Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#متحدہ_مجلس_عمل_بحال

مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل کی بحالی نے پاکستان کا سیاسی درجہ حرارت مزید گرم کر دیا ہے۔ اس اتحاد پر جہاں مذہبی جماعتیں اور کارکنان خاصے خوش نظر آرہے ہیں وہیں دیگر سیاسی جماعتیں اسے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنا رہی ہیں۔ 
عبدالوحید آفریدی نے ٹویٹ کیا کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے متحدہ مجلس عمل کو بحال کر دیا گیا ہے۔ اسلام پسندوں کی کامیابی اتحاد اور ایک دوسرے کے ساتھ چلنے میں ہی ہے۔ کوئی بھی مذہبی جماعت اکیلے لبرل ازم کے خلاف جنگ نہیں جیت سکتی۔
جماعت اسلامی کے رہنما کاشف حفیظ نے ٹویٹ کیا کہ متحدہ مجلس عمل ایک بابرکت اتحاد ہے۔ امت کا گلدستہ ہے۔ تعصب و فرقہ واریت کے آگے ڈھال ہے۔
مزید پڑھیں:ایم ایم اے بحال ،فضل الرحمان صدر منتخب
یسری خان نے ٹویٹ کیا کہ پوری قوم اس پلیٹ فارم پر متحد ہو جائے گی۔
سیاسی کارکن صہیب راشد نے ٹویٹ کیا کہ متحدہ مجلس عمل 2018 کے عام انتخابات میں تیسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔
ہما غوری کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ تمام مذہبی جماعتیں اکٹھی ہوجائیں اور غیر مذہبی سوچ کو شکست دیں۔
سبحان احمد نجمی نے ٹویٹ کیا: الحمدللہ تمام مکاتب فکر کے خوبصورت پھول ایک خوبصورت گلدستے میں جمع ہو گئے ہیں۔ تمام اسلام پسندوں کو امت کا اتحاد مبارک ہو۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مذہبی جماعتوں کے اس اتحاد سے ملک میں امن اور خوشحالی آئے۔ آمین۔
عالیہ منصور نے ٹویٹ کیا: اللہ اس اتحاد کو بابرکت بنائے اور اسے سلامی خوشحال پاکستان کی نوید بنائے۔
انجینئر سید حارث احمد کا کہنا ہے: متحدہ مجلس عمل کی بحالی دراصل سیکولرازم کی بےحالی ہے۔
مزید پڑھیں:#افغانستان_کا_مستقبل
جہازیب شیخ نے ٹویٹ کیا :ستم ظریفی تو یہ ہے کہ پاکستان کا آئین بنیادی طور پر اسلامی ہے ، سیکیولر نہیں مگر عملاً ملک کا نظام سیکولرازم کے اصولوں پر چلایا جارہا ہے۔
زبیر میر نے کہا کہ سیٹیں ملیں نہ ملیں لیکن کم از کم مذہبی منافرت میں تو کمی ہوگی۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں