Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی خبروں کا وجود 3ہزار سال قدیم ہے

عائشہ حیات۔ اسلام آباد
ذرائع ابلا غ جہاں ہما رے لیے نت نئی معلومات کا زریعہ ہیں و ہیں یہ  زرائع ابلا غ یعنی اخبار، ریڈیو ،ٹیلی ویثر ن اور سو شل میڈیا بہت سی جعلی معلو مات  کا ذریعہ بنتے ہیں۔سیا ست سے لیکر کھیل، شو بز ،معاشیات کو ئی بھی شعبہ جعلی خبرکا شکار ہو سکتا ہے۔
جعلی خبر کسی بھی چیز کے بارے میں جھوٹ اور پروپیگنڈہ  پر مبنی خبر کو کہتے ہیں جو  اخبار، ریڈیو ،ٹیلی ویثر ن اور آ ج کل سو شل میڈیا  کے ذر یعہ پھیلا ئی جاتی ہیں۔جعلی خبر کوئی نئی چیز نہیں بلکہ صد یو ں سے مو جو د ہے اور ہمیں تا ریخ میں اس کی بہت سی مثا لیں ملتی ہیں۔ما ہرآثا ر قد یمہ کے مطابق جعلی خبر کا وجو د  3ہزار سال پہلے بھی تھا۔  فرعون جو مصر کی19ویںشاہی خاندان کا تیسرا  بادشاہ تھا ۔ تاریخ دانوں کے مطابق اس نے اپنے دور میں بہت سی  فوجی مہمات میں حصہ لیا اور فتو حات سمیٹیں۔لیکن نئی آ ثا ر قدیمہ کی تحقیقات کے مطا بق  ریمسس  ایک عظیم فا تح کے بجائے جعلی خبروں کا ماہر تھاجو کہ میگز ین اینٹیکوٹی  میں شائع کی گئی ہیں۔نیکی نیلسن جو کہ یو نیو رسٹی آف ما نچسٹر میں ما ہر آثار قدیمہ ہیں ان کی  نئی آ ثار قدیمہ دریافت کے  مطا بق کانسی کے عہد میں  زا ویت او مل رخم  جو کہ مصر کا قصبہ ہے اس میں رہنے والے قدیم مصر ی لوگ اپنے پڑوسی ملک لیبیا کے ساتھ پرامن  زندگی گزارتے تھے ۔یہ دریا فت اس چیز کی تر دید کرتی ہے کہ ریمسس  ایک عظیم جنگجو تھا ۔  قدیم شواہد کے مطا بق زاویت او مل رخم  میں رہنے والوں کا نہ صرف تجارت بلکہ کھیتی با ڑی کے طور طریقے سیکھنے کے لیے بھی اپنے پڑوسیوں یعنی  لیبیا پر پر انحصار تھا۔ما ہر آ ثار قدیمہ کے مطا بق  ریمسس کی بہا دری کا دعویٰ کرتے  مشہور  یا دگاری مجسمے کچھ بھی نہیں بلکہ پر و پیگنڈہ  ہیں۔ ریمسس لیبین  خا نہ بدو شوں کے ساتھ جنگ کر سکتا تھا جبکہ اس کے سپا ہی ان کے ساتھ پر امن ز ندگی گزار رہے تھے۔ اینٹیکوٹی  میں  شائع جائزے کے مطا بق  مصر یوں کے قدیم طا قتور دشمن ہٹیٹیز  نے جنگ میں ریمسس  کے ساتھ چال چلی جس کے نتیجے میں اس کی فوج تقسیم ہو گئی نہ صرف  اس نے  مشکل سے اپنی جان بچائی  بلکہ جدید دور کے شام کا کچھ حصہ بھی گنوا دیا جہاں اس کی حکو مت تھی۔
٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: