Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صرف جنوبی پنجاب کا صوبہ کیوں

***خلیل احمد نینی تال والا***
جوں جوں الیکشن کے  دن  نزدیک آتے جارہے ہیں سیاسی اُتار چڑھائوکی طغیانی میں اضافہ ہورہاہے ۔جلسے جلوس سے ہر طرف عوام کو لبھانے کا بندوبست ہورہا ہے ۔ہر سیاسی جماعت نئے لائو لشکر تیار کرنے میں مصروف ہے ۔5سال سے برسراقتدار رہنے کے باوجود مسلم لیگ ن کو صرف سیاسی جنگ اور بیانات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا۔2سال دھرنوں سے نمٹنے میں گزارا ۔آخری ڈھائی سال پانامہ لیکس کی صفائیاں دیتے گزر گئے مگر افسوس حقیقت ابھر کرآتی گئی  جتنا اُس کو چھپانے کی کوشش کی گئی یہی کچھ سند ھ میں پی پی پی نے بھی 5سال بھر پور کرپشن میں گزار دیئے، نہ سندھی عوام کی خدمت کی اور نہ ہی مہاجرین کے شہروں کی حالت بہتر کی۔
اگر سب سے زیادہ اسکنڈلوں کا جائزہ لیا جائے تو سندھ کا پلڑا بھاری ملے گا ۔اربوں نہیں کھربوں کی کرپشن کھلی نظروں سے دیکھی گئی مگر کسی  ایک کو بھی سزا نہیں ملی ۔صرف ریکارڈ بنتے رہے ۔رینجرز اور فوج مل کر پکڑتی گئی۔ اندھاقانون ریلیف دیتا گیا ۔چیف جسٹس کی بھی نظر ادھر کم ہی گئی ۔کے الیکڑک کھل کر دھاندلی کرتی رہی گرمیوں میں بھی آنکھ مچھولی بجلی کی کم توکجا تقریباً غائب ہوگئی ۔کراچی والے سب سے زیادہ بل بھر بھر کر ہلکان ہوتے گئے اور وزیر بجلی یہ کہتے رہے جہاں جہاں بجلی کی چوری ہوگی وہاں بجلی کی فراہمی نہیں ہوسکتی ۔ معاملہ اس کے برعکس ہے جہاں بجلی چوروں کی تعداد زیادہ ہے وہاں باقاعدہ بجلی فراہم ہورہی ہے چاہے کنڈوں سے چاہے دھاندلیوں سے مگر کراچی والے ہر طرف سے دبالئے جاتے ہیں ۔
ذکر ہورہا تھا الیکشن کمیشن کا تو میں ضروری سمجھتاہوں کہ اچانک جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا شوشہ صرف اس لئے چھوڑا کہ مسلم لیگ(ن)کے چند رفقاء مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ۔عمران خان جو اس وقت صرف مسلم لیگ ن کی وکٹیں گرانے میں مصروف ہیں انہوں نے آئو دیکھا نہ تائو  فوراً جنوبی پنجاب صوبہ صرف 100دنوں میں بنانے کا اعلان  کردیا اور ساتھ ساتھ نام نہاد کمیٹی بھی بنادی ۔پھر کیا تھا پی پی پی کے نووارد سربراہ نے بھی بغیر سوچے سمجھے کہیں وہ پی ٹی آئی یعنی عمران خان سے پیچھے نہ رہ جائیں، اعلان کردیا  کہ وہ بھی اگر اقتدار میں آگئے تو پنجاب کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنا دیں گے ۔یہ کیسا تضاد ہے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کا۔ جنوبی پنجاب میں بھا ولپور تو پہلے ہی سے صوبہ تھا اسی طرح سندھ میں کراچی نہ صرف صوبہ تھا بلکہ دارلخلافہ بھی تھا ۔پہلے دارلخلافہ کراچی والوں سے چھینا پھر صوبہ بھی توڑ ڈالا۔آج یہی پی پی پی والے کہتے ہیں سر ڈھیسوں سندھ نہ ڈھیسوں۔ کہا ں گئی پنجاب کی بات آج کیسے اُس کے ٹکڑے کرنے جارہے ہیں۔ یہ پی پی پی والے عجیب سیاست کرتے ہیں راتوں رات گلگت کو صوبہ بنادیا اور ہزارہ والوں کی تحریک کو زبردستی دبادیا۔ میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکاکہ پوری دنیا میں نئے نئے صوبے بنائے جاتے ہیں تاکہ عوام کی مشکلات ان کے دروازوں پر حل کی جائیں۔ یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں 70سال سے عوام سے کھلواڑ ہی نہیں صوبوں سے بھی کھلواڑ ہورہاہے ۔قیام پاکستان سے لے کر آج تک صوبے کم ہوتے گئے اور پھر جب ملک دولخت ہوا تو 5صوبے ہوگئے۔
70سال میں صرف ایک صوبے کا اضافہ ہوا ہر سیاسی جماعت اپنے اپنے صوبے پر قابض ہے اور اس سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے اور عوام بھی برداری کی آڑ میں کچلے جارہے ہیں ۔جہاں چوہدریوں،جاگیر داروں اورنوابوں کی مرضی ہوتی ہے ایک جماعت سے دوسری جماعت میں راتوں رات چلے جاتے ہیں۔ اُن کے اندھے ماننے والے غیر تعلیم یافتہ مزارع آنکھ بندکرکے اُس جماعت کو ووٹ ڈال دیتے ہیں ۔اسی طرح پڑھے لکھے اور جاہل برابر کا درجہ پالیتے ہیں۔اگرنئے صوبوں کی بات چھڑ گئی ہے تو سب سے پہلے کراچی کے عوام کا حق ہے کہ وہ الگ صوبے کی بات کرسکتے ہیں۔کراچی کے عوام پڑھے لکھے اور سب سے زیادہ ٹیکس گزار ہیں ۔ایک تو سندھ حکومت نے بار بار دھاندلی کے ذریعے اُس کی آبادی آدھی دکھاکر اُس کی سیٹیں غصب کروارکھی ہیں۔آج تک اُردو بولنے والوں کا سندھ میں چیف منسٹر 70سال سے یعنی روز اول سے نہیں آسکا ۔کیا وجہ ہے ؟ہر صوبے میں الگ الگ قومیت کے وزیراعلیٰ آچکے ہیں مگر اُردو بولنے والا سندھ کا وزیراعلیٰ نہیں ہوسکا ۔ہر سیاسی جماعت نے کراچی والوں کو صر ف ٹیکس وصول کرنے کا ذریعہ سمجھا اور اُن کے حقوق کا خیال نہیں رکھا ۔خود مہاجروں کے علم برداروں نے بھی اُ ن کے حقوق کی حفاظت کرنے کی بجائے گزشتہ 25سال میں ایک ایک کرکے سندھ حکومت کے ہاتھوں فروخت کرکے اُن کو نہتاکردیا ہے۔
اگر عمران خان جنوبی پنجاب کے صوبے کی بات کرتے ہیں تووہ کراچی کی ترجمانی کیوں نہیں کرتے۔ اگر وہ چاہتے ہیںکہ انہیں کراچی کے عوام ووٹ دیں تو پھر یہاں آکر وہ یہی حقوق دلانے کی بات کریں اور 100دن میں برسراقتدار آکر کراچی کو الگ صوبے کا اعلان کریں تو انہیں سرائیکی صوبے سے زیادہ سیٹیں مل جائیں گی اور کراچی والوں کو بھی سکون نصیب ہوگا۔تعجب ہے اردو بولنے والی سیاسی جماعتیں آج بھی کراچی صوبے کی بات نہیں کررہی ہیں ۔ان کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے؟
 

شیئر: