Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگلات میں اضافہ ضروری

  پاکستان میں ماحولیاتی نقصانات کو کم کرنے اور دیہی معیشتوں کو لاحق خطرات پر قابو پانے کیلئے جنگلات میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ اس سے سرکاری اور نجی شعبے کثیر آمدنی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ جنگلات کے زیادہ سے زیادہ تحفظ کےلئے وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور قوانین کی خلاف ورزی کو کنٹرول کرنے اور لاگنگ آپریشنز کی موثر نگرانی اور ان قوانین میں بہتری اور مزید موثر بنانے کیلئے مذاکرہ ضروری ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 2050 ءتک 6 ارب لوگ شہروں میں آباد ہونگے اور کنکریٹ کنسٹرکشن کی وجہ سے شہری علاقوں میں خالی جگہوں پر درخت اور پودے لگانے کی ضرورت کہیں زیادہ بڑھ جائےگی۔ اس صورتحال میں شجر کاری کرکے ہی شہری ماحول اور زندگی کو بہتر بنایا جا سکے گا۔
درختوں کی کٹائی سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافہ اور قدرتی آب و ہوا میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے جو گلوبل وارمنگ کا بڑا سبب ہے۔ بدقسمتی سے ایشیا میں جنگلات کی سب سے کم شرح پاکستان میں ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان کے مجموعی رقبہ کا صرف 1.9 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے ۔ اوسطاً 25 فیصد رقبہ پر جنگلات ہونا ضروری ہے۔ 
فاریسٹ ڈپارٹمنٹ نے پنجاب بھر میں اسکولوں میں شجرکاری اور اس سے متعلق آگاہی کی بھر پور مہم چلائی ہے۔ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور جنگلی حیات کا شکار سنگین جرم ہے اور حکومت اس پر قابو پانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ پنجاب حکومت 15 سال کی مدت میں جنوبی پنجاب میں 130 ملین درخت لگائےگی جس سے کاربن کا اخراج 25 ملین ٹن تک لایا جائےگا اور 15 ہزار گرین ملازمتیں پیدا کی جائیں گی اس سے معیشت میں 240 ارب روپے کا اضافہ ہوگا ، حکومت کو اس منصوبے سے 20 بلین روپے کی آمدنی ہو گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: