Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قابیل اور ہابیل!!

عبدالعزیز حسین الصویغ ۔ المدینہ
            جب بھی میں کسی خاندانی جھگڑے کی بابت قصہ سنتا ہوں او رمجھے پتہ چلتا ہے کہ اس کے پیچھے کسی بھائی یا بہن کا ہاتھ ہے اور مجھے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک ایسا ہے جو اپنے اطراف کو کالے چشمے سے دیکھنے کا قائل ہے تو مجھے قابیل اورہابیل کا قصہ خود بخود یاد آتا ہے۔ ہابیل اپنے اندر مذموم خصوصیات کو سموئے ہوئے تھا۔ اُس کی اِسی خصلت نے اسے اپنے بھائی کا خون بہانے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے پر آمادہ کیا تھا۔ اس سے ہمیں برائی پر آمادہ کرنے والے انسانی نفس کے پُرخطر ہونے کا پتہ چلتا ہے۔
            اگر ہابیل نے اپنے بھائی قابیل کا جسمانی تصفیہ کردیا تھا تو بعض بھائی انتہائی اول فول اسباب کی بنیاد پر اپنے بھائی کا معنوی قتل کر بیٹھتے ہیں۔ جس طرح سے ہر خاندان میں بعض امن کے کبوتر ہوتے ہیں جو گرم مزاج لوگوں کو ٹھنڈا کرنے اور بدگمانی دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ درحقیقت حقیقی بھائی، حقیقی انسان اورخیر پسند لوگ ہوتے ہیں۔ وہ ہمیشہ حق کے متلاشی ہوتے ہیں۔ اسی کے پیچھے دوڑتے ہیں۔ اسکے برعکس کچھ لوگ منفی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ وہ ابولہب جیسے ہوتے ہیں۔ نفرت کے آتش فشاں کو بھڑکانا انکی خُو ہوتی ہے۔ وہ حق کو چھپانے کیلئے خوشبویات کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہ لوگ فتنہ گر ہوتے ہیں۔ شیطان بھی ان کے سامنے د ست بستہ کھڑا ہوجاتا ہے۔
            انسانی نفس طرح طرح کے ہوتے ہیں۔ انکا احاطہ روس کے شہرہ آفا ق قلمکار ڈسٹووسکی نے اپنے لازول ناول (کرمازوف کے برادر) میں کیا ہے۔ اس ناول میں بہت سارے ایسے سماجی اور بنیادی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن سے عصر حاضر کا انسان دو چار ہے اور حیرت زدہ ہے۔ بھلائی بدی ، آسمانی انصاف ، آزادی اور لازوال زندگی جیسے جوہری مسائل ہیں جن کی بابت دنیا بھر کے لوگ حیرت و استعجاب میں مبتلا ہیں۔ قصہ بنیادی طور پر اخلاق اور خاندان کے درمیان سماجی اقدار ، مذہبی پیشواﺅں ، قانون کے ماہرین ،انانیت اور انسانی فطرت کا ہے لہذا صلہ رحمی واجب ہے۔ اللہ کی رضا ا ور رشتہ کے حق کی ادائیگی کے فرض کے طور پر مصالحت کرانا لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سورہ انفعال کی آیت ایک میں اسکا حکم بھی دیاہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

 

شیئر: