Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایمانی قوت و فراست اور ارادے کی پختگی ہی مومن کی نشانی ہے ، امام حرم

مکہ مکرمہ/ مدینہ منورہ ..... امام و خطیب مسجد الحرام شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے خطبہ جمعہ میں ملت اسلامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے تقوی اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ منکرات سے اجتناب برتے اور رب کریم کی مکمل اطاعت کرتے ہوئے اپنے حقوق و فرائض بطریق احسن ادا کرے ۔ امام حرم نے مزید کہا اسلام عزت ، کرامت اور قوت کا دین ہے۔ایک قوی مومن رب تعالی کو زیادہ پسند ہے بہ نسبت ایک کمزور اور ضعیف مومن کے ۔ امام حرم نے اس حدیث مبارکہ کی تشریح کرتے ہوئے مزید کہا قوت اور طاقت سے یہاں مراد ایمانی قوت ، علم و حکمت اور تدبروفراست ، ارادے کی مضبوطی اور رائے کی طاقت ہے۔ ان تمام قوتوں کے بعد اگر ان میں جسمانی طاقت کا بھی اضافہ کر دیا جائے تو یہ تشریح مکمل ہو جاتی ہے کیونکہ محض جسمانی قوت ہو اور جسمانی طاقت کا حامل عقل و فہم اور فراست و تدبر سے عاری ہو تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا البتہ ان تمام صفات کے حامل افراد طاقتور ہو تو بہت بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ شیخ حرم نے مزید کہا اگر محض جسمانی قوت ہو تو وہ منفی امور کی انجام دہی جن میں لوگوں کا حق غصب کرنا اور دوسروں کےلئے باعث اذیت بنناہو گا جس کی اسلام میں کسی قسم کی گنجائش نہیں ہوتی ۔ اسلام تو دین اعتدال اور انسانیت ہے ۔ ہر ایک کے حقوق کی حفاظت کے اصول و ضوابط اسلام نے پیش کئے ہیں ۔ شیخ حرم نے اپنے خطبہ جمعہ میں مزید کہا ماہ صیام وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں رب تعالی کی جانب سے فیوض و برکات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ یہ ماہ مبارک روزہ دار کو جو قوت و طاقت عطا کرتا ہے اس کی مثال ہمارے سامنے واضح ہے۔ جب ایک رو زہ دارپوری قوت و قدرت رکھتے ہوئے بھی محض رب تعالی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے کھانے پینے اور ان تمام جائز کاموں سے اجتناب کرتا ہے جو روزہ میں منع ہو جاتے ہیں ۔ روزہ دار کو جو قوت کھانے پینے سے روکے رکھتی ہے وہ طاقت ہی انسان کو مکمل اطاعت گزار اور طاقت وربناتی ہے کیونکہ طاقت ور وہ نہیں جو جسمانی طور پر اپنے مد مقابل پر قابو پالے بلکہ حقیقی طاقت ور وہ ہے جو قدرت وطاقت کے ہوتے ہوئے بھی اپنے غصے پر قابو پائے اور حکمت و تدبر سے کام لیتے ہوئے معاملے کو بہتر ی کی جانب لے جائے ۔ امام حرم نے قوی اور طاقت ور مومن کی نشانی بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ قوی و طاقت ورمومن دین کی حمایت وسربلندی کےلئے ہمیشہ مستعد رہتا ہے جبکہ اس کے برعکس اگر اس کی ذات پر کوئی بات ہوتی ہے تو وہ درگزر کر دیتا ہے کیونکہ وہ قوت و طاقت جو اس میں ہے وہ اسے ایسا کرنے سے روک لیتی ہے اور یہی وہ طاقت ورمومن کی شان ہے جس کے بارے میں رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طاقتور و قوی مومن رب تعالی کو زیادہ پسند ہے کمزور اور ضعیف مومن سے ۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی الشریف میں جمعہ کے خطبے میں امام و خطیب شیخ صلاح البدیر نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ماہ رمضان المبارک کی پرنور ساعتیں تیز ی سے گزر رہی ہیں ۔ تعجب اور حیرت ہے ان لوگوں پر جو رمضا ن المبارک کو پاتے ہیں اور اپنے نفس کی اصلاح نہیں کر سکتے ۔ نفس کی اصلاح سے مراد اپنے روزے کو اس کی روح کے مطابق ادانہیں کرپاتے ۔ وہ لوگ اپنے روزے کی حفاظت بھی نہیں کر پاتے ۔ ایسے افراد یوں تو روزے سے ہوتے ہیں مگر محض کھانے پینے سے ہی خود کو روکے ہوئے ہوتے ہیں باقی کوئی چیز ان سے دور نہیں ہوتی ۔ ایسے افراد غیبت ، لڑائی جھگڑے اور دروغ گوئی سے باز نہیں آتے جس سے انکے روزے کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے ۔ خطیب حرم نے روزے کے بارے میں جو حدیث بیا ن کی اس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دروغ گوئی سے باز نہ آئے اور اس پر عمل بھی کرے تو رب تعالی کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایسا شخص کھانا پینا ترک کر دے ۔ ایک اور حدیث امام حرم نے بیان کی جس کا مفہوم اس طرح ہے کہ اگر تم روزہ رکھو تو تمہاری نظر اور زبان کا بھی روزہ ہو یعنی زبان کا روزے کا مقصد دروغ گوئی سے باز رہواور اپنے خادموں ( زیر دستوں )کو اذیت نہ دو روزے کو مکمل وقار کے ساتھ رکھو ۔ 

شیئر: