Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

# طیبہ_ تشدد _کیس

معصوم بچی طیبہ پر ایک جج اور اسکی اہلیہ کی طرف سے تشدد کیس کا فیصلہ گزشتہ روز سنادیا گیا۔ اس واقعہ پر متعدد افراد نے ٹویٹ کئے ہیں۔
بلال کہتے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن جج اور اسکی اہلیہ کو ایک سال قید اور 50،50ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ ان دونوں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیاگیا۔ 
بلال عظمت تحریر کرتے ہیں: ایک سال قید کی سزا کم ہے ۔ اس میں اضافہ ہونا چاہئے تاکہ آئندہ کسی کو اس طرح کی حرکت کی جرا¿ت نہ ہو۔ ریحام خان نے بھی اس سلسلے میں مہم چلائی تھی۔
وقاص خان ٹویٹ کرتے ہیں: ہمارا معاشرہ بچوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ہمارے ہاں چائلڈ لیبر عام ہے حالانکہ یہ عمر اسکول جانے کی ہوتی ہے، ہم شرمندہ ہیں۔ 
احمد ٹویٹ کرتے ہیں: ایک ایسے وقت جب ہم طیبہ پر تشدد کرنے والوں کی سزا پر خوش ہیں کراچی میں 6سالہ رابعہ کی بے حرمتی اور قتل کی خبر آگئی۔ کب تک ہمارا معاشرہ یہ سب برداشت کرتا رہیگا۔
سائرہ مہرین عباسی ٹویٹ کرتی ہیں: اچھی بات یہ ہے کہ طیبہ کیس میں قانون کی حکمرانی نظر آرہی ہے۔ ایک طرف کچلا ہوا طبقہ اور دوسری طرف ایڈیشنل جج تھا۔ جب ادارے خود فیصلہ کرتے ہیں تو انصاف بھی ہوتا نظر آتا ہے۔
جہاں آراءایم وٹو ٹویٹ کرتی ہیں: فیصلہ بہت اچھا ہے۔ پاکستان کو اسی طرح کا احتساب درکار ہے۔ انصاف سب کے ساتھ ہونا چاہئے۔
عمر شان کہتے ہیں: آخر کار اسلام آباد ہائیکورٹ نے انصاف کردیا۔ ویل ڈن۔ ہائیکورٹ کا پیغام واضح ہے ۔ انصاف سب کیلئے ہے۔ کوئی شخص قانون سے بالا تر نہیں۔
ڈاکٹر خان نے ٹویٹ کیا: طاقتور عدلیہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ معاشرے پر بڑے طبقے کو خوش کرنے کیلئے کام نہیں ہونا چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭  
 

شیئر:

متعلقہ خبریں