Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ مرے اعتبار کی حد تھی

 شہزاداعظم
ووٹ پھر ہم نے دے دیا تجھ کو
 یہ مرے اعتبار کی حد تھی
بال سارے ہی اُڑ گئے میرے
یہ مرے انتظار کی حد تھی
10روپے تجھ کو قرض دے ڈالا
یہ تو میرے اُدھار کی حد تھی
سوکنیں 4 ہیں مرے گھر میں
یہ مرے اختیار کی حد تھی
سارے چہرے پہ تھوپ لی کالک
یہ بھی میرے سنگھار کی حدتھی
قاتلوں میں بھی نام تھا اُس کا
الفتِ پائدار کی حد تھی
شور اس نے اسمبلی میں کیا
وہ تو چیخ و پکار کی حد تھی
 

شیئر: