Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”مبروک کہ پھر مل گئے لمحات مبارک“

سید شہاب الدین۔ جدہ
خوش نصیبی ہے ہماری کہ ایک بار پھر نیکیوں کے موسمِ بہار،ماہِ رمضان المبارک کی ساعتیں نصیب ہوئیں۔ آج یہ ماہ مبارک ہم پر سایہ فگن ہے :
مبروک کہ پھر مل گئے لمحات مبارک
یہ دن ہو مبارک تمہیں یہ رات مبارک 
یہ ماہ مبارک، شھرِ عظیم مسلمانوں پر اللہ کریم کا احسان ہے ۔ مالک نے ہمیں رمضان کریم جیساماہ عظیم عطا فرمایا۔ اس ماہ مبارک کی ہر ساعت انتہائی قیمتی ہے۔ اس ماہ میں نفل کا درجہ فرض کے برابر پہنچ جاتا ہے اور فرض عبادات کا اجر ستر گنا بڑھ جاتا ہے چنانچہ ہمیں چاہئے کہ ہم اس ماہ کے فیوض و برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کی کوشش کریں۔ رمضان مبارک میں غیر ضروری طور پر بازاروں میں گھومنے پھرنے اور خریداری میں وقت ضائع کرنے سے اجتناب کریں۔ پانچوں وقت کی نمازوں کی مسجد میں باجماعت ادائیگی بشمول تراویح اور آخری عشرے میں قیام اللیل کا ا ہتمام کریں۔ قرآن کریم کی تلاوت مع ترجمہ اور کم از کم ایک پورا قرآن کریم ختم کریں کہ اسی ماہ مبارک میں قرآن کریم نازل ہوا تھا۔ یہ صبر اور ہمدردی کا مہینہ ہے۔ اپنے ارد گرد موجود ضرورت مندوں کی خبر گیری کریں ۔ مسکینوں اور غریبوں کو افطار کرائیں ، اپنے مال میں سے صدقہ خیرات نکالیں ۔ لڑائی، جھگڑے سے مکمل اجتناب کریں ۔ اگر کوئی آپ سے جھگڑا کرے تو اس سے یہ کہہ کر الگ ہوجائیں کہ آپ روزے سے ہیں۔
اس ماہ کریم میں بسیار خوری سے پرہیز کریں۔ زیادہ کھانا عام دنوں میں بھی مناسب نہیں مگر رمضان مبارک میں تو اور بھی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کی متفقہ رائے کے مطابق طبّی لحاظ سے روزے انتہائی مفید ہوتے ہیں لیکن صرف اس صورت میں کہ جب ہم روزے اسکی روح کے مطابق رکھیں۔ بسیارخوری سے انسان کی طبیعت سست رہتی ہے اور تراویح اوردوسری عبادا ت میں بھی خشوع و خضوع نہیں رہتا نتیجتاً انسان اجر و ثواب سے محروم رہتا ہے۔ اسی طرح غیبت اور جھوٹ بھی روزے کے اجر کو برباد کرنے والی چیزیں ہیں۔ بدنگاہی یا نازیبا تصاویر دیکھنا عام دنوں میں بھی سخت منع ہے لیکن روزے کی حالت میں بد نگاہی سے خصوصی طور پرہیزکرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آجکل انٹر نیٹ، فیس بک، واٹس اپ اورسیٹلائٹ چینلز کے ذریعے بے حیائی اور فحاشی کا ایک طوفان آیا ہوا ہے۔ ان تمام اشیاءکے بے جا استعمال سے حتیٰ الامکان بچنے کی کوشش کریں۔ سوشل میڈیا پر بیہودہ کلمات اور غیر اخلاقی تصویروں کے تبادلے آدمی کی نیکی کو کھا جاتے ہیں۔ جس طرح اگر سوشل میڈیا پر کوئی اچھی بات شیئر کی جائے پھر جس جس کو بھی وہ اچھی بات پہنچتی ہے اور لوگ اسے دیکھتے ہیں تو ان شاءاللہ ہمیں اس کا اجر ملے گا۔ اسی طرح اگر کسی نے نازیباکلمات یا تصاویرشیئر کیں تو جتنے لوگ اسے دیکھیں گے، اسے اتنا ہی گناہ ملے گا ۔
مرنے کے بعد انسان کے کئے ہوئے وہ کام جو انسانیت کی بھلائی اور نفع کے لئے کئے گئے ہوں ، وہ اس کے لئے صدقہ جاریہ بن جاتے ہیں اور اسکا اجر و ثواب مرنے والے کو قیامت تک ملتا رہتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر کوئی برا کام کرکے دنیا سے گیا تو اس کا گناہ مرنے والے کو ملتا رہے گا اور یہ عذابِ جاریہ بن جائے گاچنانچہ ایسے کاموں سے مکمل طور پر بچنے اور شیطان سے اللہ کریم کی پناہ مانگنے کی ضرورت ہے۔
  رمضان کریم میں دعاو¿ں کا خاص اہتمام کریں۔ افطار و سحر کے اوقات انتہائی قیمتی ہیں۔ خصوصاً افطار سے پہلے دعاو¿ں کی قبولیت کا خاص وقت ہوتا ہے اور اس وقت میں مانگی گئی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ گھر کی خواتین تیسوں دن افطاری کے لئے انواع و اقسام کے پکوان تیارکرنے کے لئے اذان کے وقت تک کچن میں مصروف رہتی ہیں اور دعاکا قیمتی وقت ضائع کردیتی ہیں۔خواتین کو چاہئے کہ وہ افطار کا تمام سامان اذان سے کم از کم دس منٹ پہلے تیار کرکے رکھ دیں اور دعا کے لئے وقت ضرور نکالیں۔ کھانا پینا تو سال بھر ہوتا رہتا ہے لیکن یہ قیمتی اوقات سال میں صرف ایک بار ہی آتے ہیں ، لہٰذا اس وقت کو نعمت جان کر اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اور اجر و ثواب حاصل کرنا چاہئے۔ سحر و افطار کے اوقات میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر اپنا اجر برباد نہ کریں۔
بدقسمتی سے پچھلے چند برسوں سے پاکستان میں ہر سال افطار و سحر کے اوقات میں رمضان ٹرانسمیشن کے نام پربے ہودگی اور بدتمیزی کا ایک طوفان مچایا جاتا ہے اور اس ماہ مبارک کے تقدس کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔ بعض اوقات تواسلامی شعائر کا ، معاذ اللہ، مذاق تک اڑایا جاتا ہے جو ایک طرف لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کرتا ہے تو دوسری طرف اس مقدس مہینے کی اصل روح اور غرض و غایت تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ سارا سال حواس باختہ لباس پہننے اور اس کی نمائش کرنے والی خواتین رمضان کریم میں دوپٹہ اوڑھ کر ٹی وی پر رمضان کریم کی برکتیں بیان کر رہی ہوتی ہیں۔
سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب ہم بیمار پڑتے ہیں تو ہماری کوشش اور خواہش ہوتی ہے کہ ہم کسی اچھے اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے اپنا علاج کروائیں ۔ہم کسی عام سے ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے بلکہ نامی گرامی کی تلاش کرتے ہیں مگر افسوس کہ دین اسلام کی باتیںسیکھنے کے لئے ہم ٹی وی پرکسی بھی عام شخصیت کی باتیںسننے بیٹھ جاتے ہیں۔ وہاں ہم یہ نہیں سوچتے کہ دین کا علم کسی عالم فاضل سے سیکھنا چاہئے۔
ایک وقت تھا جب صرف ایک ہی چینل ہوا کرتا تھا اور اس میں رمضان کریم کے حوالے سے دینی پروگرام نشر کئے جاتے تھے جس میں مستند علمائے دین رمضان مبارک کے فضائل اور روزوں کے مسائل بیان کرتے تھے جس سے ایمان تازہ ہوتا تھا اور لوگ کچھ نہ کچھ حاصل کرتے تھے۔ آج کی طرح کی بے مقصد اور فضول قسم کی اچھل کود نہیں ہوا کرتی تھی۔
ہمیں یہ اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ، بلکہ روزہ آنکھ ، کان، زبان اور ہاتھ پاو¿ں کا بھی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہر قسم کے گناہ سے بچیں اور زیادہ سے زیادہ عبادات کریں۔ یوں تومسلمان کو نیکی کے کام سال کے بارہ مہینے ہی انجام دینے چاہئیں لیکن رمضان کریم ا س لحاظ سے خاص ہے کہ یہ ہماری تربیت کا مہینہ ہے۔ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم روزہ اسکی روح کے مطابق رکھیں ورنہ بھوک اور پیاس کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس ماہ مبارک کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے، اس کی رحمتوں اوربرکتوں سے مالا مال فرمائے اور اس رمضان کریم کا اثرسال کے باقی گیارہ مہینوں پر بھی قائم و دائم رکھے۔ اللہ کریم تمام امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے اور جہاں جہاں مسلمان مصیبت میں مبتلا ہیں انکی مصیبتوں اور آزمائشوں کو دور فرمائے اور انکو امن و سکون عطا فرمائے ۔بالخصوص وطن عزیز پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اس ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے۔آمین یا رب العالمین۔
 

شیئر: