئر: