Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف مزید کتنے محاذ کھولیں گے؟

آپ کسی آمر سے کم نہیں پھر اداروں کو چیلنج کیوں کر رہے ہیں ، تجزیہ
صلاح الدین حیدر ۔ کراچی
ضدی ہونا کوئی نئی بات نہیں، دنیامیں ایسے لوگوں کی بھرمار ہے،لیکن ضد سے کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا ، ضد اور غصہ دونوں ہی غلط ہیں، بلکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے تو غصے سے منع فرمایا ہے،اس لیے کہ انسان اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہتا اور اکثر و بیشترنقصان میں رہتاہے، پھر کیا فائدہ ایسے کام کرنے سے؟ (ن)لیگ کے لیڈر کو عدالت عظمیٰ نے نا صرف نااہل قرار دیا بلکہ انہیں پارٹی کی صدارت سے بھی علیحدہ ہونے کا حکم صادر فرمادیا۔ صاف لفظوں میں اس کی تشہیر کی جائے تو یہ بات عام فہم لوگوں کی سمجھ میں بھی آجائے گی کہ ان پر سیاست کے دروازے بند کردیئے گئے ،لیکن ڈھٹائی دیکھیں کہ انہوںنے اپنے آپ کو پارٹی کا تاحیات قائد منوالیا، اسے کہتے ہیں، قانون کو دھوکا دینا۔وہ آج بھی (ن)لیگ کے بلا شرکت ِ غیرے مالک ہیں، جاتی امراء سے احکامات جاری ہوتے ہیں۔ لندن میں بیٹے کے آفس میںکانفرنس ہوتی ہے جس میں وزیر اعظم،وزیر داخلہ، اور بیماری کے بہانے چھٹی پر رہنے والے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور حسن نواز بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں طے پایا کہ عدلیہ مخالف تحریک کو نئی جلا دی جائے گی۔ اسے بھرپور طریقے سے چلایا جائے گا۔ پہلے تونواز شریف کا نعرہ مجھے کیوں نکالا یعنی عدلیہ پر براہ راست حملہ تھا، پھر نعرے میں شدت آگئی اور چیف جسٹس کا نام لے کر للکارا گیا، پاکستانی آئین اور قوانین کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید تو کی جاسکتی ہے،لیکن جج صاحبان کی شان میں گستاخی کرنے کی اجازت نہیں۔ وجہ صاف ہے، اگر اعلیٰ عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا تو پھر تو ملک میں افراتفری ہی رہ جائے گی، جس کا انجام کیا ہوگا،غیب کو ہی پتہ ہے، تاریخ ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ قومیں اگر تہذیب کا دامن چھوڑ دیں تو صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں، کئی ایک تہذیبوں کا آج دنیا میں نام ونشان بھی نہیں، پاکستان تو اللہ واحد لاشریک کی نعمت ہے،وہی اس کی حفاظت کرے گا، ہمارے عمل تو ایسے نہیں کہ ہم اپنے آپ کو دوسروں کی نظروں میں سرخرو کرسکیں، لیکن امید پر دنیا قائم ہے۔  میں یہ چند سطور اس لیے لکھنے پر مجبور ہوگیا جب خبر میری نظر سے گزری کہ نواز شریف نے پارٹی کی مجلس عاملہ کے لیے اجلاس کی صدارت کی اور چیئرمین نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا، سوال سب سے اہم یہ ہے کہ آپ تو پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیئے گئے تھے تو پھر اجلاس کی صدارت کس حیثیت میں کی، یہ تو سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہے،نواز شریف جمہوریت کو بیچنے کا رونا روتے ہیں، لیکن  ذرا اپنے قریب  ہی میں نظر ڈال لیں، ان کا ماضی اور حال غیر جمہوری انداز اور فیصلوں سے عبارت ہے،کیا یہ حقیقت نہیں کہ سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجوکومنصب اعلیٰ سے ہٹانے کے فوراً بعداپنے اس وقت کے وزیر خزانہ ڈاکٹر محبوب الحق سے مل کر مسلم لیگ پر قبضہ جما لیا اور خودساختہ صدر بن بیٹھے،کیا یہ بھی غلط ہے کہ آپنے فوجی جرنیلوں کی گودمیں پرورش پائی۔وزیراعظم بننے کے بعد آپنے بے نظیر اور آصف زرداری کے خلاف نہ جانے کیا کچھ نہیں کیا۔ آج آپ کو 70 سالہ تاریخ یاد آرہی ہے۔ بھٹو تک کے ظلم کی بات کررہے ہیں،آپ کی ساری زندگی منتخب ہونے والے ڈکٹیٹر سے کم نہیں، توپھر افواج پاکستان اور عدالت عظمیٰ اور نیب کو کیوں چیلنج کیا جارہاہے؟ سوال اہم ہے میاں صاحب۔ قوم جواب مانگتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں