Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شادی کے قوانین کی خلاف ورزی بے سکونی کا باعث

 غیر فطری شادی کرنیوالے جوڑوں کے تعلقات 2، 3برس سے زیادہ برقرار نہیں رہتے

* * *

* * * ڈاکٹر محمد لئیق اللہ خان۔جدہ* * *
   اللہ تعالیٰ نے شادی بیاہ کو اپنی روشن نشانی قرار دیا ہے ۔شادی سے شوہر اور بیوی کو سکون ملتا ہے ۔ شادی کے اسلامی قوانین کی خلاف ورزی بے سکونی اور بے چینی دیتی  ہے۔
    غیر اخلاقی سرگرمیوں، عریانیت کے رواج اور شادی بیاہ سے انحراف نے مغربی ممالک میں خصوصاً اور مشرقی ممالک میں عموماً ہم جنسی کا مسئلہ پیدا کردیا ہے۔ مغربی ملکو ں میں ایک مرد دوسرے مرد اور ایک عورت دوسری عورت کے ساتھ میاں بیوی کی حیثیت سے رہنے لگے ہیں۔ یہ رواج جگہ جگہ پھیل رہا ہے۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہم جنسی کے شکار افراد میں تشدد کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ فطری شکل میں شادی کرکے ایک ساتھ زندگی گزارنے والوں کے مقابلے میں انکے یہاں تشدد کی شرح 18فیصد زیادہ ہے۔ ہم جنسی کی حالت میں  مبتلا افراد کے یہاں تشددکی شرح 30فیصد سے زیادہ پائی جارہی ہے۔
    اسکالرز کا کہنا ہے کہ غیر فطری شادی کرنے والے جوڑوں کے تعلقات 2، 3برس سے زیادہ برقرار نہیں رہتے۔ یہ اعدادوشمار اس بات کا ٹھوس ثبوت ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے  فطری نظام کی پامالی کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں نکلتا۔
    اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے سے انحراف کا دوسر انتیجہ ایڈز کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔
    فحاشی کا ارتکاب اوراس کی تشہیر سے لاعلاج امراض پیدا ہورہے ہیں ان میں ایڈز سرفہرست ہے۔ یہ مرض تقریباً ربع صدی قبل ابھر کر سامنے آیا تھا۔ اسکا علاج دریافت کرنے کیلئے بہت سارے ممالک اربوں ڈالر خرچ کرچکے ہیں اس کے با وجود ایڈز کے مریضوں کی تعداد گھٹنے کے بجائے بڑھتی چلی جارہی ہے۔ براعظم افریقہ اس مرض میں سب سے زیادہ مبتلا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر گیسچن بتاتے ہیں کہ یہ مرض افریقہ میں خوفناک شکل میں پھیل رہا ہے۔ 350ملین افریقی ایڈز کے مریض ہیں۔ 25ملین مہلک درجے  تک مرض کا شکار ہیں ۔ افریقہ میں 20 لاکھ افراد ایڈز سے متاثر ہوکر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ایڈز کے زیادہ تر مریض مسلم ملکوں سے خارج ہیں۔ ایڈز عظیم جنوبی صحراء کے ملکوں میںپھیلا ہواہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کے برحق ہونے کا عملی ثبوت ہے۔ اب ذرا اعدادوشمار پر ایک نظر ڈال کردیکھیں۔
    ٭ جنوبی افریقہ کے 20فیصد باشندے ایڈز میں مبتلا ہیں۔
    ٭ 2002 ء سے2020ء تک ایڈز سے دنیا بھر میں 68ملین افراد کے ہلاک ہونے کا امکان ہے۔
    ٭ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایڈز کے علاج پر خرچ کیلئے سالانہ 10ارب ڈالر درکار ہیں ۔
    ٭ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ پوری دنیا میں ہر روز 14ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ان میں 50 فیصد خواتین ہیں۔ 2ہزار بچے ، بچیاں بھی شامل ہیں۔
    ٭  ایڈز نے 1980ء سے2005ء کے آخر تک 27ملین افراد کی جان لی ہے۔ ان میں مرد ، خواتین اور بچے سبھی شامل ہیں ۔ صرف 2005ء میں30لاکھ سے زیادہ افراد ایڈز کا شکار ہوئے تھے۔
    ٭  اسکالرز کا کہنا ہے کہ ایڈز کا مرض زیادہ تر ہم جنسی، ناجائز تعلقا ت اور منشیات کے ا ستعمال کی وجہ سے ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ سارے کام حرام کر رکھے ہیں۔ انسان جب جب حکم ربی کی خلاف ورزی کرے گا تب تب اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔
    سورۃ النور کی آیت نمبر30میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو جو ہدایت دی ہے وہ غور طلب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
    ’’اے نبی! مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان لوگوں کیلئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے باخبر رہتا ہے اور اے نبی! مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریںبچا کر رکھیںاور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘
     یہ قرآنی ہدایت ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر لوگ اس آسمانی حکم کی تعمیل کرتے تو کیا ایڈز کے مرض سے دنیا محفوظ نہ ہوگئی ہوتی؟۔
     ناجائز او لاد:
    خود ساختہ شادیوں سے امریکہ میں پیدا ہونے والی ناجائز اولاد کی تعداد 37فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اعدادوشمار 2004ء کے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ مغربی ملکوں میں مرد اور خواتین دونوں ناجائز اولاد کے رواج کو قبول کئے ہوئے ہیں۔ بی بی سی ویب سائٹ پر ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 1998ء میں برطانیہ میں ناجائز اولاد کی شرح 12 فیصد تھی جو 2004 ء میں بڑھ کر 42فیصد ہوگئی۔
    جہاں تک دیگر مغربی ملکوں کا تعلق ہے تو وہاں ناجائز اولاد کی شرح 33فیصد تک پہنچی ہوئی ہے۔ بغیر شادی کئے خواتین کے ساتھ رہنے والے مردوں کی تعداد24اور بغیر شادی کئے مردوں کے ساتھ بیوی کے طور پر رہنے والی خواتین کی تعداد 25فیصد تک پہنچی ہوئی ہے۔ یہ اعدادوشمار بھی 2004ء کے ہیں۔
     زیادتی کا مسئلہ :
    شادی سے انحراف کا ایک اور نقصان زیادتی کا مسئلہ ہے۔ یہ پڑھ کر آپ حیرت میں نہ پڑیں کہ دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک میں ہر ڈھائی منٹ میں کسی نہ کسی لڑکی یا عورت کے ساتھ زیادتی کا ایک واقعہ ریکارڈ پر آرہا ہے۔
    اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ امریکہ میں ہر6 لڑکیو ںمیں سے کم از کم ایک لڑکی ہر روز زیادتی کا شکار ہورہی ہے۔ ایک سال میں 2لاکھ عورتیں مردانہ ہوس کا شکار ہوتی ہیں۔ حقیقی اعدادوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
     اکثر مغربی ملکوںمیں اسپیشل فون نمبر جاری کئے جاتے ہیں جن پر لڑکیو ں کو زیادتی کا شکارہونے پر رپورٹ کرنیکی ترغیب دی جاتی ہے، اس کے باوجود زیادتی کی شکار اکثر لڑکیاں رپورٹ نہیں کرتیں۔ مغربی ملکوں نے زیادتی کی شکار عورتوں کے ذہنی علاج کیلئے بڑے بڑے شفا خانے قائم کردیئے ہیں۔ یونیورسٹیوں میں زیادتی کے سنگین نتائج سے علاج کیلئے مضامین پڑھائے جارہے ہیں۔ عام طور پر زیادتی خواتین کے شناسا ، دوست اور ایسے افراد ہی کرتے ہیں جن سے ان کے حد سے گزرے ہوئے تعلقات ہوتے ہیں۔ 2005ء کے اعدادوشمار کے مطابق زیادتی کے 3چوتھائی واقعات اسی طرح کے افراد نے کئے تھے۔
     یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کے راستے سے دوری اللہ کے بتائے ہوئے سبق سے بیزاری برتنے والے ، پریشانی اور مشکل سے دوچار ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ دنیا میں چین سے نہیں رہ سکتے۔ آخرت میں عذاب الہٰی انکا منتظر ہے ہی،ممنوعات کو دیکھ کر آنکھوں سے لذت کوشی کرنے والے قیامت کے دن بصارت سے محروم ہونگے۔ اس حوالے سے اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن اندھااٹھائے گا۔ سورۃطٰہٰ کی آیت نمبر124سے 127تک پڑھیں اور سمجھیں۔ ارشاد الہٰی ہے :
    ’’اور جو میرے ذکر (درس نصیحت) سے منہ موڑے گا اس کیلئے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے، وہ کہے گا :پرور دگار !دنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا یہاں مجھے اندھا کیوں اٹھایا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا :ہاں اسی طرح تو ہماری آیات کو جبکہ وہ تیرے پاس آئی تھیں تُو نے بھلا دیا تھا، اسی طرح آج تو بھلایا جارہا ہے،اسی طرح ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو دنیا میں بدلہ دیتے ہیں اور آخرت کا عذا ب زیادہ سخت اور زیادہ دیرپاہے۔‘‘
       طلا ق کا  رواج  پھیل رہا ہے:
       اللہ تعالیٰ نے ہمیں سورۃ الروم کی آیت نمبر 21میں حکم دیا ہے :
    ’’اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اورتمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی ،یقینا اس میں غوروفکر کرنے والوں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘
    اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتایا ہے کہ میاں بیوی کا رشتہ سکون ، محبت اور رحمت کا رشتہ ہے ۔ یہ رشتہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اس رشتے اور اسکے ربانی نشانی ہونے پر غوروفکر کریں۔  اللہ کے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خواتین کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیا ہے۔
    اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے:
    ’’ان کیساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ،اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو لیکن اللہ نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔‘‘
    جو لوگ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ان احکام کی خلاف ورزی کررہے ہیں وہ سنگین نتائج کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ جدید معاشرے میں طلاق کے واقعات کثرت سے ہورہے ہیں۔   
    امریکہ میں شادی اور طلاق کے اعدادوشمار بڑی باریک بینی سے جمع کئے جاتے ہیں۔ گارڈن برین نے فیلڈ سروے کرکے بتایا ہے کہ تمام شعبوں میں کامیابی اور ترقی کی کلید کامیاب شادی ہے۔ زیاد تر وہ بچے جو تعلیم میں فیل ہوجاتے ہیں اور ابتدائی مرحلے ہی میں تعلیم ترک کردیتے ہیں وہ طلاق یافتہ والدین کی اولاد ہوتے ہیں۔ اسی طرح چوری اور نشہ خوری کی راہ پر چلنے والے لڑکے اور لڑکیاں بھی زیاد ہ تر مطلقہ والدین کی اولاد ہیں۔
    آخر میں آ زمودہ  باتیں:
      ہر لڑکی اور ہر لڑکا نیک ساتھی کا آرزو مند ہوتا ہے۔ اچھی بیوی اور اچھا شوہر ہر اچھے لڑکے اور ہر اچھی لڑکی کی فطری خواہش ہے تاہم کبھی کبھار شادی میں تاخیر ہوجاتی ہے۔ ایک جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ توکل علی اللہ سے شادی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ نوشتۂ  تقدیر پر راضی ہونا بھی آسانی کا باعث بنتا ہے۔ دعا کثرت سے کرنا بھی اسکا اہم ذریعہ ہے۔ شادی کے خواہش مند لڑکے لڑکیاں قرآن پاک میں مذکور حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا ہر روز 7بار کیا کریں۔ نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔ دعا یہ ہے:
    رب لا تذرنی فرداً وانت خیر الوارثین (الانبیاء 89 )۔
    اسکے معنیٰ ہیں ’’اے پروردگار !مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور بہترین وارث تو تُو ہی ہے۔‘‘
    یہ دعا اولاد کیلئے بھی ہے۔ اگر کوئی جوڑا اولاد کا متمنی ہو اور بوجوہ اولاد نہ ہورہی ہو تو مذکورہ دعا کا اہتمام کرنے سے اولاد ہوگی۔     سورۃ اخلاص کثرت سے پڑھاکیجئے۔ سورہ روم کی آیت نمبر 21کا بھی مسلسل اہتما م کیجئے۔ سورۃ فاتحہ روزانہ 7بار پڑھیں۔ اللہ فضل وکرم فرمائے گا۔
مزید پڑھیں:- - - - - - -  -حجاب ، خواتین کا وقار ، شرم وحیا کی علامت
 

شیئر: