Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

13سالہ بیٹی کی 29سالہ شخص سے جبری شادی کرانیوالی ماں کو عمر قید

برمنگھم.... مقامی کرائون کورٹ نے ایک ایسے مقدمے کا فیصلہ سنادیا ہے جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے نئی چیز نہیں لیکن اسکی پیروی جس طرح کی گئی اور معاملے کو جس طرح منطقی انجام تک پہنچایا گیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں جو شواہد پیش کئے گئے ان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ لڑکی کے ماں باپ دونوں نے اپنی لڑکی کو جو اسوقت 17سال کی ہے  رشتہ داروں میں شادی پر مجبور کرنے کیلئے دھوکے سے پاکستان بھیج دیا۔ عدالت نے لڑکی کی ماں کو واضح طور پر مجرمہ قرار دیدیا ہے۔ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ  پاکستان پہنچنے کے بعد اس کی شادی ایک ایسے رشتہ دار سے کردی گئی ۔ جسکی عمر اس وقت 29سال تھی جبکہ لڑکی اس شادی کیلئے رضامند نہیں تھی۔ نکاح نامے پر اس سے جبری دستخط کرائے گئے۔جس وقت اسکی  جبری شادی کی گئی اس وقت اس کی عمر 13سال تھی۔کچھ ہی دنوں بعد یہ بچی حاملہ ہوگئی اور اسے  اسقاط کرانا پڑا۔ جس کے بعد اسکی طبعیت کافی بگڑ گئی۔ بیماری سے فراغت کے بعد وہ برطانیہ آگئی اور مقامی سماجی بہبود کے اداروں کو اپنے حالات سے باخبر کردیا جس کے بعد پولیس اور عدالت دونوں ہی حرکت میں آگئے۔ جبری شادی کا یہ معاملہ مقامی عدالت میں پیش ہونے والا سب سے انوکھا اور منفرد ہے۔ عدالت نے قانونی مجبوریوں کی وجہ سے لڑکی کی ماں کا نام ظاہر نہیں کیا ہے تاہم اسے ساڑھے 4سال کی سزا پیٹرک تھامس نامی جج نے سنائی اور اپنے فیصلے میں کہا کہ آپ نے اپنی بیٹی پر انتہائی سفاکانہ ظلم کیا اور اس کے لئے جھوٹ اور فریب سے کام لیا۔ اسکی سزا آپ کو ملنی چاہئے۔ نکاح کے وقت اسکے عزیز و اقارب نے چاروں جانب سے اسے گھیر رکھا تھا اور قاضی کے سوال پر کہ کیا اسے یہ نکاح قبول ہے اسے ہاں کہنے پر مجبور کیا گیا۔ صورتحال ایسی ہوئی کہ ذہنی پریشانیوں سے نجات کیلئے اس کمسن لڑکی کو منشیات وغیرہ کا سہارا لینا پڑا۔
مزید پڑھیں:- - - -بے قصور قیدی 17سال بعد رہا

شیئر: