Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#کراچی کو درختوں کی ضرورت

کراچی میں شدید گرمی کے بعد اب لوگوں کو شہروں میں درخت لگانے کا احساس اجاگر ہوا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد ٹوئٹ کئے گئے۔
عمیر نعیم کا ٹوئٹ ہے :ہم چند طلباءکا گروپ شہر میں 300سے 500درخت لگانا چاہتا ہے۔ کوئی ہے جو ہمارے اس پروجیکٹ میں ہمارا ساتھ دے۔ میرا خیال ہے کہ ٹوئٹ کرنے میں وقت ضائع کرنے سے اچھا ہے کہ درخت لگائے جائیں۔ 
ایم ایم وقاص لکھتے ہیںکہ مسائل : لاہور میں اسموگ، کراچی میں گرمی اور لو .... اس کا حل پشاور میں ہے کہ ایک ارب درختوں کی "سونامی"۔
حیدر ٹوئٹ کرتے ہیں: اگر کوئی مسلمان درخت لگاتا یا بیچ بوتا ہے اور کسی انسان یا جانور کو اس سے فائدہ ہوتا ہے تو وہ صدقے میں شمار ہوگا۔ 
شازمینہ خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کراچی کے 3تلوار علاقے کی 2تصاویر بھیجی ہیں۔ پہلی تصویر میں 3تلوار علاقہ میں کوئی درخت ہی نظر نہیں آتا لیکن تازہ ترین تصویر میں ہر جگہ درخت ہی درخت نظر آرہے ہیں۔ 
عزفی لکھتی ہیں: کراچی اپنی خوبصورتی کھو رہا ہے۔ دن بدن گرمی بڑھتی جا رہی ہے۔ متعدد لوگ روزانہ لُو لگنے سے مررہے ہیں لیکن آپ اسے روک سکتے ہیں۔ درخت لگائیں،لوگوں سے کہیں کہ وہ آپ کا ساتھ دیں۔ اپنے شہر کو بہترین اور خوبصورت شہر میں تبدیل کریں۔ 
زوہیب ٹوئٹ کرتے ہیں کہ اگر آپ کے مکان میں 3درخت لگے ہوں تو اس سے اے سی کے بجلی کے بل کے خرچے میں50فیصدکمی آسکتی ہے۔ یوں ہم بجلی کی طلب کم کر سکتے ہیں۔ بجلی گھروں سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر آلودگی ختم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ 
صبا زیدی لکھتی ہیں : درخت ہمارے لئے بہت اچھے ہیں، گرمی کم ہوگی۔ 
مس کین لکھتی ہیں :درخت اگانا مسلسل خیرات اور صدقہ دینے کے برابر ہے۔ یوں آپ کراچی کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ 
محسن لکھتے ہیں :میں نے ایک درخت لگایا ۔ آپ کب درخت لگائیں گے؟
حاجی فرقان لکھتے ہیں: ہر شخص کو ایک درخت لگانا چاہئے، یہ بہت سوں کو مفت آکسیجن فراہم کرے گا۔ 
********
 

شیئر: