Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#افغانستان_کا_مستقبل

اسلام آباد میں افغان بحران کے حوالے سے ایک روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان اور افغانستان کے مسائل ، ان کے حل اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ماہرین نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر افغانستان کا مستقبل ہیش ٹیگ بھی لانچ کیا گیا جو دن بھر پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔
جہانزیب خان نے ٹویٹ کیا: پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے بغیر قیام امن کو ممکن نہیں بنا سکتے۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ دونوں ممالک باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھیں۔
مزید پڑھیں: #کوٹلی_ستیاں_بھٹو_کا
بہروز بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے ملک میں وظیفے پر پڑھنے والے افغان طالب علموں کی تعداد کو 3 ہزار سے دگنا کر کے6 ہزار کرنے جارہا ہے۔
نقیب نے ٹویٹ کیا کہ افغانستان تاپی او سی پیک جیسے بڑے منصوبوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے لیکن اس کے لئے ضرورت ہے کہ دونوں ممالک دوستی کا ہاتھ بڑھائیں اور امن و خوشحالی کے ساتھ رہیں۔
تحسین رضا نے ٹویٹ کیا کہ ایک دھماکا پاکستان میں ہوا اور ایک افغانستان میں۔ ہم دونوں کا دشمن ایک ہی ہے لیکن افغانستان کا انڈیا پر اندھا بھروسہ اسکی خود مختاری کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے۔
تاج کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دو مسلم اور ہمسایہ ممالک ہیں تو یہ دونوں ممالک نفرت اور جنگ کے بجائے امن اور محبت سے کیوں نہیں رہ سکتے؟
مزید پڑھیں: #عامر_نہیں _چلے _گا
عمران احمد نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پرامن طریقے سے مسائل کا حل نکالا جائے لیکن امریکہ کی پالیسی اور ایکشن اس بات کے بالکل برخلاف ہیں۔
احتشام نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دے کر دونوں ممالک میں دوستانہ تعلقات کو بڑھانا چاہیے۔
راجہ مجتبیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آگاہی مہم چلانی چاہیے تاکہ وہ دنیا کو یہ باور کرا سکے کہ وہ خطے میں قیام امن کے لیے کیا کیا کوششیں کر رہا ہے۔ 
اویس خان خٹک نے ٹویٹ کیا کے پاکستان اور افغانستان کو یوتھ ایکسچینج پروگرام شروع کرنا چاہیے۔ یہ قیام امن کے طرف ایک اچھا قدم ہوگا۔ 
نجم صفدر کے مطابق افغانستان میں ہندوستانی مداخلت کے باعث افغان حکومت پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں بنا پا رہی۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں