Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں کو اعتماد دیں،مقابلہ نہ کریں

اپنی سوچ پر بچوں کو چلانا ان سے  سوچ کی آزادی چھیننے کے برابر ہے، اپنا محتاج نہ بنائیں، اختیارات منتقل کرنے سے اعتماد بحال ہوگا
سعید احمد خان۔کراچی
میرے دوستوا ور خاص طورپر والدین میںآپ لوگوں سے مخاطب ہوں ۔بچوں میں اعتماد بحال کرنا والدین کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے والدین بجائے اعتماد بحال کرنے کے ان کو طنز کانشانہ بناتے ہیںاورزبردستی ان کو مقابلے کی بھٹی میں ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں حسد اور جلن پیداہوجاتی ہے اورنفرت کا عنصر بھی اسی بھٹی سے ان لوگوں کوحاصل ہوجاتاہے۔
بچوں میں اعتماد پیدا کرنے کی چابی (Key)کا نام حوصلہ افزائی ہے یا یوں سمجھیں جیسے سردرد کی گولی ہوتی ہے اس طرح اعتماد بحال کرنے کی گولی حوصلہ افزائی ہے لیکن کچھ لوگ یا والدین یہ سمجھتے ہیں کہ اپنے بچوں کا دوسروں سے مقابلہ کرانا ان کی حوصلہ افزائی ہے۔ یہ بالکل غلط سوچ ہے ۔مقابلہ کرانا تو بچوں میں زہر گھولنے کا کام کرتا ہے ۔بچوں کو اپنے کام خود کرنے اور خودسوچنے کاموقع فراہم کیاجائے ۔اپنی سوچ پر بچوں کو چلانا ان سے سوچ کی آزادی چھیننے کے برابر ہے ۔انہیں اپنا محتاج  نہ بنائیں اور شاید ہم یہی چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کواپنا محتاج بنائیں۔ معاشرے میںہر رشتے داراپنے سے چھوٹے رشتے دار کو محتاج بنا نا چاہتاہے۔اس کواپنی مرضی کی زندگی گزارنے دینا چاہیے  جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہر بچے کو اپنی انفرادی سوچ دے کر پیدا کیا ہے ۔
ساس بہو کو ،باپ بیٹے کو ،شوہر بیوی کو اور ماں بیٹی کواپنا محتاج بنانا چاہتے ہیں۔یہ تمام رشتے اپنے اختیار منتقل نہیں کرنا چاہتے ۔شاید یہ لوگ ڈرتے ہیں کہ کہیں ان کی قدر کم نہ ہوجائے۔ایسا بالکل نہیں اگرہم اپنے اختیارات منتقل کریںگے توہمارے چھوٹوں میں اعتماد بحال ہوگااور جب وہ اپنا کام اپنی سوچ سے کریں گے توان کے اندر جستجو پیدا ہوگی اور اپنا کام خود سے کرنے کی صلاحیت پیدا ہوگی۔ہاں یہ ضرور ہے کہ حسد،جلن میں ان کو اکیلا نہ چھوڑدیں بلکہ ہر قدم پر ان کی مدد کریں لیکن بچوں کو سوچنے کا، اس دنیاکو اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کو اپنی آنکھ سے دیکھنے کا موقع دیں تاکہ وہ اپنے طریقے سے کام کریں اور اگر ان کا کام اچھا ہوتوحوصلہ افزائی کریں اور اپنائیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں یہ صلاحیت دے کہ ہم اپنے بچوں میں خود اعتمادی پیدا کرسکیں ۔ہمیں اپنے بچوں کوقائداعظم اور دوسرے عظیم رہنماؤں کی طرح خوددار بنا نا ہوگا اوراپنے ملک کو ان بھیڑیوں سے بچانا ہوگا ۔اپنی آزادی کی کشتی کو پار لگاناہوگااورانشاء اللہ ہم سب یہ کرسکتے ہیںاور ہم کرکے ہی دم لیں گے ۔آمین 
دیکھو کہیں اجڑ ے نہ ہمارایہ باغیچہ 
اس کو لہو سے اپنے شہیدوں نے ہے سینچا
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: