Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ کے نئے کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ کی تجرباتی پروازیں

 
عبداللہ محمد الشہرانی ۔ مکہ
خدا خدا کرکے جدہ کے نئے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ایئرپورٹ کا تجرباتی عمل شروع کردیا گیا۔ یہ درست ہے کہ اس میں کافی تاخیر ہوگئی ہے۔سعودی معاشرے کے ہر طبقے اور ہرفرد نے اس تاخیر پر ناک بھوں چڑھائے۔ اکثر نے طیارے کے کھڑکی سے اترتے چڑھتے وقت نئے ایئرپورٹ کا فضائی منظر دیکھا۔ انہیں نہیں معلوم کہ اندر کیا ہورہا ہے۔ جدہ ایئرپورٹ مملکت کے دیگر ہوائی اڈوں سے مختلف ہے۔ اس کا تعلق نہ صرف یہ کہ سعودی عرب کے ہر شہری سے ہے بلکہ دنیا بھر کے اکثر مسلمانوں سے اس کا رشتہ بنتا ہے۔ یہ مملکت کا انتہائی اہم ہوائی اڈہ ہے۔ 
جدہ کے نئے ہوائی اڈے کا ہر لحاظ سے کامیاب ہونا انتہائی ضروری ہے۔ یہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ اس کا تعلق صرف محکمہ شہری ہوابازی یا بن لادن کمپنی یا سعودی عربین ایئرلائنز( السعودیہ) تک محدود نہیں ۔ ہوائی اڈے کی کامیابی مجھ سمیت ہر انسان کیلئے فرحت بخش تجربہ ہے۔ اس سے سفر ہر حاجی اور ہر معتمر کے حافظے میں ہمیشہ کیلئے محفوظ ہوگا۔
میرے نقطہ نظر سے جدہ کے نئے ہوائی اڈے کے تجربے کا دائرہ کسی ایک پہلو تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔ جدہ کا کنگ عبدالعزیز ہوائی اڈہ غیر معمولی ہے۔ یہاں طیاروں کے اترنے کے مقامات ، طیاروں پر جانیوالے نظام، کاﺅنٹرز ، ارضی و لاسلکی مواصلات ، کار پارکنگ، تفتیشی چوکیاں، سامان لے جانیوالی بیلٹ وغیرہ ہر چیز کا تجربہ اشد ضروری ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ 2008ءکے دوران لندن ایئرپورٹ کے ہال نمبر 5کا تجربہ کیا گیا تھا تو 34پروازیں یکے بعد دیگرے منسوخ کرنی پڑی تھیں۔ کئی پروازیں سامان لئے بغیر روانہ ہوئی تھیں۔ مسافروں کو کئی گھنٹے کاﺅنٹرز کے سامنے کھڑا ہونا پڑا تھا ۔ داخلی مواصلات کا تعطل اس کا بنیادی سبب بنا تھا۔ یہاں کئی لوگ جدہ کے نئے ایئرپورٹ کے تجربات کی مخالفت کررہے ہیں۔ غالباً انہیں اپنے اس مطالبے کے نتائج کا ادراک نہیں۔ایئرپورٹ کا تجربہ تاخیر سے ہوا، مزید تاخیر میں بھی کوئی حرج نہیں۔حرج اس وقت ہوگا جب خدا نخواستہ مسافر تعطل کا شکار ہونگے اور مختلف خامیاں یکایک سر ابھاریں گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: