Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوسکتاہے

صلاح الدین حیدر ۔۔ کراچی ۔۔بیورو چیف 
پاکستان میں ایک خصوصی عدالت نے صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف جائیدا د کی ضبطگی اور انہیں پاکستان واپس لانے کا حکم جاری کردیا لیکن سوال جو اہم ہے کہ کیا فیصلہ پر عمل درآمد ہوبھی سکتاہے کہ نہیں۔  فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد اُن کی اہلیہ صہبامشرف اور بیٹی عالیہ نے ایک درخواست عدالت میں پیش کردی کہ پہلے تو یہ فیصلہ کیا جائے کہ مشرف کی جائیداد ان کے اپنے پاس کتنی ہے اور اہل خانہ کے نام پر کتنی ۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ کیا وزارت داخلہ جسے عدالت نے حکم دیا کہ ان کی جائیداد کی ضبطگی کی کارروائی شروع کی جائے، اور ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کیا جائے، پاکستانی آئین کے مطابق ہر شخص کو قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ رکھنے کا قانونی حق حاصل ہے، کیا یہ قانون نظر انداز کیا جاسکتاہے؟ دوسرے یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پہلے کی طرح فوج اپنے مقبول سربراہان کے جیل جانے کی حمایت کرے گی، یا اُس کی صفوں میں بے چینی پیدا ہوگی۔مشرف کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد کئی ایک مقدمات کا بیک وقت سامنا کرنا پڑالیکن انہیں سزا کے باجود جیل جانے سے روک دیا گیا۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف جوپرویز مشرف کے ماتحت کام کرچکے تھے، اور دونوں میں تعلقات بھی بہت اچھے اور دوستانہ تھے،راحیل شریف نے ان کی کار جیل کے رُخ سے موڑ کر ان کے گھر یا کسی ملٹری بیس پر مڑوا دی، وہ کبھی بھی جیل نہیں جاسکے، لیکن اب کیا صورتحال ہے، دیکھنا پڑے گا، کیا موجود ہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ بھی وہی کردار ادا کریں گے جو راحیل شریف نے کیا تھا، سوال بہت اہم ہے۔  پھر مشرف جو کہ ملک بدری کے بعد دبئی میں اپنے فلیٹ میں رہتے ہیں، کے دبئی کے حکمرانوں سے بہت قریبی تعلقات ہیں، کیا انہیں پاکستان آنے پر مجبور کیا جاسکے گا؟
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: