Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شر پسند اور غدار سے طاقتور

20مئی 2018ءکو مملکت سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ
سعودی عرب آج کل شرپسندوں کا ہدف بہت زیادہ بنا ہوا ہے۔ اتنا زیادہ ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر اپنی واضح پالیسی کی قیمت چکا رہا ہے۔خطے کی باغی حکومتیں اس طرح کی پالیسی نہیں اپناسکتیں۔ ظاہر ہے کہ ان حکومتوں کے طور طریقے شرپسندی سے ہم آہنگ ہیں اور سعودی عرب کافی پہلے سے ہر معاملے میں اعتدال پسندی کا عَلم بلند کئے ہوئے ہے۔ سعودی قیادت کی سوچی سمجھی رائے ہے کہ اعتدال پسندی ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ دہشتگرد اور شرپسند عناصر اسی پالیسی کے باعث سعودی عرب کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہیں۔ ان میں سرفہرست ایران کا دہشتگرد نظام ہے۔ باغی حکومتوں کے فنڈ سے چلنے والے تخریبی عناصر یکے بعد دیگرے اپنی کارستانی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔تازہ ترین واقعہ اُن 7افراد کی سعودی حکام کے ہاتھوں گرفتاری کا ہے جنہوں نے اپنی سرگرمیوں کو چلانے کےلئے خارجی طاقتوںسے مشکوک رابطے کئے تھے۔ یہ لوگ اہم سرکاری اداروں کے اہلکاروں کو بغاوت پر آمادہ کرنے کی مہم چلائے ہوئے تھے۔ اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں ۔ اچھنبے کا پہلو یہ بھی نہیں کہ ان غداروں اور وظیفہ خواروں کو ریکارڈ وقت میں گرفتار کرلیا گیا۔ ہمیں پتہ ہے کہ سعودی ریاست طاقتور وسائل کی مالک ہے اور انتہائی فیصلہ کن انداز میں کام کررہی ہے۔ انتہا پسند عناصر سعودی عرب کے خلاف آویزشیں کررہے ہیں۔ سعودی قیادت نے ماضی میں بھی انتہا پسندوں کے ساتھ آہنی پنجے سے کام لیا ہے او رآئندہ بھی لے گی۔ جو ہاتھ بھی سعودی عرب کے خلاف اٹھے گا اسے روک دیا جائیگا۔
حقیقت یہ ہے کہ اعتدال پسندی کی پالیسی طاقتور ممالک اور اقوام ہی اپنا پاتی ہیں۔ سعودی عرب کوئی عام ملک نہیں۔ یہ جی ٹوئنٹی کی رکنیت کے ذریعے بین لاقوامی فیصلہ سازی میں شریک ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب کو ایسے لوگ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہلانا پسند کرتے ہیں۔یہ ان کا عنوان ہے، حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ یہ مشکوک گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ انکے خفیہ ایجنڈے ہیں۔ یہ معاشرے کا بدترین گروہ ہیں۔کئی عشروں سے سرگرم عمل تھے۔ اب انکی حقیقت طشت از بام ہوچکی ہے۔دنیا کے بیشتر ممالک میں انہیں احترام کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ خارجی فریقوں کےلئے کام کررہے ہوتے ہیں۔ سعودی عرب بھی رائے عامہ کو کئی برس قبل ان کی حقیقت سے آگاہ کرچکا ہے۔ سعودی عرب اندرون ملک اعلانیہ ، واضح پالیسی کے تحت سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے امن و امان کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ہر قیمت پر وطن عزیز میں امن و امان کیلئے کوشاں ہے۔ اس قسم کے شرپسند اور غدار عناصرسعودی حکومت کے مشن کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: