Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#شجاعت بخاری

کشمیر میں ”رائزنگ کشمیر“ نامی اخبار کے ایڈیٹر کو قتل کردیا گیا۔ ٹویٹر پر قتل کی مذمت کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔
انشول سکسینہ ٹویٹ کرتے ہیں : کشمیر میںصحافی شجاعت بخاری کو قتل کردیا گیا©۔ پچھلے 24گھنٹے میں بی ایس ایف کے4جوان مارے گئے۔ ایک فوجی جوان کو اغوا کرلیا گیا ۔ اب رمضان میں ہونے والی جنگ بندی جاری رہنے کی ضرورت ہے۔
ثانیہ سعید کہتی ہیں: ہندوستانی خاتون ایڈیٹر گوری لنکش کے قتل پر خوشیاں منانے والے اب شجاعت بخاری کے قتل پر مسرت کا اظہار کررہے ہیں۔ آپ لوگ حقیقت کو جتنا جھٹلائیں لیکن ملک سے صبر و تحمل اور برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے۔
صبا نقوی کہتی ہیں: مجھے اپنے پرانے دوست کےلئے آنسو بہانے دیں۔
بئینت جے پانڈا کہتے ہیں: میں اس قتل کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ ہمیں ا ن کے خیالات سے اتفاق ہویا نہ ہو لیکن ہرشخص کو آئینی حقوق کیلئے کھڑے ہوجانا چاہئے۔ اللہ شجاعت بخاری کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے۔
سمیت کٹیار سوال کرتے ہیں: کیا آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ شجاعت بخاری کو نامعلوم افراد کے بجائے کسی اور نے مارا ہے۔
عمر عبداللہ کہتے ہیں :ان سے میری ملاقات طے تھی لیکن معلوم نہیں تھا کہ شجاعت سے اب میری کبھی ملاقات نہ ہوسکے گی۔ زندگی کتنی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ 
دلیپ شریان لکھتے ہیں: شجاعت بخاری کے قتل سے اس امر کی یاد دہانی ہوئی کہ آزاد آوازوں پر حملے جاری ہیں۔ یہ میڈیا کیلئے بھی پیغام ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں