Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ممتاز سیاسی سماجی اور ادبی شخصیت حامدہ حبیب اللہ 102 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں

 لکھنؤ..... یوپی کی سیاسی سماجی اور ادبی دنیا کی اہم شخصیت بیگم حامدہ حبیب اللہ نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ انھوں نے آخری سانس لکھنؤ کے فوجی اسپتال میں لی۔ وہ  102 برس کی تھیں۔ بیگم حامدہ حبیب اللہ دو بار ممبر اسمبلی منتخب ہوئیں ، ایک بار وہ راجیہ سبھا کی وہ ممبر ہوئیں اور اترپردیش میں  وہ وزارت کے عہدے پر بھی رہ چکی تھیں۔بیگم حامدہ حبیب اللہ کا تعلق حیدرآباد سے تھا ۔ عثمانی دور میں ان کے والد وہاں چیف جسٹس تھے۔ ان کا شمار  مجاہدین آزادی میں بھی ہوتا ہے ، ان کی شادی اودھ کے معروف قصبہ سیدن پوربارہ بنکی  کے زمیندار گھرانے میں ہوئی تھی ان کے شوہرعنایت حبیب اللہ ہندوستانی فوج میںجنرل کے عہدے پر فائز تھے۔ ملک کی پہلی ملٹری اکادمی کا  قیام پونے میں انھوںنے ہی کرایاتھا۔ بیگم حامدہ حبیب اللہ صوم و صلاۃ کی پابندتھیں اور مسلم لڑکیوں کی  تعلیم کے سلسلے میں نمایاں رول ادا کیا تھا۔  وہ لکھنؤ اور بارہ بنکی کے کئی خواتین تعلیمی  اداروں کی  سرپرست تھیں۔ ان کی معیت میں لکھنؤ میں خواتین کی اہم ادبی تنظیم بزم اردو عرصہ سے زبان و ادب کی خدمت کرتی آرہی تھیں۔ وہ فارسی اور اردو کی اچھی اسکالر تھیں ان کے انتقال سے لکھنؤ کی ادبی فضا سوگوار ہوگئی ہے۔ان کی تدفین سیدن پور میں واقع ان کے آبائی قبرستان میں ہوگی۔بیگم  حامدہ حبیب اللہ کانگریس کی سرگرم رکن اور پنڈت جواہر لال نہرو کے خاندان سے بہت قربت رکھتی تھیں  ایک زمانے میں  اندرا گاندھی اقلیتوں سے متعلق ان مشورے کرتی رہتی تھیں یوپی میںجب اردو کو  دوسری  سرکاری زبان بنانے کی تحریک چلی تو خود کانگریس کے کئی وزرا اور لیڈران اس کی مخالفت میں کھڑے ہوگئے تھے ایسے میں بیگم نے اپنے تعلقات کا استعمال کرکے  فضا کو  اردو کے حق میں  سازگار بنا دیا تھا ۔  وہ عرصہ تک اترپردیس کی  اردو اکادمی کی صدررہیں۔وہ انتہائی مخیر اور قوم کی ہمدرد خاتون تھیں۔
 

شیئر: