Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#خواجہ_حارث

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی نیب ریفرنس سے علیحدگی ٹویٹر پر بھی موضوع بحث بنی رہی اور اس سے متعلق بے شمار ٹویٹس کئے گئے۔
راجہ فہد خالد نے ٹویٹ کیا : خواجہ حارث کا کہنا ہے میں سپریم کوٹ کی اس ڈکٹیشن پر عمل نہیں کر سکتا کہ کیس کا ٹرائل ایک مہینے میں مکمل کیا جائے۔ایک پیشہ ورانہ وکیل کی طرف سے یا اچھا فیصلہ ہے۔
عامر ضیاءنے ٹویٹ کیا : یہ نواز شریف کے وکیل کی جانب سے کیس میں تاخیر کرنے کے لیے نیا حربہ ہے۔
انجم کیانی کے مطابق : خواجہ حارث کا خود کو نیب ریفرنس سے الگ کر لینا کیس میں تاخیر کرنے کا حربہ ہے۔نواز شریف اس کیس کو انتخابات کے ختم ہونے تک لٹکانا چاہتے ہیں۔ ن لیگ اب خواجہ حارث پر دباو¿ ہونے کا کارڈ کھیلے گی۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا : خواجہ حارث کی ٹیم کی کیس سے علیحدگی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے مترادف ہے۔
ماجد خان نے ٹویٹ کیا : امید کرتے ہیں کہ اب چیف جسٹس پاکستان خواجہ حارث کا لائسنس کینسل کردیں گے۔ ایسا وکیل جو اپنے ملک کی عدلیہ کے احکامات کے مطابق کام نہیں کر سکتا، اس کو وکیل کہلانے کا بھی کوئی حق نہیں ۔
ضیغم عباس کا کہنا ہے : جب سپریم کورٹ نے پانامہ کا فیصلہ سنایا تھا اور نیب عدالت کو 6ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا اور پھر اس کے بعد 2 ماہ مزید دئیے گئے پھر ایک ماہ کا اضافہ کیا گیا ،تب انہیں خواجہ حارث صاحب نے کچھ نہیں کہا ، جب ڈکٹیشن کی کوئی پریشانی نہیں تھی۔
ہارون احمد نے سوال کیا : جب ایک مزدور ، پولیس مین ، فوجی ، ٹیچر یہاں تک کہ سپریم کورٹ کا جج بھی اضافی کام کرسکتا ہے تو خواجہ حارث اضافہ گھنٹے کام کرنے سے منع کرنے والے کون ہوتے ہیں۔ یہ سب کیس میں تاخیر کرنے کے حربے ہیں۔
ایک اور صارف نے ٹویٹ کیا : خواجہ حارث کو بھی اندازہ ہوگیا کہ نواز شریف جیسے چور کا دفاع کرنا اپنے دامن پر داغ لگوانے کے مترادف ہے۔
نعمان نذیر نے کہا : خواجہ صاحب! ایک جھوٹ بول کر اسے چھپانے کےلئے بے تحاشا جھوٹ بولنے پڑتے ہیں لیکن فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: